ارتھ شاستر، کوٹلیہ چانکیہ کی لکھی گئی ایک بہت ہی مشہور کتاب کا نام ہے۔ کوٹلیہ چانکیہ اپنی اس کتاب کی وجہ سے کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ کوٹلیہ چانکیہ نے اس آفاقی تصنیف میں قدیم ہندوستانی تمدن کے ہر پہلو کو اپنی تحریر کا موضوع بنایا ہے۔ علوم و فنون، معیشت، ازدواجیات، سیاسیات، صنعت و حرفت، قوانین، رسم و رواج، توہمات، ادویات، فوجی مہمات، سیاسی و غیر سیاسی معاہدات اور ریاست کے استحکام سمیت ہر وہ موضوع چانکیہ کی فکر کے وسیع دامن میں سما گیا ہے، جو ہم سوچ سکتے ہیں۔

ارتھ شاستر کا اردو ترجمہ

اکثر محقق اس پر متفق ہیں کہ ارتھ شاستر 311 ق م سے 300 ق م کے دوران تصنیف ہوئی۔ اس کتاب کا اصل سنسکرت متن 1904ء میں دریافت کیا گیا۔ 1905ء میں اسے پہلی بار کتابی شکل میں منظم کیا گیا۔ 1909ء اور پھر اس کے بعد حکومت ہند نے جناب شام شاستری کی مرتب کردہ ارتھ شاستر کو سنسکرت متن اور انگریزی ترجمے کے ساتھ با رہا شائع کیا۔

حوالہ جات

ترمیم
  • ارتھ شاستر، مصنف: کوتلیہ چانکیہ، ترجمہ: سلیم اختر، ص- 12، 13

بیرونی ربط

ترمیم