ايرانی ایئر ڈیفنس فورس
اسلامی جمہوریہ ایران کی ایئر ڈیفنس فورس (فارسی: قرارگاه پدافند هوایی ارتش جمهوری اسلامی ایران) ایران کی افواج کی ایک شاخ ہے۔ يہ فورس فضائیہ سے علاحدہ کی گئی ہے اور اس کا سب سے بڑا بيس خاتم الانبيا بيس ہے، يہ فورس زمين سے فضا ميں مار کرنيوالے ہتھياروں کی مدد سے ايران کی فضائی حدود کے تحفض کی زمہ دار ہے جبکے ايران کی جوھری تنصيبات کی زمہ داری بھی اسی ایئر ڈیفنس فورس کے پاس ہے۔ اس وقت برگيڈيئر جنرل فرزاد اسمائيلی اس فورس کے کمانڈر ہيں .
اسلامی جمہوریہ ایران کی ایئر ڈیفنس فورس | |
---|---|
اسلامی جمہوریہ ایران کی ایئر ڈیفنس فورس کا نشان | |
فعال | 1933–1954 (بطور ايرانی زمینی فوج کا حصہ)[1] 1954–2008 (بطور ايرانی فضائیہ کا حصہ)[1] 2008–اب تک (بطور علہيدہ فورس ) |
ملک | ایران |
شاخ | ایئر ڈیفنس |
حجم | 15,000 (estimate)[2] |
حصہ | ارتش |
فوجی چھاؤنی /ایچ کیو | تہران |
نصب العین | عربی: وَمَا رَمَيْتَ إِذْ رَمَيْتَ وَلَـكِنَّ اللّهَ رَمَى "اور جو تم نے پھينکا وہ تم نے نہيں پھينکا، بلکے الللہ نے پھينکا" [قرآن 8:17] |
مارچ | 18 اپريل |
برسیاں | يکم ستمبر |
معرکے |
|
کمان دار | |
کمانڈر | برگيڈيئر جنرل فرزاد اسمائيلی |
تاريخ
ترمیم1996ءکی رپورٹ کے مطابق ایران کی ایئر ڈیفنس فورس تقریباً 18000 فوجی اہلکاروں پرمشتمل ہے۔ ایران انقلاب سے پہلے امریکی فضائیہ سے اخذ ہوائی جہازوں کی بنیاد پر فضائی دفاع کی روایت سے 79-1978ء کے بعد زمین پر مبنی فضائی دفاعی میزائل نظام کے بے شمار ہتھیاروں کی حمايت ميں دستبردار ہو گيا۔ اس کے باوجود ایران اس وقت ملک بھر میں، مربوط فضائی دفاعی نیٹ ورک تعمیر کرنے کے قابل نہیں ہوا تھا اور زمین سے فضائ ميں مار کرنے والے میزائل کے ساتھ اہم مقامات کا نقطہ دفاع کرنے پر بھروسا کرنا جاری رکھا۔ 1990 کی دہائی کے وسط میں ایران کی ائر ڈیفنس فورس کی زیادہ تعداد 30 ہاک فائر یونٹس (12 بٹالینز / 150 + لانچر)، 45-60 ايس اے -2 اور ايچ کيو2J/23 (CSA-1 چینی ايس اے -2 کے مترادف) لانچر اور کچھ 30 ريئپر اور 15 ٹائيگر کيٹ سام لانچروں پر مشتعمل تھی۔ 1995/1996 کے درميان روس سے ایران ايس اے -6 لانچروں کی منتقلی کی اطلاعات مليں .1997 میں ایرانی ایئر ڈیفنس فورس نے المہز ايس-200 انگآرا (ايس اے -5 'گامون') کم سے زيادہ بلندی پر زمين سے فضاء ميں مار کرنے والے میزائل آپریشنل قرار دے ديے۔
دسمبر 2005ء میں ایران نے روس سے 700 ملین ڈالر (EUR 600 ملین) کے 29 اے -ايم1 ( ايس اے -15 موزہ) زمين سے فضاء ميں مار کرنے والے موبائل میزائل دفاعی نظام کی خریداری کا معاہدہ کيا۔ 1998ء اور 2002ء کے درمیان ایران نے تقریباً 6 جی-14 نگرانی راڈار "چائنا نیشنل الیکٹرانکس امپورٹ-ایکسپورٹ کارپوریشن" سے درآمد کيے۔ يہ ریڈار 300 کلومیٹر دور سے ہدف کا کھوج کر سکتے ہیں اور اب ایران کے فضائی دفاعی نظام کا حصہ ہيں۔
يکم ستمبر 2008 کو یہ اطلاع ملی کے روس ایران کيساتھ 2005 میں دستخط شدہ ايس-300 فضائی دفاعی نظام فروخت کرنے کے خفیہ معاہدے پر آگے بڑھنے کو تيار ہے۔ 22 ستمبر 2010 کو روسی صدر دیمتری میدویدوف نے ایران پر ايس-300 اور دیگر فوجی ساز و سامان کی فروخت پر پابندی کے فرمان پر دستخط کر ديے۔ فروخت اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قرارداد 1929ء کی ایران پر پابندیوں کی وجہ سے منسوخ کردی گئی۔ 10 نومبر 2010 کو ایران نے اعلان کیا کہ اس نے یہ ايس-300 میزائل کا ایک مقامی ورژن تیار کر ليا ہے۔
