امڑی (غیر منقوط کتاب)
ممکن ہے یہ مضمون فوری حذف شدگی کے معیار کے مطابق ہو کیوں کہ: بلا حوالہ، غیر معروف۔ اصولی معیار کے لیے فوری حذف شدگی کے معیار ملاحظہ فرمائیں۔
اگر یہ مضمون فوری حذف شدگی کے معیار کے مطابق نہیں ہے یا آپ اس میں درستی کرنا چاہتے ہیں تو اس اطلاع کو ہٹا دیں، لیکن اس اطلاع کو ان صفحات سے جنہیں آپ نے خود تخلیق کیا ہے نہ ہٹائیں۔ اگر آپ نے یہ صفحہ تخلیق کیا ہے اور آپ اس نامزدگی سے متفق نہیں ہیں، تو ذیل میں موجود بٹن پر کلک کریں اور وضاحت فرمائیں کہ اس مضمون کو کیوں حذف نہیں کیا جانا چاہیے۔ بعد ازاں آپ براہ راست تبادلۂ خیال صفحہ پر جاکر دیکھ سکتے ہیں کہ آپ کے پیغام کا کوئی جواب دیا گیا ہے یا نہیں۔ خیال رہے کہ جن صفحات میں یہ ٹیگ چسپاں کردیا جاتا ہے اور وہ حذف شدگی کے معیار کے مطابق ہو یا اس کے تبادلۂ خیال صفحہ پر اسے باقی رکھنے کی ناکافی وجوہات بیان کی گئی ہو، تو اسے کسی بھی وقت حذف کیا جاسکتا ہے۔ اگر آپ تبادلۂ خیال صفحہ پر پیغام دے چکے ہیں اور اس کے بعد بھی یہ پیغام آپ کو نظر آرہا ہے تو صفحہ کا کیشے صاف کر لیں۔ منتظمین: روابط، تاریخچہ (آخری ترمیم) و نوشتہ جات کی قبل از حذف جانچ کی گئی۔ گوگل کی پڑتال کے وقت ان کو ذہن میں رکھیں: ویب، تازہ ترین۔
|
امڑی ایک غیر منقوط کتاب جو ڈیرہ اسماعیل خان کے معروف شاعر سید کاظم شاہ نازک کا شعری مجموعہ ہے۔
یہ کتاب اپنی نوعیت کی منفرد کتاب ہے۔ اس کا انفراد یہ ہے کہ اس میں بے نقطہ کلام شامل کیا گیا ہے۔ یہ سرائیکی شاعری میں غالباً اپنی نوعیت کی پہلی کتاب ہے جسے پبلشر اُشا ڈیرہ اسماعیل خان نے طبع کیا۔ کاظم شاہ نے اگرچہ سکول کی مروجہ تعلیم حاصل نہیں کی مگر ان کی دل کی آنکھ روشن ہے۔ ان کا یہ مجموعہ کلام جہاں بے نقطہ ہونے کے سبب منفرد ٹھہرتا ہے وہیں اس کے مندرجات جدید ہونے کے ساتھ ساتھ روایت سے جڑے مضامین کے حامل ہیں۔ غزلوں کے ساتھ نظمیں اور دوہڑے بھی درج ہیں۔ ان کی شاعری میں اپنے وسیب کے دکھ درد بھی موجود ہیں اور ان کے داخلی معاملات بھی۔ انہوں نے ساد ہ بیانیہ کو اہمیت دی ہے اوراپنے خیالات کو قاری سامنے من وعن پیش کر دیا ہے۔ کچھ اشعار ملاحظہ ہوں
- کالے سوٹ ھ ءہے لٹیا ساکوں
- دل وی گئی ہے کھسی گوری
- ڈکھ اساڈے ڈوڑے ماہی
- اساں راہ دے روڑے ماہی
- ........
- اساں سادے سوداں کوں وی
- لوکاں واری واری لٹا اے
- ........
- ساڈے دل کوں درد مکا گئے
- دل دے درد مکاوے ڈھولا
- ........
- دل دی آس ادھوری رہ گئی
- ہاں دے زخم ولا کے کُھل گئے
- اس کتاب میں عبد اللہ یزدانی، حبیب موہانہ ،عصمت گورمانی، مظہر نیازی،شانی خانی دامانی،مختیار ثناءاورجاذب شاہ کی توصیفی آرا بھی موجود ہیں، جس سے اس کتاب کی قدرو قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ شاعری ویسے بھی ایک مشکل کام ہے ،اس پہ بے نقطہ کلام!یہ مرحلہ طے کرتے ہوئے ،کاظم شاہ کو بعض مواقع پرمبادیاتِ شعر کی قربانی بھی دینا پڑی ہے مگر انہوں نے اپنے مقصد کے حصول کے لیے اسے بھی گوارا کر لیا۔[1]