اسکولے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ پاکستان گلگت بلتستان کا آخری گاؤں ہے، یہ برالدو کنارے آباد ہے[1]

K2, دنیا کی دوسری بڑی چوٹی
بروڈ پیک, دنیا کی بارہویں بڑی چوٹی

اس گاؤں کے لوگوں کی روزی کا انحصار کوہ پیماؤں اور مہم جوؤوں پر ہے۔ ہر سال یہاں سینکڑوں کی تعداد میں مہم جو آتے ہیں جو قیمتی ساز و سامان سے لیس ہوتے ہیں۔ یہاں کا رواج ہے کہ یہ مہم جو اور کوہ پیما کامیاب لوٹیں یا ناکام، وہ اپنا سامان وہیں چھوڑ جاتے ہیں۔

مقامی لوگ یہ مہنگا ساز و سامان خود استعمال کرتے ہیں یا پھر اسکردو کے بازاروں میں بیچ دیتے ہیں اسکولے کے لوگ اردو سے زیادہ انگریزی زبان سے واقف ہیں۔[2]

اس کی وجہ یہی ہے کہ کنکورڈی اور بالتورو جانے والے کوہ پیما انگریزی بولتے ہیں تو بطور گائیڈ اور پورٹر مقامی لوگ انہی کی زبان سیکھ جاتے ہیں۔

نگارخانہ ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "اسکولے" 
  2. "آخری گاؤں"