فرہنگ اصطلاحات طب یونانی

طب یونانی اصطلاحات کی فرہنگ دراصل طب یونانی اور اس کی ذیلی شاخوں اور متعلقہ شعبہ جات کی تعریفوں کی ایک فہرست ہے۔


  • اکسیر:۔ اکسیر اس دوا کو کہتے ہیں جو نہ صرف فوراً خون میں جذب ہو کر اپنا اثر شروع کر دے بلکہ ایک مدت تک اپنے شفائی اثر جسم میں قائم رکھے۔

ایسی ادویات کی ضرورت اس وقت ہوتی ہے جب کوئی مرض مستقل یا دائمی صورت اختیار کرجائے۔ مثلاً شوگر، دائمی قبض، چھپاکی، سوزاک، خارش اور چنبل وغیرہ ایسی علامات اس وقت ظاہر ہرتی ہیں جب کوئی خلط خون میں جمع ہوجائے اور پھر تکلیف کا سبب بن جائے۔

(1) مرض سے چھٹکارا دِلانے والا (2) بھیڑئے کا جگر ۔ چونکہ اِس نسخہ میں بھیڑیئے کا جگر اور بکری کا سینگ بطور اجزاء شامل ہیں ۔ اِس لیے اِس کو ’’دواء الذئب و الماعز‘‘ بھی کہتے ہیں۔اِس کے دو نسخے ہیں : ’’اثاناسیائے کبیر‘‘ اور’’ اثاناسیائے صغیر‘‘۔

  • اثیر: طبّی نظریہ کے مطابق اثیر ایسے مادّہ کو کہتے ہیں جو دانتوں کی جڑوں میں ڈالا جائے یا وہ دواء جو حلق یا خلائے دہن میں پھونکی جائے ، اِس کا تعلق وجورات سے ہے، وجور حلق میں ڈالی جانے والی دوا کو کہتے ہیں ۔
[[طبیب|اطِبّاء نے اثیر کی یہ تعریف کی ہے کہ یہ ایک بے رنگ خوشبو دار سیال ہے جو بطور محلل و مخدر مستعمل ہے۔

اثیر کا استعمال سب سے پہلے دانتوں کی جڑوں اور خلاؤں (cavities) میں ڈالنے کے لیے ہی کیا گیا تھا۔ یہ Oral Route سے استعمال ہونے والی قدیم ترین دواء ہے۔

انوشدارو ایک ہندی ترکیب ہے۔ یونانی عہد میں اِس کا استعمال نہیں ملتا ،البتہ عرب اطِبّاء میں سب سے پہلے ابو یوسف یعقوب ابن اسحا‍ق الکندی نے اِس کا نسخہ لکھا ہے۔ اِس لیے نوشدارو کو جوارش کندی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

ایارجات میں ایارج فیقرا کے علاوہ ایارج بقراط، ایارج جالینوس ، ایارج لوغاذیہ، ایارج روفس اور ایارج ارکاغانیس مشہور ہیں۔

  • انقردیا: (Anacardium) رومی زبان کا لفظ ہے۔ جس کے معنی ’’شبیہ قلب‘‘ کے ہیں۔ چونکہ بلا در صنوبری یعنی دِل کی شکل کا ہوتا ہے اور وہ اِس کی ترکیب میں داخل ہے، اِس لیے اِس کو انقردیا کہا گیا ہے۔ متاخرین کی بعض کتابوں میں انقرویا ’’واو‘‘ سے لکھا گیا ہے جو صحیح نہیں ہے۔اِس مرکب کا موجد بقراط ہے۔
  • شدید: محرک سے ذرا تیز اثر رکھنے والی ادویات کو شدید کہتے ہیں

فلونیا رومی زبان کا لفظ ہے۔ اِس کو افلونیا بھی کہتے ہیں۔ یہ حکیم افلن رومی طرسوسی کے نام سے منسوب ہے۔ اِس حکیم کو فیلن اور افلن بھی کہا جاتا ہے۔ افلن نامی حکیم نے اِسے اوّلاً ترتیب دیا تھا۔ جو ایک نشہ آور مرکب ہے۔ افلونیا کے متعدد نسخے ہیں۔ مثلاً افلونیائے فارسی، افلونیائے محمودی (تالیف، حکیم عماد الدین محمود شیرازی ) افلونیائے مرد افگن (جو بادشاہ جہانگیر کے دور میں ایجاد ہوا ) اور افلونیائے احمدی۔

  • محرک: محرک ایسی غذا، دوا کو کہتے ہیں۔ جو کسی مفرد عضو کو سکون سے فعل میں لے آئیں۔
  • ملین: وہ دوا ہوتی ہے جس میں محرک و شدید اثرات کے ساتھ ساتھ فضلات کو خارج کرنے کی قوت بھی ہو۔
  • مسہل: مسہل دوا میں محرک شدید، ملین اثرات کے علاوہ جلاب آور بھی ہوں۔ ہم مسہل دوا کی مقدار کو کم کرکے محرک ، شدید اور ملین اثرات بھی حاصل کرسکتے ہیں۔
  • مقوی: ایسی اشیاء کو کہتے ہیں جو کسی عضو کی طرف خون کو آہستہ آہستہ جذب کرنا شروع کر دیں۔ ان میں اغذیہ، ادویہ اور زہر تک شامل ہیں۔ مثلاً اغذیہ میں گوشت۔ ادویہ میں فولاد۔ اور زہروں میں سنکھیا اور کچلہ، مقویات شامل ہیں۔ چونکہ ہر عضو کا علاحدہ علاحدہ مزاج ہوتا ہے اس لیے ان کی طبیعت رکھنے والی اشیاء ہی مقوی ہو سکتی ہیں۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم

[1][2][3][4][5]

  1. "آرکائیو کاپی"۔ 16 اپریل 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 جون 2018 
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 28 مئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 جون 2018 
  3. "آرکائیو کاپی"۔ 14 جون 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 جون 2018 
  4. "آرکائیو کاپی"۔ 22 مئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 جون 2018 
  5. کتاب دستور المرکبات

بیرونی روابط

ترمیم