اردشیر سوم
ہنحامنشی شہنشاہ اردشیر دوم کا بیٹا۔ اس کی ماں یونانی تھی۔ اپنی سوتیلی ماں اتوسا سے مل کے اپنے دونوں بڑے بھائیوں، دارا اور اریاسپ، کو باپ کے عہد ہی میں قتل کروا دیا۔ تخت نشین ہو کر باقی ماندہ شہزادوں اور شہزادیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ اسدون اور مصر کی بغاوت کو بڑی سفاکی سے کچلا اور بہ کثرت لوگوں کو قتل کیا۔ آپس دیوتا کے مقدس سانڈ کو مار کراُس کا گوشت ضیافت میں استعمال کیا۔ اور مصری شہروں اور مندروں کو تباہ و برباد کرکے ایران واپس ہوا۔ پنجاب کا صوبہ اسی کے زمانے میں خود مختار ہوا۔ اردشیر سوم اپنے بااثر خواجہ سرا باگواس کے ہاتھوں قتل ہوا۔ باگواس نے بادشاہ کے سب بیٹوں کوقتل کر دیا اور ہنحامنشی خاندان کے ایک رُکن کدومینس کو درا سوم کے لقب سے تخت پر بٹھایا۔ ارتخشتر یا ارد شیر سوم (359۔ 338 ق م) 3ed Artaxerxes or Ardsher اردشیرسوم بہت ہی باہمت اور دلیر بادشاہ تھا، مگر اس کے ساتھ تند خو اور سنگدل بھی۔ اس نے تخت نشینی کے بعد تمام شہزادوں کو قتل کرا دیا تھا، تاکہ کوئی دعوے دار باقی نہ رہے۔ مگر ایک سال کے اندر شام، ایشائے کوچک، قبرض و فنیقہ میں بغاوتیں پھوٹ پڑھیں۔ ان بغاوتوں کی سب سے بڑی وجہ مصر میں ایرانی حکومت کی شکست تھی۔ اردشیر نے محسوس کیا کہ جب تک مصر میں تسلط قائم نہیں ہوگا بغاوت کی آگ نہیں بجھ سکے گی۔ مگر مصر پر قبضہ کرنے سے پہلے شام کی شورشوں کو فرد کرنا ضروری تھا، کیوں کہ یہ بیچ میں حائل تھا۔ چنانچہ اس نے سب سے پہلے فنیقی علاقے صیدا یا سدروم Sidon کا محاصرہ کر لیا۔ شہریوں نے مایوس ہوکر خود شہر کو آگ لگادی یا خود کشی کرلی، صیداکا بادشاہ طینس Tennes قتل ہوا۔ اس کے بعد اردشیرنے مصر کی طرف پیس قدمی کی اور جنگ کا سلسلہ دوسال تک جاری رہا۔ آخر مصر کے تیسویں خاندان کا آخری بادشاہ نخت نیب Nachtta Nep شکست کھا کر حبشہ کی طرف بھاگ گیا اور مصر دوسری بار346 ق م میں ایرانی سلطنت میں شامل ہو گیا۔ ایرانی فوجوں نے اس موقع پر بری بیدردی سے مصر کو غارت کیا۔ شہروں کو لوٹا اور ہزاروں مصریوں کو موٹ کے گھاٹ اتارا۔ ارشیر نے مصر کے مقدس بیل آپسAips ذبیح کو کرا دیا، جس کی وجہ سے مصریوں کے اندر بڑی بیچینی پھیلی۔ یہی وجہ ہے چند سال کے بعد سکند اعظم کا انھوں نے پر جوش خیر مقدم کیا اور ایرانی حکومت سے آزاد ہونے کی خوشیاں منائیں۔ اردشیرنے فرندات Pharendates کو مصر کا حاکم بنا کر واپس ہوا۔ اس کامیابی اور تشدد سے مغربی صوبوں کی شورشیں خود بخود فرد ہوگئیں۔ مگر اس اثنا میں وسط ایشاء اور سندھ میں بغاوتیں پھوٹ پڑھیں اور سندھ کا علاقہ ایرانی حکومت کے قبضہ سے نکل گیا۔ 338ق م میں اس کے ایک خواجہ سرا باگوس Bagoas نے اسے زہر دے کر ہلاک کر دیا اور اس کے بیٹوں میں سے چھوتے بیٹے ارشک Arsacesکو تخت پر بیٹھا کر باقی سب کو قتل کر دیا۔[1]
اردشیر سوم | |
---|---|
Great King (Shah) of Ērānshahr | |
سکہ دورِ اردشیر سوم۔ | |
6 ستمبر 628 – 27 اپریل 629 | |
پیشرو | Kavadh II |
جانشین | Shahrbaraz |
والد | Kavadh II |
والدہ | Anzoy the Roman |
پیدائش | 621 |
وفات | 27 اپریل 629 (عمر 8 سال) مدائن |
تدفین | Meshan |
مذہب | زرتشتیت |
مزید دیکھیے
ترمیمویکی ذخائر پر اردشیر سوم سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
اردشیر سوم
| ||
ماقبل | Great King (Shah) of Ērānshahr 6 ستمبر 628 – 27 April 629 |
مابعد |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ڈاکٹرمعین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم