الروض العاطر فی نزہۃ الخاطر
الروض العاطر في نزهة الخاطر جنسی تعلیم پر مشتمل ایک عربی کتاب ہے۔ ابو محمد عبد اللہ بن محمد بن محمد النفراوی نے 1410ء اور 1434ء کے درمیان تونس کے سلطان ابو فارس عبد العزیز المتوکل کی درخواست پر تصنیف کیا تھا، اس درخواست کا محرک دراصل اسی موضوع پر مصنف کی دوسری کتاب "تنوير الوقاع في أسرار الجماع" بنی جو خاصی مختصر تھی چنانچہ سلطان نے اس موضوع پر مفصل کتاب لکھنے کی درخواست کی۔ اس عہد کے رواج کے مطابق یہ کتاب بھی سلطان کو مخاطب کرتے ہوئے لکھی گئی ہے۔
اس کتاب میں 21 ابواب ہیں، جن میں مرد و خواتین کی محمود و مذموم عادتیں، جماع کے طریقوں، بانجھ پن اور جنسی صحتمندی کے اسباب پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
جنسی موضوعات پر مشتمل ہونے کی وجہ سے بعض عرب ممالک مثلا سعودی عرب کے علاوہ یہ کتاب تمام عرب ممالک میں دستیاب ہے۔
مصنف | ابو عبد اللہ محمد بن محمد النفراوی |
---|---|
زبان | عربی |
صنف | جنس |
تاریخ اشاعت | 1410ء اور 1434ء کے درمیان |
کتاب کے ابواب
ترمیم- باب في المحمود من الرجال
- باب في المحمود من النساء
- باب في المكروه من الرجال
- باب في المكروه من النساء
- باب في ابتدا الجماع
- باب في كيفية الجماع
- باب في مضرات الجماع
- باب في أسماء أيور الرجال
- باب أسماء فروج النساء
- باب في أيور الحيوان
- باب في مكائد النساء
- باب في سؤالات ومنافع للنساء والرجال
- باب في أسباب شهوة الجماع وما يقوى عليه
- باب فيما يستدل به على أرحام النساء
- باب في أسباب عقم الرجال
- باب في الأدوية التي تسقط النطفة من الرحم
- باب لحل المعقود وهو ثلاثة أصناف
- باب فيما يكبر الذكر الصغير ويعظمه
- باب فيما يزيل بخورة الفرج والإبط ويضيقه
- باب في علاجات الحمل وما تلده الحامل
- باب وهو خاتمة الكتاب في منافع للبيض وأشربة تعين على الجماع
تراجم
ترمیماس کتاب کا متعدد یورپی زبانوں میں ترجمہ ہوا، انگریزی میں یہ کتاب "The Perfumed Garden" کے نام سے معروف ہے۔
- پہلی مرتبہ سنہ 1850ء میں Baron R نے اس کتاب کا ترجمہ عربی سے فرانسیسی زبان میں کیا۔
- انگریزی میں پہلی مرتبہ اس کا ترجمہ 1886ء میں ہوا، یہ اصلاً فرانسیسی ترجمہ سے ترجمہ کیا گیا تھا۔ یہ ترجمہ رچرڈ فرانسس برٹن نے کیا تھا، اس کے بعد اس کتاب کو خاصی مقبولیت ملی لیکن یہ ترجمہ ناقص تھا، اس میں کتاب کا گیارھواں اور بیسواں باب نامکمل تھا۔ چنانچہ دوسری مرتبہ رچرڈ فرانسس نے براہ راست عربی نسخہ کو سامنے رکھ کر ترجمہ پر کام شروع کیا اور اس ترجمہ کا نام "The Scented Garden" رکھا، لیکن بدقسمتی سے ترجمہ مکمل ہونے سے قبل 1890ء میں اس کی وفات ہو گئی۔ اس کی وفات کے بعد اس کی بیوی نے اس کا یہ ترجمہ جلا دیا اس لیے یہ کبھی منظر عام پر نہ آسکا۔