انورحسین (کرکٹ کھلاڑی)
انور حسین کھوکھر انگریزی:Anwar Hussain (پیدائش: 16 جولائی 1920ء لاہور، پنجاب)|(وفات: 9 اکتوبر 2002ء لاہور، پنجاب) ایک پاکستانی کرکٹ کھلاڑی تھے۔[1] انورحسین کا شمار بھی انہی کھلاڑیوں میں ہوتاہے جو پاکستان کی اس اولین ٹیسٹ ٹیم کاحصہ تھے جس نے 1952-53ء میں بھارت کادورہ کیا۔اس سیریز کے 4 ٹیسٹوں میں وہ کوئی قابل ذکر کارکردگی نہ دکھا سکے کیونکہ وہ صرف 42 رنز بنانے کے ساتھ صرف ایک وکٹ کا حصول بہت سے لوگوں کے لیے مایوسی کاباعث بنا۔ یہی وجہ تھی کہ وہ اس کے بعد دوبارہ کبھی قومی ٹیم میں شامل نہیں کیے گئے۔
فائل:Anwer Hussain.jpeg | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
پیدائش | 16 جولائی 1920 لاہور، برطانوی ہندوستان | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
وفات | 9 اکتوبر 2002 لاہور، پاکستان | (عمر 82 سال)|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | دائیں ہاتھ کا بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گیند بازی | دائیں ہاتھ کا فاسٹ میڈیم گیند باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
تعلقات | اسلم کھوکھر (کزن) | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ٹیسٹ (کیپ 2) | 16 اکتوبر 1952 بمقابلہ بھارت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ٹیسٹ | 12 دسمبر 1952 بمقابلہ بھارت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ماخذ: کرک انفو، 12 جولائی 2019 |
ابتدائی زمانہ
ترمیمانورحسین کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ پاکستان میں اول درجہ کرکٹ کی سب سے پہلی پھینکی جانے والی گیند کاسامنا کرنے کا اعزاز رکھتے ہیں۔ جب دسمبر 1947ء میں مغربی پنجاب اور سندھ کامقابلہ ہوا تھا۔تاہم اس وقت ان کواندازہ نہیں تھا کہ وہ جس گیند کو کھیل رہے ہیں آنے والے وقت میں یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا اول درجہ میچ کہلائے گا تاہم 1990ء کی دہائی میں اس اول درجہ میچ کو پاکستان میں اول درجہ کرکٹ کاآغاز قرار دے دیا گیا۔ انور حسین نے 20 سال کی عمر میں دی ریسٹ کے خلاف 41-1940ء میں پتن گولر سے کیا تھا بعض ازاں انھوں نے نارتھ بھارت اور بمبئی کے لیے رنجی ٹرافی میں شرکت کی۔ وہ اولین نمبروں پر بیٹنگ کرتے اور میڈیم فاسٹ بائولنگ کرتے تھے۔ پاکستان کے آزاد ہونے کے بعد انھوں نے دو اہم موقعوں پر شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ 66 رنز کے عوض 4 وکٹ اور 81 رنز کی شاندار باری بھی ان کے کھاتے میں درج ہو گئی۔اس کے بعد ان کو لاہور میں منعقدہ غیر سرکاری ٹیسٹ کے لیے منتخب کر لیا گیا اسی سیزن میں سیلون(موجودہ سری لنکا) کا دورہ بھی کیا۔دسمبر 1951ء میں کراچی کے مقام پر ایم سی سی کے خلاف ان کے48 رنز ایک شاہکار باری تھی جس کے دوران میں انھوں نے اپنے کپتان عبد الحفیظ کاردارکے ساتھ 83 رنز کی شراکت میں حصہ لیا یوں یہ کہا جا سکتا ہے کہ اسی باری کی بدولت وہ پاکستان کو فتح کے نزدیک لے گئے جس کی بنا پر پاکستان کو ٹیسٹ کرکٹ کا سٹیٹس ملا۔ اسی کے اعتراف میں انور حسین کو جولائی کو بھارت جانے والی ٹیم کانائب کپتان بنا دیا گیا۔ 1954-55ء میں انھوں نے کراچی ٹیم کی بھی قیادت کی تاہم فائنل میں ان کی جگہ 20 سالہ حنیف محمد کو کپتان بنا دیا گیا جنھوں نے اپنے بھائیوں رئیس محمد اور وزیر محمد کے ساتھ مل کر کراچی کو 9 وکٹوں سے فتح دلائی اسی میں حنیف محمد کی سنچری داد کے لائق تھی جس کی وجہ سے انورحسین کا سفر مسدود ہو گیا۔
ٹیسٹ کیریئر کا آغاز
ترمیمانورحسین شاید اس لحاظ سے بھی بدقسمت تھے کہ وہ پاکستان کی پہلی ٹیسٹ ٹیم میں اپنے انتخاب کو درست ثابت نہ کر سکے۔دہلی میں منعقدہ پہلے ٹیسٹ میچ کی دونوں اننگز میں 4/4 رنز کی باری تک محدود رہے جبکہ دوسرے ٹیسٹ میں لکھنئو کے مقام پر 5 رنز ہی بنا سکے۔اسی وجہ سے تیسرے ٹیسٹ میں انھیں ٹیم سے باہر کر دیا گیا۔ تاہم حیرت انگیز طور پر سیریز کے چوتھے ٹیسٹ میں چنائی کے مقام پر وہ واپس آئے مگر 17 رنز پر وہ رن آئوٹ ہو گئے۔پانچویں ٹیسٹ میں بھی وہ 9 رنز ہی بنا پائے تھے کہ ایل بی ڈبلیو قرار دیے گئے۔ جبکہ بائولنگ میں انھوں نے 25رنز کے عوض صرف ایک وکٹ حاصل کی۔ دوسری اننگز میں وہ پھر کوئی بڑا سکور کرنے میں ناکام رہے اور 3 رنز بنا کر آئوٹ ہو گئے یہ ان کا آخری ٹیسٹ میچ تھا۔
اعداد و شمار
ترمیمانور حسین کھوکھر نے 4 ٹیسٹ میچوں کی 6 اننگز میں 17 کے سب زیادہ انفرادی سکور کے ساتھ 42 رنز بنائے۔ ان کی فی اننگ اوسط 7.00 رہی جبکہ فرسٹ کلاس میچوں میں انھوں نے 45 میچوں کی 65 اننگز میں 9 مرتبہ نائٹ آئوٹ رہ کر 1511 رنز سکور کیے جس میں 81 ان کا سب سے بڑا انفرادی سکور تھا اور 12 نصف سنچریوں کی مدد سے بننے والے اس مجموعہ کی اوسط 26.98 تھی۔ بولنگ میں انھوں نے ٹیسٹ میچوں میں ایک جبکہ فرسٹ کلاس میچوں میں 26 وکٹیں بھی حاصل کیں۔ فرسٹ کلاس میچوں میں ان کی کسی ایک اننگ میں بہترین بولنگ 66/4 تھی جبکہ ان کی بولنگ اوسط 36.02 رہی[2]
وفات
ترمیمپاکستانی کرکٹ ٹیم میں ٹیسٹ کیپ نمبر 2 حاصل کرنیوالے انور حسین 82 سال 85 دن کی عمر میں جگر کے کینسر کی وجہ سے9 اکتوبر 2002ء کو لاہور میں انتقال کرگئے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Anwar Hussain (cricketer)"
- ↑ https://www.espncricinfo.com/player/anwar-hussain-39001
حوالہ جات
ترمیم
پیش نظر صفحہ سوانح پاکستانی کرکٹ سے متعلق سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |