مارکسی نسائیت ان نظریاتی دائرہ کاروں کے مجموعے کی نمائندہ ہے جو مارکسیت اور نسائیت کے انسلاک سے پیدا ہوا۔ مارکسیت اور نسائیت دونوں منظم عدم مساوات کی صورتوں کا معائنہ کرتے ہیں جو کمتر سمجھے جانے والے افراد کے حوالے سے جبر کے تجربات سے متعلق ہیں۔ مارکسیت اس عدم مساوات کی صورت سے معاملہ کرتی ہے جو سرمایہ داریت کی طبقاتی حرکیات سے ابھرتی ہے۔[1] نسائیت ایک اور طرح کی عدم مساوات کا معاملہ ہے جو جنس کے درمیان میں عدم مساوات کا معاملہ ہے۔ مارکسی نسائیت وہ نسائیت پسندی ہے جس کی توجہ سرمایہ درایت اور ذاتی ملکیت کے نظاموں کے ذریعے خواتین پر جبر کے طریقوں کی تفتیش اور وضاحت کرتی ہے۔[2] مارکسی نسائیت پسندوں کے نزدیک عورت کی آزادی صرف اس صورت میں حاصل کی جا سکتی ہے کہ موجودہ سرمایہ دارانہ معاشیات کی تعمیر نو کی جائے، جس میں عورت کی زیادہ تر محنت معاوضے کے بغیر ہے۔ جنسی جبر جب طبقاتی جبر سے کافی جڑا ہوا ہے۔ اور مرد اور عورت کے درمیان میں رشتہ پرولتاری اور پورژوائی جیسا ہے۔ اس حوالے سے عورت کی ماتحتی طبقاتی جبر کا عمل ہے اور جو اس وجہ سے ہے کہ یہ سرمائے اور حکمران طبقے کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔ یہ مردوں کو عورتوں کے خلاف تقسیم کرتا ہے۔ کام کرنے والے مرد کو سرمایہ دار، معاشرے نسبتاً سہولت دیتا ہے تاکہ وہ اپنی مدد کر سکیں اور سرمایہ دار طبقے کو قانونی حیثیت دیتا ہے کہ وہ گھریلو خواتین ملازموں کو معاوضہ دینے سے انکار کر سکیں۔[3]

قابل ذکر مارکسی نسائیت پسند ترمیم

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "Marxist / Materialist Feminism"۔ www.cddc.vt.edu۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اپریل 2020 
  2. Desai, Murli (2014)، "Feminism and policy approaches for gender aware development"، in Murli Desai، مدیر (2014)۔ The paradigm of international social development: ideologies, development systems and policy approaches۔ New York: Routledge۔ صفحہ: 119۔ ISBN 978-1-135-01025-6 
    Citing:
    • Veena Poonacha (1995)۔ Gender within the human rights discourse۔ RCWS Gender Series۔ Bombay: Research Centre for Women's Studies. S.N.D.T. Women's University۔ OCLC 474755917 
  3. Ferguson, Ann; Hennessy, Rosemary (2010)، "Feminist perspectives on class and work"، in Stanford Uni (مدیر)۔ Stanford Encyclopedia of Philosophy