ایرانی ایئر ڈیفنس فورس کے پاس مجموعی طور پر کچھ 1,700 انٹی ائر کرافٹ گنيں موجود ہيں جنميں 14.5ملی میٹر زپو-2/4, 23 ملی میٹر ز-23-4, 23 ملی میٹر زو 23s، 37 ملی میٹر 55s، 57 ملی میٹر ز-57-2 اور 100 ملی میٹر بھی اور 100-180 بوفآرس L/70 40ملی میٹر انٹی ائر کرافٹ گنيں تھیں۔
حال ہی میں ایران نے ساماوت 35ملی میٹر انٹی ائر کرافٹ گنوں، سائر 100ملی میٹر انٹی ائر کرافٹ گنوں (اپگریڈد خودکار ورژن) اور ميصباح1 فضائی دفاعی نظام سمیت کئی نئی اینٹی ائر کرافٹ گنوں کو بنايا ہے۔ 21 اگست 2012 کو ایرانی فوج نے جنوبی فارس صوبے ابادیہ کے شہر میں اپنے سب سے بڑے فضائی دفاع کے بیس کی تعمیر شروع کی ہے۔ فضائی دفاع بیس پر 300 ملین ڈالر لاگت آئے گی اور 6000 اہلکار فرائض جن میں تعلیمی فرائض بھی شامل ہیں انجام ديں گے۔ وزارت دفاع نے 21 مارچ 2013ء کو باوار 373 نامی ایک نیا دور تک مار کرنے والا فضائی دفاعی نظام بنانے کا اعلان کیا۔
سامانِ حرب وضرب
ترمیمطيارہ شکن توپيں
ترمیمماڈل | قسم | تعداد | نوٹ | |
---|---|---|---|---|
زی پی يو-4 | طيارہ شکن توپ | + | ||
زی يو-23 | طيارہ شکن توپ | + | ||
اورليکن 35ملی ميٹر توپ/سماوات | طيارہ شکن توپ | 100+ | ||
[[100 کے ايس 19 ملی ميٹر توپ/سائر 19 ملی ميٹر توپ | طيارہ شکن توپ | + | ||
ميصباح 1 | نزديک مار کرنے والا نضام | + | ||
زی ايس يو-23/4 | خودکار طيارہ شکن توپ | 100+ |
ایئر ڈیفنس ميزائل نظام
ترمیمماڈل | قسم | تعداد | حاصل کردہ | نوٹ |
---|---|---|---|---|
ايم آئی ايم ہاک | زمین سے فضائ ميں مار کرنے والا میزائل | 150 | 1970s-اب تک | 1960 ميں بنائے گئے امريکی نظام کی مقامی قسم کا زمین سے فضائ ميں مار کرنے والا میزائل، ايران حال ہی ميں اس کی اگلی قسم 1يم آئی ايم 23 منظرِ عام پے لايا ہے اور يہ تياری کے مراحل ميں ہے، ايران نے کہا ہے کے وہ ہاک کو ملا کر نئی نسل کا ميرساد ایئر ڈیفنس نظام بنائے گا۔[3] |
ايس ايم-1 | زمین سے فضائ ميں مار کرنے والا میزائل | + | 1960 کے نظام کی مقامی نقل | |
شہابِ ساقب | زمین سے فضائ ميں مار کرنے والا میزائل | + | 2002–اب تک | چينی ايف ايم 90 نظام کی مقامی نقل[4] |
سياد-1/ايس اے -2 دوينا | زمین سے فضائ ميں مار کرنے والا میزائل | 45 | ميں آئی آر ٹريکنگ نضام ہے،ايچ کيو 2 نظام کی مقامی نقل ہے | |
غاريح | زمین سے فضائ ميں مار کرنے والا میزائل | 10 | ايس اے 5 گامون کی زيادہ جديد شکل جس کی 250 کلوميٹر رينج ہے , ايران کے پاس اس کی 5 بٹالين ہيں اور ہر بٹالين کے پاس ايک فائر کنٹرول راڈار اور چھہ لانچر ہيں | |
ايس اے -6 گين فال | زمین سے فضائ ميں مار کرنے والا میزائل | 8 | 1995–اب تک | 1995/1996 کے درميان روس سے ایران ايس اے -6 لانچروں کی منتقلی کی اطلاعات مليں |
ايس اے 5 گامون | زمین سے فضائ ميں مار کرنے والا میزائل | 200 | مقامی طور پر بہتری لائی گئی [5][6] | |
[[ريئپر | زمین سے فضائ ميں مار کرنے والا میزائل | 30 | 1971–اب تک | 45 خودار نظام بلائنڈ فائر راڈار کے ساتھ 1979سے پہلے فراہم کيے گئے , 72 خودار نظام اور 1000 ميزائلوں کی فراہمی انقلاب کے بعد منسوخ کردی گئی |
ٹائيگر کيٹ | زمین سے فضائ ميں مار کرنے والا میزائل | 15 | ||
[[ايس اے 22گرے ہاونڈ | زمین سے فضائ ميں مار کرنے والا میزائل | 10 | 2008–اب تک | [7][8] |
طور میزائل نظام | زمین سے فضائ ميں مار کرنے والا میزائل | 29 | 2005–اب تک | [9] |
ايس 300 ميزائل | زمین سے فضائ ميں مار کرنے والا میزائل | 9 | 2016 | ايرانی دعوی کے مطابق اس کے دو بيلاروس سے اور دو دوسرے ذرائع سے ليے گئے ايس 300 پی ٹی موجود ہيں اور روس بھی جنوری سے ايس 300 پی ايم يو2 کی فراہمی شروع کر دے گا[10][10] |
ميرساد | ایئر ڈیفنس نظام | + | 2010 | شاہين ميزائل نظام کی طرز پر بنايا گيا ايرانی ایئر ڈیفنس نظام |
راعد ایئر ڈیفنس نظام | ایئر ڈیفنس نظام | + | 2012 | روسی بک نظام کی طرز پر بنايا گيا ايرانی ایئر ڈیفنس نظام |
يا زہرہ | ایئر ڈیفنس نظام | + | 2013 | جنوری 2013 ميں بڑی سطح پے تياری[11] |
ہريز-9 ایئر ڈیفنس نظام | ایئر ڈیفنس نظام | + | 2013 | مئی 2013 ميں بڑی سطح پے تياری[12] |
باور-373 | ایئر ڈیفنس نظام | + | 2014 | روس کی ايس 300 ميزائل نظام کی فراہمی سے انکار پر ايران کا مقامی طور پر تيار کردہ دور تک مار کرنے والا ميزائل[13] |
آدمی کے اٹھائے جانے والا ایئر ڈیفنس نظام
ترمیمماڈل | قسم | تعداد |
---|---|---|
مصگاہ-1 | آدمی کے اٹھائے جانے والا ایئر ڈیفنس نظام | + |
مصگاہ-2 | آدمی کے اٹھائے جانے والا ایئر ڈیفنس نظام | + |
قائم | آدمی کے اٹھائے جانے والا ایئر ڈیفنس نظام | + |
آر بی ايس-70 | آدمی کے اٹھائے جانے والا ایئر ڈیفنس نظام | 50 |
ايس اے -7 گريل | آدمی کے اٹھائے جانے والا ایئر ڈیفنس نظام | + |
ايس اے -14 گريملن | آدمی کے اٹھائے جانے والا ایئر ڈیفنس نظام | + |
ايس اے -16 گملٹ | آدمی کے اٹھائے جانے والا ایئر ڈیفنس نظام | 700[14] |
ايس اے -18 گروس | آدمی کے اٹھائے جانے والا ایئر ڈیفنس نظام | + |
راڈار نظام
ترمیم- گامہ راڈار (روسی ساختہ)[15]
- کاستہ راڈار (روسی ساختہ)r[16]
- 1ايل13 "نيبو" وی ايچ ايف راڈار (روسی ساختہ)[17]
- ووستوک راڈار (بيلاروسی ساختہ) [18]
- کولچوگا (يوکرائنی ساختہ) [19]
- جے وائے -14 راڈار (چينی ساختہ) [20]
- مطلع الفجر راڈار (ايرانی ساختہ)
- کاشيف-1 اور2 راڈار (ايرانی ساختہ)
- عالم راڈار (ايرانی ساختہ)
- تھامين راڈار (ايرانی ساختہ) [21]
- گادر راڈار (ايرانی ساختہ) - گادر راڈار 1100 کلوميٹر فاصلے اور 300 کلوميٹر بلندی تک ہدف تلاش کرليتا ہے [22][23][24]
- نجم-802 راڈار (ايرانی ساختہ) -فيزڈ ارے راڈار سسٹم[22]* سيپہر راڈار (ايرانی ساختہ)- 3000 کلوميٹر رينج والا راڈار [25][26]
- ارش راڈار (ايرانی ساختہ)-لمبی رينج والا راڈار[27]
مزيد ديکھيں
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب تاریخچه پدافند هوایی در ایران (بزبان الفارسية)، ايرانی فوج، 08 دسمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 15 دسمبر 2015
- ↑ Hossein Aryan (November 15, 2011)، The Artesh: Iran’s Marginalized and Under-Armed Conventional Military، Middle East Institute، 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ December 15, 2015
- ↑ "No Operation"۔ PressTV۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 دسمبر 2012
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 19 مارچ 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مارچ 2016
