امین الدین شجاع الدین
امین الدین شجاع الدین (پیدائش: دسمبر 1955ء - وفات: جون 2012ء) بھارت کے صاحب طرز ادیب، مشہور انشا پرداز اور معروف صحافی تھے۔
ولادت اور تعلیم
ترمیمامین الدین شجاع الدین یکم دسمبر 1955ء میں بھیونڈی، بامبے (اب ممبئی) میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام شیخ شجاع الدین ہے۔ 1972ء میں رئیس ہائی اسکول بھیونڈی سے میٹرک کا امتحان امتیازی نمبرات سے پاس کیا۔ اس کے بعد مہاراشٹر کالج کے آرٹس فیکلٹی سے انٹر اورجامعہ عثمانیہ حیدرآباد سے گریجویشن مکمل کیا،اس کے بعد 1975ء میں دینی تعلیم کے حصول کے لیے دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ میں داخلہ لیا اور دو سال یہاں زیر تعلیم رہے۔
تدریس اور صحافت
ترمیمعصری تعلیم منقطع ہونے کے بعد کوکن مسلم ایجوکیشن سوسائٹی کے انگریزی میڈیم اسکول میں تدریس سے وابستہ ہوئے اور یہاں متعدد برس اردوزبان پڑھایا۔ رئیس ہائی اسکول میں تعمیر نو کے نام سے ایک قلمی رسالہ شائع کیا اور بی این این کالج میں بزم اردو کے سکریٹری رہے، اس حیثیت سے اردو کے چوٹی کے ادبا جیسے کرشن چندر، مہندرناتھ، خواجہ احمد عباس، عصمت چغتائی وغیرہ سے راہ و رسم رہی۔ کالج کے زمانہ میں ان کے مضامین سہ روزہ دعوت، تہذیب الاخلاق علی گڑھ اور روزنامہ انقلاب میں شائع ہوتے رہے۔[1]
اسی اثنا میں سید سلمان حسینی ندوی سے خط کتابت ہوئی اوران سے ربط و تعلق اتنا بڑھا کہ ان کی تنظیم جمعیت شباب اسلام لکھنؤ سے وابستہ ہو گئے۔ اور عرصہ تک شباب الاسلام کے ترجمان ماہنامہ بانگ حراء کے مدیر رہے۔ اسی طرح مولانا فضل الرحیم مجددی سے تعلق کے نتیجہ میں امین الدین شجاع الدین جامعہ ہدایت پہنچے اورماہنامہ ہدایت کی ادارت سنبھالی۔
عبد اللہ عباس ندوی سابق متعمد تعلیم دار العلوم ندوۃ العلماء کی دعوت پر امین الدین شجاع الدین دار العلوم ندوۃ العلماء میں انگریزی کے استاذ اور ندوۃ العلماء کے پندرہ روزہ ترجمان تعمیر حیات کے رئیس التحریر مقرر ہوئے۔ انھوں نے متعدد برس تعمیر حیات کی ادارت کا فریضہ بحسن وخوبی انجام دیا۔[2]
تصانیف
ترمیمامین الدین شجاع الدین کے مضامین کے تین مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ پہلا ان کے ادارتی مضامین کا مجموعہ "نقوش فکر و عمل" کے نام سے ہے، جسے ارشد دلکش ندوی نے مرتب کیا ہے۔ دوسرا مجموعہ "ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم" کے نام سے ہے جو وفیات پر مشتمل ہے، اسے منور سلطان ندوی نے مرتب کیا ہے۔ اسی طرح ان کے انٹرویو کا مجموعہ جو ان کی زندگی ہی میں مرتب ہو گیا تھا، روبرو (انٹرویوز کا مجموعہ) کے نام سے شائع ہوا۔ اسے بھی منور سلطان ندوی نے مرتب کیا ہے۔