کتابُ الْمَزار؛ مَناسِکُ الْمَزار شیخ مفید (متوفا413ھ ق) کی عربی تالیف ہے جو اَلْمَزارُ الصّغیر کے نام سے مشہور ہے ۔ شیخ مفید نے اس کتاب میں پیامبر اکرم(ص) اور ائمہ(ع) کی ماثورہ زیارتوں کی روایات کی جمع آوری کی ہے ۔ شیخ مفید کی المزار بعد والی زیارات اور دعاؤں کی کتب کے لیے ایک معتبر منبع کی حیثیت رکھتی ہے ۔

المزار
زبانعربی
موضوعزیارات

مؤلف

ترمیم

محمد بن محمد بن نعمان (متوفا413ق) شیخ مفید کے نام سے مشہور امامیہ مسلک کے مشہور اور برجستہ ترین علما میں سے ہیں۔انھوں نے چوتھی صدی ہجری کے آخری پچاس سال اور پانچویں صدی ہجری کے اوائل کو درک کیا۔وہ امامیہ اثناعشریہ کی فرہنگ کے احیا کنندگان اور شیعہ فرہنگ کے مروجین میں سے ہیں ۔

سبب تالیف

ترمیم

شیخ مفید نے کتاب کے آغاز میں اس کتاب کی تالیف کا سبب بیان کرتے ہوئے کہا :

علما کی جانب سے اس موضوع یعنی زیارات ، میں کوئی مستقل کتاب نہیں لکھی گئی تھی اس بات کے پیش نظر اس کتاب کی تصنیف کا ارادہ کیا ۔ شیخ مفید نے کتاب کے دوسرے حصے میں زیارت پیامبر(ص) اور دیگر ائمہ(ع) کی زیارتوں کا اضافہ کیا ہے ۔ [1]

روش تاکیف اور کتاب کی ڈھانچہ

ترمیم

شیخ مفید کتاب المزار کو روائی روش کے مطابق تالیف کیا ہے۔اس طرح سے کہ ہر روایت سے پہلے اس کی سند ذکر کی ہے پھر امام معصوم(ع) سے روایت نقل کی ہے ۔

یہ کتاب 96 ابواب میں تشکیل ہوئی ہے۔پہلا حصہ 67 ابواب کو شامل ہے اور دوسرا حصہ 29 ابواب پر مشتمل ہے ۔[2]

عناوین کتاب

ترمیم

این کتاب درج ذیل موضوعات کو شامل ہے :

  1. زیارت امیر المومنین
  2. بعض مقامات مقدسہ جیسے مسجد کوفہ، مسجد سہلہ کی فضیلت
  3. وجوب زیارت امام حسین(ع)
  4. زیارت اربعین کا ثواب
  5. مسجد کوفہ میں نماز کا ثواب
  6. زیارت علی بن الحسین
  7. زیارت حضرت عباس
  8. فضیلت تربت کربلا
  9. زیارت حضرت رسول (ص)
  10. زیارت ائمہ بقیع
  11. زیارت جامعہ
  12. نیابتی زیارت اور اس کے آداب
  13. زیارت قبور شیعیان کی فضیلت .[3]

مقام و منزلت کتاب

ترمیم

کتاب المزار سے پہلے ائمہ کی زیارتوں کے عنوان سے کوئی مستقل نہیں لکھی گئی تھی ۔شیخ مفید کے شاگرد شیخ الطائفہ، ابوجعفر محمد بن حسن طوسی نے تہذیب الاحکام میں کئی مقامات پر اس کتاب سے نقل کیا ہے ۔

سید غیاث الدین عبد الکریم بن طاووس نے اپنی کتاب فرحۃ الغری اور شیخ تقی الدین ابراہیم بن علی بن حسن عاملی کفعمی نے البلد الأمین اور المصباح میں اس کتاب سے استفادہ کیا ہے ۔[4]

ترجمہ

ترمیم

کتاب المزار نادر شاه افشار کے زمانے میں فارسی زبان میں ترجمہ ہوئی جس کا نسخہ نادرشاه نے 1145ق آستان قدس رضوی کو وفف کیا ۔

کتاب کے نسخے اور طباعت

ترمیم
  1. نسخه‌ای در کتابخانہ آستان قدس رضوی کا نسخہ جس تاریخ کتابت مشہد مقدس میں 957ق مذکور ہے۔اس نسخے کو میرزا رضا خان بن محمد حسن نائینی کی بیٹی نے وقف کیا ۔
  2. مسجد جامع گوہرشاد کے کتابخانے کا نسخہ .[5]

شیخ مفید کی کتاب المزار قم میں مؤسسہ امام مہدی(ع) کی تضقیق کے ساتھ 1409ق طبع ہوئی ۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. المزار شیخ مفید، 1413ق، ص 3.
  2. مہدی صباحی، تألیفات معروف و موجود شیخ مفید: المزار، مناسک المزار.
  3. شیخ مفید، المزار، 1413ق، فہرست کتاب.
  4. المزار شیخ مفید، 1413ق، ص 12.
  5. المزار شیخ مفید، 1413ق، ص 13.

منابع

ترمیم
  • مفید، محمد بن نعمان، المزار، قم، کنگره شیخ مفید، 1413ق.
  • صباحی، مہدی، تألیفات معروف و موجود شیخ مفید: المزار، مناسک المزار، مجموعہ مقالات کنگره شیخ مفید، شماره82.