امیر الٰہی انگریزی:Amir Elahi (پیدائش: یکم ستمبر 1908ء لاہور، پنجاب)|(وفات: 28 دسمبر 1980ء کراچی، سندھ) ایک پاکستانی کرکٹ کھلاڑی ہے۔[1] ۔امیرالٰہی اس پاکستان کی اولین کرکٹ ٹیم کاحصہ تھے جس نے 53-1952ء میں بھارت کادورہ کیاتھا ان کاشمار ان پندرہ گنے چنے کرکٹ کھلاڑیوں میں ہوتا ہے جنھوں نے دو ملکوں کی طرف سے ٹیسٹ کرکٹ کھیلی تھی۔ یہ اعزاز ان کو اس لیے ملا کہ وہ اس سے قبل 1947ء میں بھارت کی طرف سے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ کھیل چکے تھے۔انھوں نے اپنے کیرئیر میں6 ٹیسٹ کھیلے جس میں پانچ ٹیسٹ میں وہ پاکستان کی طرف سے شریک ہوئے۔بوہ بھی بھارت کے خلاف پاکستان کی طرف سے اولین سریز میں جبکہ جب انھوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میں کلکتہ کے مقام پر میدان کا رخ کیا تو اس وقت ان کی عمر 44 سال ہو چکی تھی۔ میڈیم پیسر۔کی حیثیت سے بائولنگ کا۔آغاز کرنے کے بعد وہ لیگ بریک اور گگلی بھی کرتے رہے اور اسی حوالے سے ان کو شہرت ملی۔

امیر الٰہی ٹیسٹ کیپ نمبر1
فائل:Ameer illahi crt.jpeg
ذاتی معلومات
پیدائش1 ستمبر 1908(1908-09-01)
لاہور، پنجاب، برطانوی ہندوستان
وفات28 دسمبر 1980(1980-12-28) (عمر  72 سال)
کراچی، سندھ، پاکستان
بلے بازیدائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیدائیں ہاتھ کا اسپن گیند باز
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 40/1)12 دسمبر 1947 
بھارت  بمقابلہ  آسٹریلیا
آخری ٹیسٹ12 دسمبر 1952 
پاکستان  بمقابلہ  بھارت
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ فرسٹ کلاس
میچ 6 125
رنز بنائے 82 2562
بیٹنگ اوسط 10.25 16.85
100s/50s -/- -/3
ٹاپ اسکور 47 96
گیندیں کرائیں 400 24822
وکٹ 7 513
بولنگ اوسط 35.42 25.77
اننگز میں 5 وکٹ 30
میچ میں 10 وکٹ 6
بہترین بولنگ 4/134 8/94
کیچ/سٹمپ -/- 67/-
ماخذ: کرک انفو، 12 مارچ 2019

ابتدائی کرکٹ

ترمیم

ٹیسٹ کرکٹ میں وارد ہونے سے قبل وہ 1936ء میں بھارتی ٹیم کے ساتھ انگلینڈ کے دورے پر گئے تھے اور 42.94 کی اوسط سے17 وکٹوں کے مالک بنے۔ اس کے بعد 1948-1947ء میں آسٹریلیا کے دورہ میں وہ اچھی کارکردگی دکھانے کے خواہش مند تھے مگر یہاں ان کے لیے مشکلات سامنے تھیں جب وہ 65.87 کی قدرے مہنگی اوسط سے صرف 8 وکٹوں تک رسائی حاصل کر سکے۔آزادی کے بعد پاکستان جانے اور پھر اس کے بعد پاکستان کی ٹیم کے ساتھ بھارت آنے کے بعد انھوں نے 38.76 کی اوسط سے 13 وکٹیں حاصل کیں۔ امیر الٰہی بھارت میں قیام پاکستان سے قبل ایک مانے ہوئے کھلاڑی تھے انھوں نے 24.72 کی اوسط سے رنجی ٹرافی میں 193 وکٹیں حاصل کر رکھی تھیں اسی بنا پر وہ بروڈا کو 47-1946ء میں رنجی ٹرافی جتوانے میں نمایاں کردار کے حامل تھے۔تاہم پاکستان کا۔شہری بننے کے بعد ان کی سب سے نمایاں کارکردگی بھارت کے خلاف مدراس (حال چنائی) میں تھی جب انھوں نے ذو الفقار احمد کے ساتھ مل کر آخری وکٹ کی شراکت میں 104 رنز بنائے جس میں ان کا حصہ 47 رنز تھا امیرالٰہی کے ٹیسٹ کیرئیر کاجائزہ لیاجائے توانہوں نے بھارت کی طرف سے اپنا پہلا اور آخری ٹیسٹ آسٹریلیا کے خلاف کھیلا جس میں وہ صرف 4 رنز بنا سکے اور میکوئل کی گیند پر بملر کے ہاتھوں کے کیچ ہو گئے اور دوسری اننگز میں ان کی باری نہیں آئی۔12 دسمبر سے 18 دسمبر تک سڈنی کے مقام پر کھیلے جانے والا یہ ٹیسٹ ڈرا رہا۔ اس کے بعد وہ بھارت کے لیے کوئی ٹیسٹ نہ کھیل سکے۔