- ↑ "Fars News Agency :: Iran Optimizes Missile System"۔ English.farsnews.ir۔ 2008-02-17۔ 05 دسمبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 فروری 2010
- ↑ "Almaz/Antei Concern of Air Defence S-200 Angara/Vega (SA-5 'Gammon') low to high-altitude surface-to-air missile system"۔ Jane's Information Group۔ 2008-04-02۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2008
- ↑ "Iran set to obtain Pantsyr via Syria - Jane's Defence News"۔ Janes.com۔ 2007-05-22۔ 18 اکتوبر 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 فروری 2010
- ↑ "Syria is to send Iran air defence systems from Russia: Jane's"۔ Turkishpress.com۔ 21 May 2007۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 دسمبر 2012
- ↑ "Tor M1 9M330 Air Defense System"۔ Defense Update۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 دسمبر 2012
- ^ ا ب "Kremlin confirms Russia started supplying S-300 missile systems to Iran"۔ 06 دسمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 فروری 2010
- ↑ Iran starts mass production of Ya Zahra آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ armyrecognition.com (Error: unknown archive URL) - Armyrecognition.com, January 27, 2013
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 09 جون 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مارچ 2016
- ↑ Iran IRIB2 DM Gen Dehghan defence projects: Karrar MBT, Su-30, Bavar 373, Simorgh, Qaher سردار دهقان - YouTube
- ↑ "Iran Iranian army land ground armed forces military equipment armoured vehicle intelligence pictures"۔ Army Recognition۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 دسمبر 2012
- ↑ عصر و گاما؛ رادارهایی مدرن که در سکوت رادیویی آمدند + عکس - مشرق نیوز
- ↑ تسلط بر «X» و «Y» برای کشف پهپاد و کروز + عکس - مشرق نیوز
- ↑ Dr Carlo Kopp۔ "ReassessingIran's Air Defences"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2014
- ↑ اولین تصاویر از جدیدترین رادارهای ایران برای مقابله با جنگندههای رادارگریز - مشرق نیوز
- ↑ [1][مردہ ربط][مردہ ربط]
- ↑ John C Wise۔ "PLA Air Defence Radars"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2014
- ↑ "امیر اسماعیلی در گفتگو با فارس: جدیدترین رادار بومی با نام "ثامن" عملیاتی میشود"۔ 11 نومبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2014
- ^ ا ب رادار نجم؛ چشم جدید آسمان ایران - مشرق نیوز
- ↑ "Iran officially unveils new long-range radar"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2014
- ↑ "Iran Can Now Detect U.S. Stealth Jets at Long Range"۔ Medium۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2014
- ↑ "Iran to produce 3000-km-range radar"۔ PressTV۔ 2010-11-14۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 دسمبر 2012
- ↑ "Iran develops long-range radar system"۔ PressTV۔ 2011-09-08۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 دسمبر 2012
- ↑ "با حضور امیر اسماعیلی رادار برد بلند «آرش» وارد چرخه عملیاتی پدافند هوایی شد+تصاویر"۔ 11 نومبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2014