اشتراکی نسائیت 1960ء اور 1970ء کی دہائیوں میں تحریک نسائیت کے نئے بائیں باوور کی شاخ کے طور پر ابھری جس کی توجہ پدر سری نظام اور سرمایا داریت کے انسلاک پر مرکوز تھی۔ اشتراکی نسائيت پسند یہ دلیل دیتے ہیں کہ آزادی عورتوں پر جبر کے دونوں معاشی اور ثقافتی ذریعوں کے خاتمے سے ہی ممکن ہے۔ اشتراکی نسائیت ایک دورخی نظریہ ہے جو مارکسی نسائیت کے جنس اور پدر سری نظام کے کردار کے بنیادی نسائیتی نظریے کے مباحث کا دائرہ وسیع کرتا ہے۔[1] اشتراکی نسائیت پسند یہ دعوی کرتے ہیں کہ عورتیں مردوں پر معاشی انحصار کی وجہ سے آزاد ہونے کے قابل نہیں ہیں۔ وہ عورت کی آزادی کو سماجی، معاسی اور سیاسی انصاف کے بڑے پیمانے پر حصول کے لیے اہم سمجھتے ہیں۔ سو، اشتراکی نسائیت پسند، مارکسیت کے اس تصور کو رد کرتے ہیں کہ طبقہ اور طبقاتی جدوجہد ہی تاریخ اور معاشی ترقی کے فیصلہ کن پہلو ہیں۔ مارکس نے اس پر زور دیا تھا کہ جب طبقاتی جبر پر قابو پالیا جائے گا تو اس کے ساتھ ہی جنسی جبر کا خاتمہ ہو جائے گا۔[2]

اشتراکی نسائیت پسند

ترمیم

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Lapovsky Kennedy، Elizabeth (2008)۔ "Socialist Feminism: What Difference Did It Make to the History of Women's Studies?"۔ Feminist Studies۔ ج 34 شمارہ 3[مردہ ربط]
  2. "Socialist Feminism vs. Other Types of Feminism"۔ ThoughtCo۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-03-16

بیرونی روابط

ترمیم