1952-53ء دورہ بھارت

ترمیم

پاکستان آنے کے بعدجب پاکستان کی کرکٹ ٹیم 53-1952ء میں اپنے اولین دورہ بھارت کے لیے روانہ ہوئی تو امیرالٰہی اس کاحصہ تھے۔ دہلی کے مقام پرمنعقدہ پہلے ٹیسٹ میں بھارت نے پہلے کھیلتے ہوئے372 رنز بنائے امیر الٰہی نے وجے ہزارے کو 72 رنز پر آئوٹ کیا جبکہ وجے منجریکر23' گل محمد 21 اور غلام محمد کو 50 رنزپر آئوٹ کرکے 134 رنز کے عوض 4 وکٹوں کے مالک بنے۔ جبکہ بیٹنگ میں پہلی اننگز میں 9 اور دوسری باری میں کوئی رنز بنائے بغیر پویلین لوٹ گئے۔بھارت یہ ٹیسٹ ایک اننگز اور 72 رنز سے جیت گیا تھا۔دوسرا ٹیسٹ لکھنئو میں تھا یہاں پاکستان نے بھارت کو ایک اننگز اور 43 رنز سے شکست دے کر بدلہ اتار دیا تھا۔بھارت کی ٹیم پہلی اننگز میں106 رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی۔ فضل محمود نے 52 رنز دے کر5 کھلاڑیوں کوآئوٹ کیا تھا۔ درحقیقت یہ فضل محمود کا ٹیسٹ تھا تاہم امیرالٰہی بائولنگ سے محروم رہے البتہ بیٹنگ میں صرف 4 رنزبناسکے۔دوسری اننگز میں فضل محمود نے ایک بار پھر صرف 42 رنز دے کر7 کھلاڑیوں کی اننگز کاخاتمہ کیا اور امیرالٰہی نے بھی 20 رنزکے عوض 2 وکٹیں لے کران کا ساتھ دیا۔سیریز کا۔تیسرا ٹیسٹ بمبئی (حالیہ ممبئی)میں تھا جو بھارت نے10 وکٹوں سے جیت لیا 186 رنزتک محدود رہنے والی پاکستانی اننگز میں امیر الٰہی کوئی سکور نہ بناسکے جبکہ بائولنگ میں بھی 65 رنزدے کر ان کے حصے میں کوئی وکٹ نہ آئی دوسری اننگز میں بھی وہ صرف ایک رنز ہی بنا سکے۔سیریزکا چوتھا ٹیسٹ چنائی(سابقہ مدراس)میں تھا جوبغیر کسی نتیجہ کے ختم ہوا پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے 344 رنز کامجموعہ اکٹھا کیا جس میں امیر الٰہی کے47 رنز شامل تھے۔ جواب میں بھارت کی ٹیم 6 وکٹوں پر 175 رنز ہی بناس کی اس میچ میں ذوالفقاراحمداورامیرالٰہی کے درمیان میں آخری وکٹ پر سنچری پارٹنرشپ میچ کااہم پہلو تھا۔اس سیریز کاآخری ٹیسٹ جو امیر الٰہی کابھی آخری ٹیسٹ تھا کلکتہ کے مقام پرکھیلا گیا۔ امیرالٰہی4رنزبناسکے اور29 رنزکے عوض پنکج رائے کی وکٹ کے مالک بنے۔ دوسری باری میں ان کی بیٹنگ آئی اورنہ ہی ان کوبائولنگ کاموقع ملا۔ یہ ٹیسٹ ڈراہوا تاہم بھارت پانچ ٹیسٹ میچزکی سیریز2-1سے جیت گیا۔اس سریز کے بعد امیرالٰہی دوبارہ ٹیسٹ کرکٹ نہ کھیل سکے۔

اعداد و شمار

ترمیم

امیر الٰہی نے 6 ٹیسٹ میچ کی 9 اننگز میں ایک دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 82 رنز بنائے۔ 10.25 کی اوسط سے بنائے گئے ان رنزوں میں 47 اس کا سب سے زیادہ سکور تھا جبکہ 125 فرسٹ کلاس میچوں کی 172 اننگز میں 20 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر 2562 رنز بنائے۔ 16.85 کی اوسط سے بنائے گئے ان رنزوں میں 96 اس کا سب سے زیادہ سکور تھا۔ 3 نصف سنچریوں اور 67 کیچ بھی اس کا کے ریکارڈ کا حصہ ہیں جبکہ بائولنگ میں 248 رنز دے کر اس نے 7 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ 134/4 اس کی کسی اننگ کی بہترین کارکردگی ہے جبکہ فرسٹ کلاس میچوں میں اس نے 13221 رنز دے کر 25.77 کی اوسط سے 513 وکٹ حاصل کیے۔ 94/8 کسی ایک اننگ میں اس کی بہترین بائولنگ پرفارمنس تھی۔ فرسٹ کلاس میچوں میں اس نے 30 دفعہ ایک اننگ میں 5 یا اس سے زائد وکٹ لیے[2]

وفات

ترمیم

پاکستان کرکٹ ٹیم کے ابتدائی دور کے یہ عظیم کھلاڑی 72 سال اور 118 دن کی عمر میں 28 دسمبر 1980ء کو کراچی میں انتقال کرگئے لیکن پاکستان کرکٹ میں ٹیسٹ کیپ نمبر1حاصل کرنے کا اعزازہمیشہ انہی کے پاس رہے گا۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Amir Elahi" 
  2. https://www.espncricinfo.com/player/amir-elahi-38997