اوسیرس
اوسیرس (Osiris) قدیم مصری بعد از حیات، پوشیدہ دنیا اور اموات کا دیوتا تھا۔
اوسیرس | ||||
---|---|---|---|---|
اوسیرس موت کا دیوتا، اس کی سبز جلد دوبارہ پیدائش کی علامت ہے | ||||
بعد از حیات کا دیوتا | ||||
نام مصری حیروغلیفی میں |
| |||
اہم فرقہ مرکز | ابیدوس | |||
علامت | خرمن کوب اور آنکڑا | |||
والدین | گب اور نوت | |||
ہم مادر پدر | ایزیس، ست، نفتیس | |||
رفیق حیات | ایزیس |
مصری قصص وروایات کے مطابق اوسیرس زمین کے دیوتا گب اور آسمان کی دیوی نٹ کی حرامکاری کا نتیجہ تھا[1] کیونکہ نٹ درحقیقت سورج دیوتا را کی بیوی تھی۔ اسی حرامکاری کی وجہ سے دیوی آئی سس، ہورس اور ست بھی پیدا ہوئے۔ اوسیرس کی شادی اس کی ہمیشرہ آئی سس سے ہو گئی اور ان دونوں سے ہورس سورج دیوتا بھی پیدا ہوا۔ اس کے بھائی سیت نے دغابازی سے مروا ڈالا اور اس کو ایک صندوق میں بند کرکے اس نے دریائے نیل میں پھینک دیا۔ آئی سس اپنے متوفی بھائی اور خاوند کے لیے غم کرتی پھری تلاش کرتے کرتے اس کو وہ صندوق مل گیا۔ اور اس نے لاش پر ماتم کیا لیکن جب سیت کو اس کی خبر ملی تو اس نے لاش پر قبضہ کرکے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے مصر کے چودہ مختلف حصص میں پھنکوا دیے۔ اس اثنا میں آئی سس کے لڑکا پیدا ہوا۔ جس کا نام اس نے ہورس رکھا۔ مدت تک تلاش کرنے کے بعد آئی سس کو اوسیرس کے مختلف اعضا مل گئے۔ اور تھوتھ کے سحر کے زور سے وہ دوبارہ زندہ ہو گیا۔ ہورس نے سیت سے اپنے باپ کا بدلہ لیا۔ لیکن آئی سس کی سفارش کرنے پر اس نے اس کی جان بخشی کردی لیکن وہ اپنی ماں آئی سس کی سفارش کرنے پر اس سے اس قدر بگڑا کہ اس نے اس کا سرتن سے جدا کر دیا لیکن تھوتھ نے اس کی جگہ گائے کا سر لگادیا۔ ہورس اور سیت تب مصر کے دیوتاؤں کی عدالت میں حاضر ہوئے اور ہورس تھوتھ کی مدد کی وجہ سے فاتح ہوا اس کو اس کے باپ کا تاج وتخت دیدیا گیا۔ اور مصر کے دونوں حصے اس کے ماتحت ایک ہو گئے۔[2] اوسیرس زرخیزی اور نسل بڑھانے کا دیوتا بھی تھا اور گندی اور غلیظ رسوم اس کی پرستش کا ایک اہم حصہ تھیں۔[3] اس کے تہوار کے دن عورتیں جلوس میں نکلتی تھیں اور اس دیوتا کے عضو مخصوص کے نشان کو دھاگوں کے ذریعے حرکت دیتی ہوئی لیے پھرا کرتیں اور تعریف وستائش کے گیت گایا کرتی تھیں۔ اوسیرس کی شان میں جو گیت گائے جاتے تھے۔ ان میں اس کے پرستار اس ناپاک پہلو پر بالخصوص زوردیتے تھے۔
حوالہ جات
ترمیمویکی ذخائر پر اوسیرس سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |