القاسمی (قبیلہ)
القاسمی یا القواسم متحدہ عرب امارات کے چھ حکمراں خاندانوں میں سے ایک ہے۔ یہ خاندان 7 [[امارات] میں سے دو (شارجہ اور راس الخیمہ) پر حکومت کرتا ہے۔
القاسمی شاہی خاندان | |
---|---|
Al Qasimi dynasty emblem and flag | |
ملک | متحدہ عرب امارات |
نسلیت | Arabs |
قیام | 1722 |
بانی | Sheikh Rahma bin Matar Al-Qasimi |
موجودہ سربراہ | Sultan bin Muhammad Al-Qasimi Saud bin Saqr Al-Qasimi |
Style(s) | His/Her Highness |
مذہب | اسلام |
اصل
ترمیمالقاسمی خود کو پیغمبر اسلام محمد بن عبداللہ کی اولاد میں سے ہونے دعوی کرتے ہیں۔[1][2] 18ویں صدی میں انھوں نے اپنی فوجی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے راس الخیمہ، خلیج فارس، جزیرہ قشم، بندر عباس اور بندر لنگہ پر اپنی حکومت قائم کرلی۔ وہ سمندری لڑائی میں ماہر تھے۔
سمندری طاقت
ترمیمالقاسمی قبیلہ نے خلیج فارس میں سمندری تجارت کو نشانہ بنایا اور اپنے قبضہ میں لے لیا جس کی وجہ اومان اور اس کے اتحادیوں، برطانیہ کے ساتھ تنازعات شروع ہو گئے۔ برطانیہ نے القاسمی کو سمندی ڈاکو کے زمرے میں شامل کر دیا۔ برطانیہ خلیج فارس کے جنوبی ساحل کو ڈاکووں کا ساحل کہنے لگے جبکہ 1820ء اور 1853ء کے امن معاہدوں کے بعد امارات کے زیادہ تر ساحلوں کو ریاستہائے ساحل متصالح میں شامل کر لیا گیا تھا۔
القاسمی اپنے مہم میں بہت سخت ہو گئے اور برطانوی کشتیوں پر حملہ کرنے لگے جس کی وجہ علاقہ میں برطانیہ کی سمندری تجارت ان کے ہاتھ میں آگئی۔ اس کے بعد برطانیہ نے 1809ء میں راس الخیمہ پر دھاوا بول دیا۔ لرائی کا نتیجہ یہ ہوا کہ برطانیہ اور القاسمی لیڈر حسن بن رحمہ کے مابین امن کے معاہدہ پر دستخط ہوئے۔ [3] 1815ء اور 1819ء میں القاسمی کے معاہدہ کی پاسداری نہیں کی اور نتیجتا برطانیہ نے راس الخیمہ پر القاسمی کے خلاف پہلے سے زیادہ کامیاب حملہ کیا۔[4]
شارجہ کے اس وقت کے حکمران، مورخ اور مصنف سلطان بن محمد القاسمی نے اپنی کتاب خلیج میں عرب ڈاکہ زنی کا سچ میں انھوں نے دعوی کیا ہے کہ برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے عرب پر قبضہ کرنے کی غرض سے عرب اور ہندوستان کی تجارت میں دشواریاں پیدا کیں۔ انھوں نے بامبے پریزیڈینسی متعدد خطوط لکھے جس کی وجہ کئی عرب حکمرانوں میں شبہات پیدا ہونے لگے اور انگریزوں کی نیتوں پت شک ہونے لگا۔[5]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "HH Sheikha Jawaher Bint Mohammed Bin Sultan Al Qassimi – Family"۔ 12 مئی 2014۔ 2014-05-12 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ Lorimer، John (1915)۔ Gazetteer of the Persian Gulf Vol II۔ British Government,
Bombay۔ ص 1547
{{حوالہ کتاب}}
:|publisher=
میں 20 کی جگہ line feed character (معاونت) - ↑ "'Gazetteer of the Persian Gulf. Vol I. Historical. Part IA & IB. J G Lorimer. 1915' [653] (796/1782)"۔ qdl.qa۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-01-13 This article incorporates text from this source, which is in the دائرہ عام۔
- ↑ "Al-Qawāsim | Arabian dynasty"۔ Britannica.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-12-05
- ↑ 1939-، Sulṭān ibn Muḥammad al-Qāsimī، Ruler of Shāriqah, (1986)۔ The myth of Arab piracy in the Gulf۔ London: Croom Helm۔ ISBN:0-7099-2106-3۔ OCLC:12583612
{{حوالہ کتاب}}
: الوسيط|last=
يحوي أسماء رقمية (معاونت)اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: متعدد نام: مصنفین کی فہرست (link) اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: زائد رموز اوقاف (link)