السلام علیکم
السلام علیکم دو یا دو سے زیادہ مسلمانوں کی آپس میں ملاقات کے وقت کی دعا ہے۔
لغوی و اصطلاحی مفہوم
ترمیمسلام کے لغوی معنی ہیں طاعت و فرماں برداری کے لیے جھکنا، عیوب و نقائص سے پاک اور بری ہونا، کسی عیب یا آفت سے نجات پانا۔ سلام کے ایک معنی صلح کے بھی ہیں۔
سلام اسماء الحسنی یعنی اللہ تعالٰی کے صفاتی ناموں میں سے بھی ہے کیونکہ اللہ تعالٰی کی ذات ہر عیب سے پاک ہے۔ سلام کا مترادف سلامتہ ہے اور بعض نے سلامتہ کی جمع سلام بتائی ہے۔
سلام تسلیم کا اسم ہے اور شریعت کی اصطلاح میں اس سے مراد دو یا دو سے زیادہ مسلمانوں کی آپس میں ملاقات کے وقت کی دعا یعنی السلام علیکم کہنا ہے۔ جواب کے لیے وعلیکم السلام کے الفاظ ہیں۔ سلام کرنے والا اور جواب دینے والا دونوں و رحمۃ اللہ و برکاتہ و مغفرتہ کے کلمات کا اضافہ بھی کر سکتے ہیں۔
سلام کی ابتدا
ترمیماحادیث سے یہ ثابت ہے کہ سلام کا آغاز حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق سے ہی ہو گیا تھا۔
سلام کی قسمیں
ترمیمعلما نے سلام کی دو قسمیں بیان کی ہیں :
- سلام تحیۃ
دعائیہ سلام جس کا ذکر سطور بالا میں کیا جا چکا ہے۔
- سلام متارکت
کسی سے پیچھا چھڑانے کے لیے جو سلام کیا جائے اسے سلام متارکت کہتے ہیں۔
سلام کے آداب و مسائل
ترمیم- سلام کہنے والا السلام علیکم کہے خواہ مخاطب ایک ہو یا زیادہ۔ اگر مخاطب ایک ہو تو السلام علیک بھی کہا جا سکتا ہے۔
- السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ (عربی: ٱلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ ٱللَّٰهِ وَبَرَكَاتُهُ) کہنا بھی درست ہے۔ جواب کے لیے و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ (عربی: وَعَلَيْكُمُ ٱلسَّلَامُ وَرَحْمَةُ ٱللَّٰهِ وَبَرَكَاتُهُ)۔
- ہر واقف و ناواقف مسلمان کو سلام کہنا سنت ہے۔
- سلام کا جواب دینا واجب ہے کیونکہ اس کا حکم قرآن میں ہے سورۃ النساء آیت نمبر 86 میں یوں آیا ہے :
- سلام کا جواب اس سے بہتر اور عمدہ طریقے سے دینا مستحب ہے۔
سلام کی اہمیت و فوائد
ترمیمدین اسلام میں سلام کی بڑی تاکید ہے۔ اسلامی معاشرہ کی تشکیل و اصلاح میں سلام کا اہم کردار مندرجہ ذیل فوائد کا ضامن ہے :