اخی سراج
ان کا پورا نام سراج الدین تھا اور حضرت نظام الدین اولیاء علیہ الرحمہ کے عقیدت مند تھے۔ اخی سراج 656ھ کو بدایوں میں پیدا ہوئے بچپن اودھ میں گذرا اور باقی زندگی دہلی اور بنگال میں گزار دی، 743ھ (1342ء) کو وفات پائی ، حصول تعلیم و تربیت کے لیے بنگال سے دلی چلے آئے تھے اور یہیں خانقاہ میں رہتے تھے۔ سال میں ایک بار اپنی والدہ سے ملاقات کے لیے بنگال جایا کرتے تھے۔ پڑھے لکھے نہ تھے لہٰذا محبوب الٰہی نے انھیں خلافت نہیں دی تھی مگر دل سے ظاہری و باطنی علوم کے مشتاق تھے ۔ محبوب الٰہی کے ایک خلیفہ مولانا فخر الدین زراوی رحمۃ اللہ علیہ تھے، جنھوں نے ترس کھاکر علم سکھانا شروع کیااور کم وقت میں ہی اخی سراج عالم دین بن گئے۔ حضرت نظام الدین اولیاء نے آپ کو خلافت عطا فرمائی ا اور ’آئینۂ ہند‘ کے خطاب سے نوازا۔ محبوب الٰہی کے انتقال کے بعد حضرت اخی سراج رحمۃ اللہ علیہ بنگال چلے گئے اور لکھنوتی میں قیام فرماکر بنگال میں رشد وہدایت کا کام کرنے لگے۔ وہ چند کتابیں دلی سے لکھنوتی لائے تھے۔ جن سے کتب خانے کی ابتدا کی۔ اس طرح بنگال میں چشتیہ سلسلے کی تنظیم کا پہلا کام شروع ہوا۔ بنگال میں انھیں حد درجہ مقبولیت ملی اور لوگ جوق در جوق آ آ کر بیعت ہونے لگے۔ یہاں تک کہ بنگال کے فرماں روا اور ارکان حکومت اور رئیس بھی آپ سے مرید ہوئے۔ اخی سراج کی سوانح علامہ عبد الکبیر مصباحی نے لکھی ہے جو 2018ء میں طبع ہوئی،