ام الدرداء الصغریٰ
اُمُّ الدَّرْدَاءِ الصُّغْرَى تابعیہ تھیں۔ ام الدرداء صغریٰ ساتویں صدی عیسوی کے دوران میں دمشق میں ممتاز درجے کی فقیہہ تھیں۔[1] وہ مسجد کے مردانہ حصے میں درس دیا کرتی تھیں۔ وہ یتیم تھیں اور ابو درداء کی کفالت میں وہ مردوں کے ساتھ صلات ادا کرتی تھیں، بالغ ہونے کے بعد خواتین کے ساتھ پڑھنی شروع کی۔ وہ حدیث اور فقہ کی استانی بنیں اور مسجد کے مردانہ میں درس دیا۔
ام الدرداء الصغریٰ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
شوہر | ابودرداء |
عملی زندگی | |
پیشہ | فقیہہ ، عالمہ |
درستی - ترمیم |
أم الدَّرْدَاء الصُّغْرَى ان کا نام ہجيمہ ہے اوربعض نے جہيمہ بنت فلَان الوصابیہ لکھا ہے ہجيمہ بنت حييّ الأوصابیہ قبيلہ حميرسے تھیں۔[2]
ام الدرداء یہ دو خواتین کی کنیت ہے دونوں ابودرداء صحابی کی زوجہ ہیں، پہلی کبرٰی کہ صحابیہ ہیں خیرہ نام، دوسری صغرٰی تابعیہ ثقہ فقیہ مجتہدہ رواۃ صحاح ستہ میں ہیں ہجمیہ ان کا نام تھا۔[3]
فضل و کمال
ترمیمابن عبد البر لکھتے ہیں، "وہ (ام درداء صغریٰ) بڑی عاقلہ اور فاضلہ اور صاحب لرائے تھیں۔" نیز "نہایت عابدہ و زاہدہ تھیں"[4]
پیغمبر اسلام اور ابو درداء سے چند حدیثیں روایت کی ہیں۔ ان کے شاگرد میمون بن مہران ہیں، جن کی سماعت پر جمہور کا اتفاق ہے، حافظ ابن عبد البر نے بعض اور راویوں کے نام بھی لکھے ہیں، لیکن یہ سخت غلطی ہے کیونکہ ان میں سے کسی نے ام الدرداء کا زمانہ نہیں پایا۔
معاویہ بن ابی سفیان نے ام درداء صغریٰ (ہجیمہ الوصابیہ) کو شادی کا پیغام بھیجا تو انھوں نے ان کے ساتھ شادی سے انکار کر دیا، ام الدردا نے کہا میں نے ابو الدرداء کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عورت اپنے آخری شوہر کے ساتھ ہو گی اور میں ابو الدرداء کے بدلے میں کسی اور کو نہیں چاہتی۔"[5]
وفات
ترمیمام الدرداء الصغریٰ نے 81ھ میں وفات پائی۔