اروناچل پردیش میں اسلام
2001 کی مردم شماری کے مطابق بھارت کی ریاست اروناچل پردیش میں مسلمانوں کی تعداد 20,000 ہے۔ یہاں اکثریت ہندوؤں کی ہے جن کی تعداد3,70,000 ہے۔ مسیحیوں کی تعداد دولاکھ بتائ جاتی ہے۔ بدھ مت کے ماننے والے ڈیڑھ لاکھ ہیں۔ اروناچل پردیش کے قدیم مذہب ڈونیو پولو کے ماننے والوں کی تعداد 3,30,000 ہے۔ یہ تعداد مسلسل گھٹ رہی ہے کیوں کہ اس مذہب کے ماننے والے تیزی سے مسیحیت یا کوئی اور مذہب جیسے ہندو مت یا اسلام قبول کر رہے ہیں۔[1]
ریاست میں مسیحیت کی پیش قدمی
ترمیماروناچل پردیش کچھ سال پہلے تک بھارت کی واحد ریاست کا درجہ رکھ رہا تھا جہاں کی اکثریت قبائلیوں پر مشتمل تھی۔ یہاں قبائلی مذاہب کا بول بالا تھا۔ تاہم آج لوگ مذاہب بدل رہے ہیں اور یہ تبدیلی میں مسیحی مشنریوں کی کوششوں کی وجہ سے مسیحیت کا بول بالا ہے۔ 1971ء کی مردم شماری کی روداد کے مطابق ریاست میں ایک فیصد سے کم آبادی مسیحیت کے پیروکاروں پر مشتمل تھی، مگر یہ صورت حال 2001ء کی مردم شماری میں یکسر بدل گئی۔ اس سال کی گئی مردم شماری میں ریاست کی 19 فی صد آبادی اور قبائلی آبادی کا 26 فی صد حصہ خود کو مسیحی قرار دے رہا تھا۔[2]
تیزو جامع مسجد
ترمیمتیزو جامع مسجد اروناچل پردیش کے تیزو علاقے میں واقع سنی مسلمانوں کی ایک خوب صورت مسجد ہے۔ یہاں پانچوں وقت کی نماز ادا کی جاتی ہے اور ہر جمعے کے دن خطبہ اور نماز جمعہ کا اہتمام ہوتا ہے، جو اروناچل پردیش بہت ہی کم جگہوں میں ہوا کرتا ہے۔ یہاں پر عید الفطر اور عید الاضحٰی کی نمازوں کا بھی اہتمام ہوتا ہے۔ حالاں کہ ریاست میں مسلمانوں تعداد بے کم ہے، مگر یہ لوگ اپنے مذہب پر عمل پیرا ہیں۔ وہ لوگ بہ طور خاص جمعے اور عید کی نماز کو جماعت ادا کرتے ہیں۔ یہ جماعت ان ضروریات کی تکمیل کے گنے چنے مراکز میں سے ایک ہے۔[3]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ An Indian Muslim's Blog: News and Views about Indian Muslims: Did you know Donyi Polo is the major traditional religion of Arunachal Pradesh?
- ↑ A Competition for Converts in Arunachal Pradesh - The New York Times
- ↑ "Tezu Jama Masjid, Tezu"۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 مئی 2018