انقلاب فروری (روسی: Февральская революция، انگریزی: February Revolution) روس میں 1917ء میں آنے والے دو انقلابوں میں سے پہلا انقلاب تھا۔ یہ 8 سے 12 مارچ (23 سے 27 فروری بمطابق جولین تقویم) کو پیش آیا جس کے نتیجے میں زار نکولس دوم کے عہد، سلطنت روس اور رومانوف خاندان کے اقتدار کا خاتمہ ہو گیا۔ زار کی جگہ روس کی غیر اشتراکی عبوری حکومت نے شہزادہ جورجی لفوف کی زیر قیادت اقتدار سنبھالا۔ جولائی کے فسادات کے بعد لفوف کی جگہ الیگزیندر کیرنسکی نے لے لی۔ عبوری حکومت آزاد خیال اور اشتراکیوں کے درمیان ایک اتحاد تھا، جو سیاسی اصلاحات کے بعد ایک جمہوری طور پر منتخب کی گئی آئینی مجلس (اسمبلی) سامنے لانا چاہتی تھی۔

انقلاب فروری
بسلسلۂ انقلاب روس
سلسلہ انقلاب روس   ویکی ڈیٹا پر (P361) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 
عمومی معلومات
آغاز 8 مارچ 1917  ویکی ڈیٹا پر (P580) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اختتام 16 مارچ 1917  ویکی ڈیٹا پر (P582) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملک سلطنت روس   ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اسباب پہلی جنگ عظیم   ویکی ڈیٹا پر (P828) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ اختتام روسی سلطنت کا خاتمہ   ویکی ڈیٹا پر (P1542) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مقام سینٹ پیٹرز برگ ،  سلطنت روس   ویکی ڈیٹا پر (P276) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
متحارب گروہ
روس کا پرچم سلطنت روس روس کا پرچم غیر اشتراکی انقلابی سوویت یونین کا پرچم سوویت اشتراکی
قائد
نکولس ثانی مختلف رہنما الیگزیندر کیرنسکی، دیگر سوویت رہنما
نقصانات
ہلاکتیں 1443 [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1120) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

یہ انقلاب بغیر کسی واضح قیادت یا منصوبہ بندی کے وجود میں آیا۔ آمرانہ طرز حکومت، اقتصادی کمزوری، بد عنوانی اور قدیم طرز پر بنی افواج پر عوامی غیظ و غضب بالآخر ایک انقلاب کی صورت میں ڈھل گیا جس کا مرکز مغربی شہر پیٹروگراڈ (جو پہلی جنگ عظیم سے قبل سینٹ پیٹرز برگ کہلاتا تھا) تھا۔ انقلاب فروری کے بعد 1917ء میں دوسرا انقلاب آیا جسے انقلاب اکتوبر کہا جاتا ہے۔ جس کے نتیجے میں بالشیوک بر سر اقتدار آ گئے اور روس کے سماجی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی واقع ہوئی جس کے نتیجے میں بالآخر سوویت اتحاد قائم ہوا۔ 1917ء کے یہ دونوں انقلابات مملکت کے اجزائے ترکیبی میں بنیادی تبدیلیاں لائے : پہلا انقلاب ملوکیت کے خاتمے کا باعث بنا اور دوسرے نے نئی طرز حکومت کو جنم دیا۔

متعلقہ مضامین

ترمیم
  1. https://books.google.com/books?id=ety5B4feoDoC&pg=PA321