انتھونی مسکارینہاس
نیویل انتھونی مسکارینہاس ایک پاکستانی صحافی اور مصنف تھے۔ ان کی تصنیفات The Rape of Bangla Desh اور Bangladesh: A Legacy of Blood میں 1971ء کی جنگ آزادی بنگلہ دیش کے دوران میں پاکستانی فوج کی جانب کی گئی بربریت کا انکشاف موجود ہے۔[2]
انتھونی مسکارینہاس | |
---|---|
(انگریزی میں: Anthony Mascarenhas) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 10 جولائی 1928 بلگام |
وفات | 3 دسمبر 1986 (58 سال) لندن |
شہریت | ![]() ![]() |
عملی زندگی | |
پیشہ | صحافی |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی[1] |
درستی - ترمیم ![]() |
ذاتی زندگیترميم
انتھونی بلگام کے ایک گوائی کیتھولک خاندان میں پیدا ہوئے اور کراچی میں تعلیم حاصل کی۔[3] ان کے اور ان کی زوجہ اِیوآن مسکارینہاس کے پانچ بچے تھے۔ انہوں 1986ء میں وفات پائی۔[4]
کیریئرترميم
انتھونی ایک صحافی تھے جو The Morning News (کراچی) میں اسسٹنٹ ایڈیٹر تھے۔[5] بنگلہ دیش میں ہوئے ظلم و ستم کے متعلق معلومات جمع کرنے کے بعد ان کو خیال آیا کے کہانی کو پاکستان میں شائع نہیں کرنا چاہیے اور انہوں نے دی سنڈے ٹائمز کے ہیرولڈ ایونز سے رابطہ کیا۔ 1971ء میں رپورٹ شائع کرنے سے پہلے وہ اپنے خاندان کے ہمراہ برطانیہ منتقل ہو گئے۔[6] اس کے بعد انہوں 14 سال تک دی سنڈے ٹائمز کے ساتھ کام کیا۔ بعد میں، وہ ایک فری لانس مصنف ہو گئے۔
1972ء میں صحافت میں انہیں اپنے عرصۂ حیات کے کار نمایاں کے لیے Granada's Gerald Barry اعزاز سے اور اس کے ساتھ ساتھ جنگ آزادی بنگلہ دیش کے دوران میں ہوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو رپورٹ کرنے کے لیے International Publishing Company کے خصوصی اعزاز سے نوازا گیا۔
حوالہ جاتترميم
- ↑ Identifiants et Référentiels — اخذ شدہ بتاریخ: 3 مئی 2020
- ↑ "Bangladesh war: The article that changed history". BBC News. 16 دسمبر 2011. 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 18 فروری 2018.
- ↑ Sarwar، Beena (16 جولائی 2011). "Pakistani Journalists: Standing Tall". Economic & Political Weekly. 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 24 اپریل 2013.
- ↑ "Mr Anthony Mascarenhas". The Times (Obituary). London. 8 دسمبر 1986. صفحہ 14.
- ↑ Ehsan، Muhammad Ali (25 نومبر 2012). "Must we apologise?". Pakistan Observer. 7 اپریل 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 24 اپریل 2013.
- ↑ Jack، Ian (21 مئی 2011). "It's not the arithmetic of genocide that's important. It's that we pay attention". The Guardian. 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 24 اپریل 2013.