انتاؤ ڈی سوزا انگریزی: Antao D'Souza (پیدائش: 17 جنوری 1939ء گوا، انڈیا) ایک پاکستانی کرکٹر ہے۔[1] جنھوں 1959ء سے 1962ء میں 6 ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی ان کا شمار ان چار مسیحی کھلاڑیوں میں ہوتا ہے جنھوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں مللک کی نمائندگی کی وہ نگوہ گوا تب (بھارت) میں پیدا ہوئے وہ آخری نمبروں کے بلے باز اور سیدھے ہاتھ کے میڈیم پیسر باولر تھے ان کی عمر 83 سال سے تجاوز کر چکی ہے۔

انٹاؤ ڈی سوزا ٹیسٹ کیپ نمبر 29
ذاتی معلومات
مکمل نامانتاؤ ڈی سوزا
پیدائش (1939-01-17) 17 جنوری 1939 (age 85)
ناگوا، گوا، پرتگیزی ہند
بلے بازیدائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیدائیں ہاتھ کا میڈیم، آف بریک گیند باز
حیثیتآل راؤنڈر
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 29)20 فروری 1959  بمقابلہ  ویسٹ انڈیز
آخری ٹیسٹ20 اگست 1962  بمقابلہ  انگلستان
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ فرسٹ کلاس
میچ 6 61
رنز بنائے 76 815
بیٹنگ اوسط 38.00 18.95
100s/50s 0/0 0/0
ٹاپ اسکور 23* 45
گیندیں کرائیں 1587 11738
وکٹ 17 190
بولنگ اوسط 43.82 26.03
اننگز میں 5 وکٹ 1 12
میچ میں 10 وکٹ 0 1
بہترین بولنگ 5/112 7/33
کیچ/سٹمپ 3/- 20/-
ماخذ: کرک انفو، 29 اکتوبر 2012

ابتدائی زمانہ ترمیم

اگرچہ انتاؤ ڈی سوزا قیام پاکستان سے قبل بھارت میں پیدا ہوئے تاہم ڈی سوزا کے والد 1947 ء میں آزادی کے وقت، پاکستان ہجرت کرکے کراچی آ گئے جہاں انتاؤ ڈی سوزا نے سینٹ پیٹرک ہائی اسکول میں تعلیم حاصل کی ان کے دو بھائیوں ونسنٹ ڈی سوزا اور جوزف ڈی سوزا نے بھی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی۔انتاؤ ڈی سوزا نے 1962 میں انگلینڈ کا دورہ کیا، بیٹنگ اوسط (53) کے ساتھ وہ اپنی چھ اننگز میں سے پانچ میں ناٹ آؤٹ رہے۔ اسی طرح ان کی باؤلنگ اس دورے میں ہر کسی کی طرح غیر موثر رہی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان 0-4 سے یہ سیریز ہار گیا۔ انتاؤ ڈی سوزا نے پاکستان کے علاوہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز، کراچی بلیوز، کراچی اور پشاور کے لیے کرکٹ کھیلی۔

ٹیسٹ کرکٹ کیریئر ترمیم

انتاؤ ڈی سوزا کو 1962ء میں انگلینڈ کے دورہ پاکستان کے لیے منتخب کیا گیا ڈھاکہ کے ٹیسٹ میں انھوں نے دوسری اننگ میں ناقابل شکست 7 رنز بنائے پہلی اننگ میں ان کو بیٹنگ کا موقع نہیں ملا تھالیکن باولنگ میں محض سات رنز دے کر انھوں نے چار کھلاڑیوں کی اننگز ختم کیں کراچی کے تیسرے ٹیسٹ میں بیٹنگ میں اگرچہ 3 13 ناٹ آوٹ بنائے مگر جب بولنگ کی باری آئی تو انھوں نے صرف 13 رنز دے کر پانچ کھلاڑیوں کی باری کو ختم کیا 1962ء میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم انگلستان کے دورے پر گئی تو وہ ٹیم کے ساتھ تھے برمنگھم کے ٹیسٹ میں 23 ناٹ آوٹ اور 9 ناٹ آوٹ بنانے کے علاوہ 32 سکور کے عوض ایک وکٹ ہی مل سکی لارڑز ٹیسٹ میں انھوں نے 18 رنز دے کر تین انگلش کھلاڑیوں کو پیویلین بجھوایا تھا۔انتاؤ ڈی سوزا کا آخری ٹیسٹ اوول کے میدان پر تھا جہاں بیٹنگ میں ناکامی کے بعد اس نے محض 3 رنز دے کر دو وکٹیں نکال لیں انتاؤ ڈی سوزاکے کرکٹ کا جائزہ لیا جائے تو حیرت انگیز انکشاف ہوتا ہے کہ ان کی کم از کم دس اننگز ایسی ہیں جب انتاؤ ڈی سوزا کی بلے بازی کی اوسط ان کے سب سے زیادہ سکور سے تجاوز کر گئی ان کے علاوہ دوسرے ہندوستانی کرکٹ کھلاڑی سداشیو شندے کے کرکٹ کھلاڑی کیرئیر میں ایسا ہی دکھائی دیتا ہے۔

اعدادوشمار ترمیم

انتاؤ ڈی سوزا نے 1959-62ء میں چھ ٹیسٹ میچوں میں 76 رنز بنائے۔ 23 ناٹ آئوٹ کے ساتھ 38 کی بیٹنگ اوسط کے ساتھ یہ رنز بنائے جبکہ 43.82 کی اوسط سے 17 وکٹ حاصل کیے۔ 112 رنز کے عوض 5 وکٹیں ان کی بہترین کارکردگی ہے جبکہ 61 فرسٹ کلاس میچز میں 1.95 کی اوسط سے 815 رنز بنائے۔45 ان کی اس اننگ کا بہترین سکور تھا جبکہ 26.03 کی اوسط سے 190 وکٹ بھی لے چکے تھے۔ 33 رنز کے عوض 7 وکٹیں ان کی بہترین کارکردگی تھی[2]

کینیڈا روانگی ترمیم

1999ء میں، ڈیسوزا اپنی بیوی اور چار بچوں کے ساتھ اونٹاریو، کینیڈا چلے گئے اور اب وہ وہی مقیم ہیں.

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Antao D'Souza" 
  2. https://www.espncricinfo.com/player/antao-d-souza-40041