امریکی عقوبت یاداشتیں
اپریل 2009 میں امریکی صدر بارک اوبامہ نے پچھلے صدر جارج بش کے دور حکومت کی چار یاداشتیں جاری کیں جن میں غیر ملکی قیدوں کو اذیت اور تشدد پر کرنے کے طریقے تفصیل سے بیان کیے گئے ہیں۔ یہ دستاویزات امریکی انتظامیہ کے سرکاری افسران اور وکلا نے 2002 اور 2005 میں تحریر کیے۔[1] یہ دستاویزات امریکی تنظیم ACLU کے مطالبہ پر منظر عام پر لائی گئیں۔ یہ تشدد طریقے امریکی خفیہ ادارے CIA کے اہلکاروں کو تشدد کے طریقے بتاتے ہیں جو انھوں نے قیدیوں پر استعمال کیے۔ ان طریقوں میں مار پیٹ، چھوٹے ڈبے میں کیڑوں کے ساتھ بند کرنا، ایسے پانی میں ڈبونا کہ آدمی سمجھے کہ وہ ڈوبنے والا ہے، وغیرہ شامل ہیں۔ ان سے واضح ہوتا ہے کہ امریکی ڈاکٹروں (جو سی آؤ اے کے ملازم تھے) نے بھی تشدد کرنے میں حصہ لیا۔ امریکی صدر نے کہا کہ کسی اہلکار کے خلاف ان طریقوں پر عمل کرنے کے الزام میں مقدمہ نہیں چلے گا کیونکہ یہ امریکا کے لیے سوچ بچار کا وقت ہے، انتقام کا نہیں۔ مبصرین کے مطابق یہ دستاویزات امریکی انتظامیہ کے جینوا معاہدے کے تحت جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا ثبوت ہیں۔ اقوام متحدہ کے تشدد پر نمائندہ مانفرڈ نوواک نے رائے دی ہے کہ عالمی قانون کے تحت امریکا تشدد میں ملوث اپنے اہلکاروں پر مقدمہ چلانے کا پابند ہے۔[2] اوبامہ کے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ یاداشتیں جاری کر کے اس نے امریکا کے دشمنوں کو تشدد کے کارگر طریقوں بارے معلومات فراہم کر دی ہیں۔
یاداشتوں کی فہرست:
اٹھارہ صفحہ یاداشت، 1 اگست 2002، جے بائبی، نائب جامع وکیل، امریکی محکمہ انصاف، کی طرف سے جان رازیو، جامع وکیل سی آئی اے کو۔ |
A 18-page memo, dated August 1, 2002, from Jay Bybee, Assistant Attorney General, OLC, to John A. Rizzo, General Counsel CIA. |
چھیالیس صفحہ یاداشت، 10 مئی 2005، سٹیون براڈبری، اداکار جامع وکیل، امریکی محکمہ انصاف، کی طرف سے جان رازیو، جامع وکیل سی آئی اے کو۔ |
A 46-page memo, dated May 10, 2005, from Steven Bradbury, Acting Assistant Attorney General, OLC, to John A. Rizzo, General Counsel CIA |
بیس صفحہ یاداشت، 10 مئی 2005، سٹیون براڈبری، اداکار جامع وکیل، امریکی محکمہ انصاف، کی طرف سے جان رازیو، جامع وکیل سی آئی اے کو۔ |
A 20-page memo, dated May 10, 2005, from Steven Bradbury, Acting Assistant Attorney General, OLC, to John A. Rizzo, General Counsel CIA |
چالیس صفحہ یاداشت، 30 مئی 2005، سٹیون براڈبری، قائم مقام جامع وکیل، امریکی محکمہ انصاف، کی طرف سے جان رازیو، جامع وکیل سی آئی اے کو۔ |
A 40-page memo, dated May 30, 2005, from Steven Bradbury, Acting Assistant Attorney General, OLC, to John A. Rizzo, General Counsel CIA |
ان یاداشتوں کے ایک مصنف جے بائبی امریکا کے نویں دوران عدالت کے تاحیات منصف ہیں، جس کی منظوری امریکی کانگریس نے 2003ء میں دی تھی۔
امریکا میں ان دستاویزات کے اجرا پر رد عمل کے بعد اوبامہ خود CIA کے مرکزی دفتر چل کر گئے اور اہلکاروں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس نے کہا کہ امریکا اپنی غلطیوں سے سیکھتا ہے۔[3] امریکی صدر کے قانونی کارندوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ وہ لوگوں کو غیر معینہ مدت تک قید رکھنے کی سابق صدر کی حکمت عملی بھی جاری رکھے گا چاہے ان قیدیوں کو عدالت بری بھی کر دے۔[4]
بیرونی روابط
ترمیم
- سیلون تبصرہ، 16 اپریل 2009ء،آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ salon.com (Error: unknown archive URL) "Obama to release OLC torture memos; promises no prosecutions for CIA officials"
- wsws 18 اپریل 2009ء، "More revelations from Bush torture memos"
- ↑ "aclu"۔ 2009-10-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-04-18
- ↑ بی بی سی، 19 اپریل 2009ء، "CIA torture exemption 'illegal' "
- ↑ بی بی سی، 21 اپریل 2009ء، "Obama reaffirms support for CIA "
- ↑ wsws, 10 جولائی 2009ء، "Obama claims right to imprison “combatants” acquitted at trial "