کسی کا الگ تھلگ (انگریزی: Abandonment) ہونا ایک جذباتی صورت حال ہے جس میں لوگ خود کے بارے میں یہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ غیر مطلوب ہیں، پیچھے چھٹ گئے ہیں، غیر محفوظ ہیں یا متروک ہو چکے ہیں۔ الگ تھلگ پڑنے کا احساس رکھنے والے لوگ کسی نقصان سے دو چار ہو سکتے ہیں، وہ سماجی تانے بانے کی حصے داری سے خود کو کٹا ہوا پاتے ہیں یا پھر اچانک سے حاشیے پن کے احساس سے گزرتے ہیں۔

انفرادی اور گروہی احساس

ترمیم

الگ تھلگ پڑنے کا احساس انفرادی بھی ہو سکتا ہے اور گروہی بھی۔ گروہی احساس اس وقت ہوتا ہے ایک قسم کے افراد کسی صورت حال سے ناخوش ہوں، خود کو متروک، ناچار اور بے بس سمجھیں۔ اس کی وجہ سے مختلف ملکوں میں انتہا پسندی اور شورش پسندی کا بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، جس کی کئی ترقی یافتہ ممالک روکنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ اس بارے میں مملکت متحدہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے ایک تقریر 2015ء انتہا پسندی کو روکنے کے بارے میں کی تھی، مگر اس میں انھیں الگ تھلگ پڑنے کے احساس کو بھی لازمًا جگہ دینا پڑا تھا، جس سے دونوں کے مربوط یا یکے بعد دیگرے ہونے کا واضح اشارہ ملتا ہے:

نئی انسداد انتہا پسندی حکمت عملی ان چارستونوں کو بنیاد بنایا گیا ہے:

1۔ یہ انتہا پسندی کے نظریے کی شدت سے روک تھام کرے گی اورحکومت کے ہر شعبے کو اس میں اپنا کردار اداکرنے کو یقینی بنائے گی.

2۔ یہ معاشرے کی مرکزی آوازوں کی سرگرم حمایت کرے گی، خاص طور پر ان کی جو ہماری عقائد والی برادریوں سے بلند ہوتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان تمام عناصر کی حمایت جو انتہا پسندی سے جنگ کرنا چاہتے ہیں لیکن اکثربے اختیار ہوجاتے ہیں یا مباحثے میں ان کی آواز دب جاتی ہے۔

3۔ اس حکمت عملی سے انتہا پسند منتشر ہوں گے کیونکہ اس کے ذریعے کلیدی بنیاد پرستوں کا سرگرم تعاقب کیا جائے گا جو سب سے زیادہ ضررکا سبب ہیں۔

4۔ اور اس کے ذریعے بردریاں مزید مربوط ہوں گی، علیحدگی اور الگ تھلگ کیے جانے کے احساس سے نمٹیں گی جو انتہا پسندوں کے پیغام کے لیے زرخِیز زمین فراہم کرتے ہیں.[1][2]

حوالہ جات

ترمیم