پیدائش: 1914ء

انتقال:مئی 2003ء

ابتدائی زندگی ترمیم

بھارت کے نامور موسیقار انیل دا مشرقی بنگال کے باریسال گاؤں میں پیدا ہوئے۔ اپنی کم عمری کے دور میں ہی مشہور بنگالی شاعر قاضی نذر الاسلام کی نظموں سے متاثر ہوکر انیل دا نے آزادی کی تحریک میں حصہ لینا شروع کر دیا۔ اسی دور میں انیل دا نے حب الوطنی سے تعلق رکھنے والے کئی گیتوں کو اپنی موسیقی سے سجایا اور کئی گیت بھی لکھے جو آج بھی گائے جاتے ہیں۔

فلمی زندگی ترمیم

انیل دا نے اپنا فلمی سفر سن انیس سو چونتیس میں شروع کیا تھا۔ فلموں میں مصروفیت کے باوجود تھیٹر اور مختلف ترقی پسند تحریکوں سے ان کا تعلق ہمیشہ برقرار رہا۔ بیشتر نقادوں کا کہنا ہے کہ اگر انیل بسواس نہ ہوتے تو ہمیں اُس مشہور نغمے کو ادا کرنے والے طلعت محمود کی آواز سننے کو نہ ملتی جس کے بول تھے ’اے دل مجھے ایسی جگہ لے چل‘۔ انیل بسواس کو فلمی دنیا میں پیار سے ’انیل دا‘ کے نام سے پکارا جاتا تھا۔

انھوں نے ہی سن 1949میں طلعت محمود کو فلمی شائقین سے متعارف کرایا تھا۔ انیل دا نے ہی 1945 میں فلم پہلی نظر میں مکیش کو گانے کا موقع دیا۔ جس کے بعد مکیش کئی دہائیوں تک ہندوستانی فلمی صنعت میں اپنی آواز کا جادو بکھیرتے رہے۔

اس کے علاوہ انیل دا ہی وہ پہلے موسیقار تھے جنھوں نے ہندی فلموں میں آکسٹرا کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا تھا۔ انیل دا نے ثریا اور لتا کی آوازوں کو بھی اپنی بیشتر فلموں میں بڑی مہارت سے استعمال کیا۔

بیشتر نقادوں کا کہنا ہے کہ اگر انیل بسواس نہ ہوتے تو ہمیں اُس مشہور نغمے کو ادا کرنے والے طلعت محمود کی آواز سننے کو نہ ملتی جس کے بول تھے ’اے دل مجھے ایسی جگہ لے چل‘۔ انیل بسواس کو فلمی دنیا میں پیار سے ’انیل دا‘ کے نام سے پکارا جاتا تھا۔