ہوجہ اسحاق آفندی (1774 آرتا میں - 1835 سویز میں ) ایک عثمانی ریاضی دان اور انجنیئر تھے۔

اسحاق آفندی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1774ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آرتا، یونان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 1835ء (60–61 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ رزمی انجینئر ،  ریاضی دان ،  مفسر ،  انجینئر ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت استنبول ٹیکنیکل یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

زندگی

ترمیم

اسحاق آفندی کی پیدائش آرتا (اب یونان میں ) میں ہوئی تھی ، وہ غالبا سن 1774 میں یہودی گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد نے اسلام قبول کیا تھا۔ [2] والد کے انتقال کے بعد ، وہ قسطنطنیہ چلے گئے ، جہاں انھوں نے ترکی ، عربی اور فارسی کے ساتھ ساتھ ریاضی اور دیگر غیر ملکی زبانیں(عبرانی، فرانسیسی، لاطینی، یونانی) بھی سیکھیں۔ [3] [4]

سلطان محمود ثانی کی سلطنت کو جدید بنانے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر ، انھیں مکتبِ ہمایوں برائے عسکری انجینئری(ترکی:Mühendishane-i Berrî-i Hümâyûn) ( استنبول ٹیکنیکل یونیورسٹی کی پیشرو ) میں انسٹرکٹر (ہوجہ یعنی، "ماسٹر ، استاد") مقرر کیا گیا تھا۔ جولائی 1824 میں انھیں ترجمانِ بابِ عالی مقرر کر دیا گیا ، اس عہدے پر وہ 1828/9 تک فائز رہے ، جب ممکنہ طور پر ریئس الکتاب پرتیو پاشا کے خدشات کہ یہ اس کی جگہ پر نہ آجائے کی وجہ سے انھیں برخواست کر دیا گیا۔ روس-ترکی جنگ کے دوران ، اسحاق آفندی نے قلعوں کی تعمیر کی نگرانی میں کچھ وقت گزارا پھر مکتبِ ہمایوں برائے عسکری انجینئری میں اپنی تدریسی نوکری دوبارہ شروع کرلی ، جہاں وہ دسمبر 1830 / جنوری 1931 میں ہیڈ انسٹرکٹر ( باش ہوجہ ) بن گیا۔ ہیڈ انسٹرکٹر کی حیثیت سے ، انھوں نے نصاب میں اصلاحات اور اساتذہ کی تدریسی استعداد کو بڑھانے کے لیے کچھ اقدامات اٹھائے ، لیکن ان کے بااثر پیش رو ، سید علی پاشا عثمانی دربار میں اپنے روابط کے ذریعہ انھیں حج کے لیے مدینہ منورہ بھجوانے میں کامیاب ہو گئے۔انھیں حج کے ساتھ ساتھ وہاں کے مقدس مقامات کی مختلف بحالیوں کی نگرانی بھی کرنا تھی۔ 1835 میں استنبول واپسی کے دوران ، ان کا سویز میں انتقال ہو گیا ، وہیں انھیں سپرد خاک کر دیا گیا۔ [4]

تخلیقات

ترمیم

ان کا مرکزی کام ، مجموعہ علومِ ریاضیہ ، چار جلدوں پر مشتمل کتاب تھی جو 1831 اور 1834 کے درمیان شائع ہوئی۔ اس میں ریاضی ، طبیعیات ، کیمیا اور ارضیات پر متعدد عصری فرانسیسی تخلیقات کے تراجم تھے ، اس نے مسلم دنیا میں بہت سے عصری سائنسی تصورات کو متعارف کروانے میں اہم کردار ادا کیا: انسائیکلوپیڈیا اسلام(دائرۃ المعارف الاسلامیہ) کے مطابق، ”یہ جدید طبعی اور قدرتی علوم پر ترکی میں پہلا کام تھا اسے عربی کی بنیاد پر سائنسی اصطلاحات کو متعارف کروانے کا اعزاز بھی حاصل ہے ، جو ترکی میں 1930 کی دہائی تک جبکہ عرب ممالک میں اب بھی استعمال ہوتی ہیں “۔ [4] انھوں نے انجینیرنگ اور عسکری سائنس پر بھی متعدد مضامین لکھے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب سی ای آر ایل - آئی ڈی: https://data.cerl.org/thesaurus/cnp00545926 — بنام: Hoca İshak Efendi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. Aksel Erbahar (2010)۔ "Ishak Efendi, Hoca"۔ $1 میں Norman A. Stillman۔ Encyclopedia of Jews in the Islamic World 
  3. E. Kuran (1960–2005ء)۔ "ḳh̲od̲j̲a Isḥāḳ Efendi"۔ دَ انسائیکلوپیڈیا آف اسلام، نیو ایڈیشن (12 جلدیں.)۔ لائیڈن: ای جے برل۔ صفحہ: 112–113 
  4. ^ ا ب پ Bernard Lewis (1968)۔ The Emergence of Modern Turkey (2nd ایڈیشن)۔ London: Oxford University Press۔ صفحہ: 86, 88