بندر عباس
بندر عباس جنوب مشرقی ایران کا شہر اور صوبہ ہرمزگان کا دار الحکومت ہے۔ یہ خلیج فارس میں آبنائے ہرمز کے کنارے واقع ہے اور اپنے بہترین محل وقوع اور بندرگاہ کے باعث جانا جاتا ہے۔ 2005ء کے اندازوں کے مطابق شہر کی آبادی تین لاکھ 52 ہزار 173 ہے۔
بندر عباس | |
---|---|
انتظامی تقسیم | |
ملک | [1][2] |
دار الحکومت برائے | |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | |
بلندی | |
آبادی | |
کل آبادی | |
• مرد | |
• عورتیں | |
مزید معلومات | |
اوقات | |
رمزِ ڈاک | |
فون کوڈ | |
قابل ذکر | |
باضابطہ ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
جیو رمز | 141681 |
درستی - ترمیم |
جغرافیہ
ترمیمبندر عباس سطح سمندر سے 9 میٹر اوسط بلندی پر واقع ہے۔ شہر کے قریبی ترین بلند علاقے جینو اور پولادی کے پہاڑ ہیں جو بالترتیب 17 اور 16 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع ہیں۔ شہر کا قریب ترین دریا دریائے شور ہے جو جینو پہاڑ سے نکل کر شہر کے مشرقی جانب 10 کلومیٹر دور خلیج فارس میں گرتا ہے۔
موسم
ترمیمبندر عباس گرم اور نم موسم کا حامل ہے۔ موسم گرما میں زیادہ سے زیادہ درجہ 49 درجے سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے جبکہ سردیوں میں کم از کم درجہ حرارت 5 درجے سینٹی گریڈ ہوجاتا ہے۔ شہر میں اوسطاً سالانہ 251ملی میٹر بارش ہوتی ہے۔
ذرائع نقل و حمل
ترمیمبندر عباس مذکورہ شاہراہوں کے ذریعے پہنچا جا سکتا ہے :
مصنوعات
ترمیمکھجور، تمباکو، پھل اور دیگر مصنوعات
برآمدات
ترمیمکھجور، پھل، تمباکو، مچھلی اور دیگر مصنوعات
تاریخ
ترمیمتاریخ میں بندر عباس کا پہلا ذکر 586 تا 522 قبل مسیح میں دارا کے دور میں ملتا ہے جب اس کے سپہ سالار سیلاکوس بندر عباس سے بھارت اور بحیرہ احمر کے لیے روانہ ہوئی۔ سکندر اعظم کی سلطنت فارس کے خلاف فتوحات کے وقت بھی یہ شہر ہرمرزاد کے نام سے موجود تھا۔
16 ویں صدی میں پرتگیزیوں نے خطے میں اپنا قبضہ مستحکم کیا۔ انھوں نے اس قصبے کے گرد فصیل تعمیر کی اور اسے گمرو (Gamru) کا نام دیتے ہوئے بندرگاہ کا درجہ دیا۔ شہر کا نام ایران کے صفوی بادشاہ عباس اول ”اعظم“ (1588ءتا 1629ء) کے نام پر بندر عباس رکھا گیا جنھوں نے برطانیہ کی مدد سے آبنائے ہرمز پرتگیزیوں کو بحری جنگ میں شکست دی۔ شاہ عباس نے بندر کے نام سے یہاں ایک بڑی بندرگاہ تشکیل دی۔ 1740ء سے بندرگاہ عرب حکمرانوں کے زیر قبضہ رہی جبکہ 1780ء سے مسقط کے حکمرانوں کے زیر تصرف آ گئی۔ مسقط اور اومان کے زوال کے دوران اس پر ایک مرتبہ پھر ایران کی اجارہ داری قائم ہو گئی۔
بندر عباس درآمدات کے لیے ایران کی اہم ترین بندرگاہ ہے اور ہندوستان کے ساتھ تجارت کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہے۔ ہر سال ہزاروں کی تعداد میں سیاح شہر اور قریبی جزائر دیکھنے کے لیے علاقے کا رخ کرتے ہیں۔
بیرونی روابط
ترمیم- 1911 انسائیکلو پیڈیا: بندر عباس
- بندر عباس، انسائیکلو پیڈیا ایرانیکا میںآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ iranica.com (Error: unknown archive URL)
ویکی ذخائر پر بندر عباس سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- ↑ "صفحہ بندر عباس في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 ستمبر 2024ء
- ↑ "صفحہ بندر عباس في ميوزك برينز."۔ MusicBrainz area ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 ستمبر 2024ء