افریقی نسائیت (انگریزی: African feminism) ایک ایسی نسائیت ہے جس کا ایجاد افریقی عورتوں نے اپنے حالات اور افریقی بر اعظم کی خواتین کی ضروریات کے پیش نظر (ان خواتین کو دھیان میں رکھ کر جو اس بر اعظم میں موجود ہیں) تیار کیا گیا ہے۔ افریقی نسائیت میں کئی ایسی رنگتیں شامل ہیں جو ان کے ساتھ ہی مخصوص ہیں۔ اس میں جو وضع کردہ اصطلاحات ہیں، ان میں مادریت (Motherism)، نسوانی مردانگی (Femalism)، سیپی کے کیڑے کی طرح کی نسائیت (Snail-sense Feminism)، عورتیت / عورتانہ یاوہ گوئی (Womanism/women palavering)، مرد مرکوز نسائیت (Nego-feminism) اور افریقی خاتونیت (African Womanism) شامل ہیں۔[1] چوں کہ افریقہ ایک یک گونہ بر اعظم نہیں ہے، اس وجہ سے یہ نسائیتیں سبھی افریقی عورتوں کے تجربوں کی آئینہ دار نہیں ہے۔ ان میں سے کچھ نسائیتیں مخصوص زمروں کے لوگوں کے ساتھ خاص ہیں۔ افریقی نسائیت کبھی کبھار یا تو بہ غرض مباحثہ یا متضاد پیش کش کے طور پر سیاہ فام نسائیت یا افریقی خاتونیت سے موازنہ کی جاتی ہے (جس کے بارے تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ یہ ما ورائے بر اعظم مقیم افریقی خواتین کا نظریہ ہے اور یا جیسا کہ حال ہی میں کہا گیا ہے کہ بر اعظم کا بھی حصہ ہے)۔ یہ دیگر نسائیتوں اور نسوانی تحریکوں سے بھی موازنہ کی جاتی ہے، جس میں سویڈن میں نسائیت، بھارت میں نسائیت، میکسیکو میں نسائیت، جاپان میں نسائیت، جرمنی میں نسائیت، جنوبی افریقا میں نسائیت، وغیرہ شامل ہیں۔

پکوان کر رہی افریقی خواتین

آبرو ریزی اور عورتوں پر جرائم

ترمیم

جنوبی افریقا اور کئی افریقی ممالک میں خواتین پر کئی ظلم کے واقعات وقتًا فوقتًا دیکھے گئے ہیں، جن سے نسوانی نظریات کی عملی فعالیت پر سوال کیے جاتے ہیں۔ اس سلسلے میں آبرو ریزی کے بھی کئی واقعات پیش آئے ہیں، جن کی وجہ لوگ سڑکوں پر بر سر احتجاج رہے ہیں۔ 2019ء اس قبیل کے نمایاں واقعات اس طرح ہیں:

  • 14 سالہاسکول کی طلبہ جانیکا مالو کو ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔ ریپ کے بعد مبینہ طور پر اس کا سر دیوار سے مارا گیا جس سے اس کی موت واقع ہو گئی۔ اس کیس میں اب تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
  • 19 سالہ یونیورسٹی سٹوڈنٹ کو مبینہ طور پر ورغلا کر پوسٹ آفس میں قائم مردوں کے کمرے میں لے جایا گیا اور وہاں اس کا ریپ کیا گیا اور بعد ازاں اسے مار مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ اس کیس میں پوسٹ آفس کے ایک ملازم پر فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔
  • 19 سالہ تھیولوجی سٹوڈنٹ جیسی ہیس اپنے بستر پر مردہ پائیں گئیں جبکہ ان کے 85 سالہ دادا کو ہاتھ پاؤں باندھ کر واش روم میں بند کیا گیا تھا۔ اس کیس میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
  • 25 سالہ باکسر بے بی لی کو ان کے سابقہ بوائے فرینڈ نے، جو ایک پولیس افسر ہے، ان کی گاڑی میں گولی مار دی۔ انھوں نے بھاگنے کی کوشش کی اور اس کوشش کے دوران میں ان کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا جس سے وہ ہلاک ہو گئیں۔
  • 30 سالہ میگھن کریمر کی لاش ایک گڑھے سے ملی۔ مبینہ طور پر ان کی گردن کے گرد رسی لگی ہوئی تھی۔ اس کیس میں تین ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
  • 32 سالہ سیلز کوچ کے جسم کے حصے ایک اپارٹمنٹ کے قریب پڑے بیگ سے ملے۔ اس مشتبہ فرد کو اس سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Naomi Nkealah (2016)۔ "(West) African Feminisms and Their Challenges"۔ Journal of Literary Studies۔ 32 (2): 61–74۔ doi:10.1080/02564718.2016.1198156 
  2. جنوبی افریقہ میں ریپ کے واقعات کے خلاف احتجاج: ’میرا ریپ ہوا اب مجھے اپنی بیٹیوں کے لیے ڈر لگتا ہے‘