انسانی جنسی سرگرمی، انسانی جنسی حرکات یا انسانی جنسی برتاؤ (انگریزی: Human sexual activity) ان تمام انسانی سرگرمیوں پر محیط ہے جو جنسی خواہشات کا عملی مظہر ہے۔ اس میں کسی آدمی فطری خیزش بھی ہو سکتی ہے، انزال اور احتلام وغیرہ بھی شامل ہو سکتے، جو ساری غیر ارادی طور پر نمو دار ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ سے کئی اس کے ارادی مظہر بھی ممکن ہیں۔ اس میں صرف جنسی مخالف کے جسم کو چھونا، مخصوص حصوں جیسے کہ پستان، سر پستان، عضو تناسل، دبر کا چھونا، چومنا، چاٹنا، ہمبستری وغیرہ سبھی شامل ہیں۔

انسانوں میں مباشرت یا صنف مخالف کے ساتھ حتمی جنسی سرگرمی / ہم بستری کی ایک قلمی تصویر

حالانکہ بیشتر قدامت پسند معاشروں میں آزادانہ جنسی ملاپ کی ممانعت ہوتی ہے اور اسے ناقابل قبول سماجی برائی سمجھی جاتی ہے، مگر کسی سماجی رکاوٹ کا اس وقت روک پانا مشکل ہے جب دو لوگ باہمی طور پر ایک دوسرے کے جسموں میں جنسی تسکین تلاش کرنے لگیں۔ اس بات کا کوئی مضبوط ثبوت نہیں ہے کہ جنسی پرہیز پر مبنی پروگرام جنسی نزدیکیوں، قرابتوں یا تعلقات کے آغاز میں رکاوٹ تاخیر کرتے ہیں، ایک بار کی قریبی کے بعد پرہیز اور احتیاط کی طرف واپسی میں جلدی کرتے ہیں یا جدید جنسی مہم جو لوگوں کے درمیان کے قریبی اور جنسی ساتھیوں کی تعداد کو کم کرتے ہیں۔[1]حالانکہ یہ بھی ایک پہلو ہے کہ جنسی سرگرمیاں نوجوانوں اور سن بلوغ کو حال فی الحال پہنچنے والے لوگوں میں کم عمر بچوں، نابالغوں اور معمر افراد کے مقابلے کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔

انسانی معاشرے میں ایک گروہ ایسا رہا ہے جو مذہبی اور سماجی وجوہ کی بنا پر تجرد اور بے نکاحی کے ساتھ ساتھ جنس مخالف کے سایہ سے بھی بچتا رہا۔ جب کہ کچھ اصحاب غیر معمولی جنسی طلب اور جستجو میں جرائم کی دنیا بھی قدم رکھ چکے ہیں اور رکھتے ہی ہیں۔ 2020ء میں ہالی ووڈ کے نامور فلمساز ہاروی وائنسٹن کو تیسرے درجے کی عصمت دری اور اول درجے کی مجرمانہ جنسی استحصال کے معاملے میں مجرم پایا گیا۔ ان پر 100 سے زیادہ خواتین نے جنسی استحصال کا الزام لگایا تھا۔ [2]


مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم