اطریفل (انگریزی: Triphala) یونانی زبان کے لفظ اطریفال اور طریفلن سے معرب کیا گیا ہے ۔ چونکہ اِس مرکب میں ہلیلہ، بلیلہ اور آملہ جز و لازم کے طور پر شامل ہیں ۔ لہٰذا اِس کو اطریفل کا نام دیا گیا۔ بعض اطِبَّاء کی رائے ہے کہ اطریفل ہندی زبان کے لفظ ترپھلہ کا معرّب ہے جس سے تین پھل ہلیلہ، بلیلہ اور آملہ مراد ہیں چنانچہ داؤد ضریر انطاکی کے یہاں اِس کی وضاحت بھی ملتی ہے ۔ اُس نے اِس کو ’’اطریفال‘‘ لکھا ہے۔ ہندی کا لفظ تری اور لاطینی و یونانی زبان کا لفظ طری (Tri ) بھی تین کے ہیں.

اطریفل کا موجِد

ترمیم

اطریفل کا موجِد اندروما خس نامی یونانی طبیب ہے۔ غالباً یہ اندروماخس ثانی ہے اور اِس کوہی اسقلبیوس ثانی (Asculpius II )کہتے ہیں ۔

اطریفل کی اقسام

ترمیم

وجہ تسمیہ اِس اطریفل کا نام اِس کے جزءِ خاص ’’اسطوخودوس‘‘ کی طرف منسوب ہے۔

وجہ تسمیہ اِس کے موجِد حکیم میر محمد مومن حسینی ولد میر محمد زمان عہدِ محمد بن تغلق شاہ (1334ء تا 1354ء )کے طبیب ہیں،انھوں نے اِسے اپنے والد میر محمد زمان کے نام منسوب کیا ہے۔اِس سے مراد میر محمد مومنؔ شاعر نہیں ہیں جیسا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں ۔

وجہ تسمیہ جزء خاص ’’شاہترہ‘‘ کے نام سے موسوم ہے۔

وجہ تسمیہ اطریفل کا یہ ایک مخصوص نسخہ ہے جو کم اجزاء پر مشتمل ہونے کی وجہ سے’’ اطریفل صغیر‘‘ ؎ کے نام سے مشہور ہے ۔

وجہ تسمیہ خنازیر (گردن کے بڑھے ہوئے غدود) کے عارضہ میں استعمال ہونے کی وجہ سے اِس نام سے موسوم کی گئی ہے یا جزءِ خاص بکری کی گردن کی گلٹیوں کی شمولیت کی وجہ سے یہ نام دیا گیا ہے۔

وجہ تسمیہ جز ء خاص ’’کشنیز‘‘ یا گشنیز (دھنیا) کے نام سے موسوم ہے۔

(7). اطریفل مقل وجہ تسمیہ جزء خاص ’’مقل‘‘ کے نام سے موسوم ہے۔

وجہ تسمیہ اپنے فعل مخصوص ’’تلیین‘‘ سے موسوم ہے۔

اطریفل سفرجلی وجہ تسمیہ جزء خاص ’’سفرجل‘‘ کے نام سے موسوم ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم

[1][2][3][4][5]

  1. "دستور المرکبات ( اوّل) - اقبال احمد قاسمی - بزم اردو لائبریریبزم اردو لائبریری"۔ 16 اپریل 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2018 
  2. "دستور المرکبات ( دوّم) - اقبال احمد قاسمی - بزم اردو لائبریریبزم اردو لائبریری"۔ 28 مئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2018 
  3. "دستور المرکبات ( سوّم) - اقبال احمد قاسمی - بزم اردو لائبریریبزم اردو لائبریری"۔ 14 جون 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2018 
  4. "دستور المرکبات ( چہارم) - اقبال احمد قاسمی - بزم اردو لائبریریبزم اردو لائبریری"۔ 22 مئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2018 
  5. کتاب دستور المرکبات

بیرونی روابط

ترمیم