2014ء میں بھارت کے عام انتخابات میں اس وقت کی اہم سیاسی جماعت اور بعد از انتخاب بر سر اقتدار جماعت بی جے پی کا نعرہ اور پیغام ملک کے عوام کے لیے یہ تھا کہ اچھے دن آنے والے ہیں، یعنی مودی جیتیں گے تبھی خوش حالی آئے گی۔ اپنی کئی انتخابی ریالیوں میں نریندر مودی نے عوام سے یہ نعرہ لگوایا اور نئی امیدیں جگائی تھی۔ انھوں نے ہر سال دو کروڑ نوکریوں کے جاری ہونے، مہنگائی پر قابو لگائے جانے، ڈالر کی بڑھتی قیمت پر روک اور خواتین کی حفاظت جیسے مدعوں اور رشوت ستانی پر روک جیسی باتوں کے ذریعے عوام کے دل کو جیتنے کی کوشش کی۔ اس پیام کو اکثر ذاتی ٹی وی چینلوں نے مزید اثر انگیز بنانے کے لیے مودی کی مکمل تقریر کو من و عن بغیر کسی کی کمی بیشی کے نشر کی۔ جب کہ بر سر اقتدار جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کی تقاریر کے مجرد فقروں کو بغیر چہرے کے ہاؤ بھاؤ دکھائے ہوئے نشرر کیا۔ دوسری جانب اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ ایک صاف ستھری تصویر رکھتے ہوئے انتخابی مہم اس قدر زور شور سے حصہ نہیں لیا جس طرح کہ نریندر مودی نے لیا تھا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ملکی عوام کی اکثریت پر مودی کی بیان بازی کا زیادہ اثر ہوا جب کہ بی بی سی کے مطابق عوام میں راہل کی منطقی باتوں کو سننے پانچ منٹ کا وقت نہیں تھا جب کہ مودی کی بہ ظاہر سہانی باتیں دل نشین ہو گئی تھیں، جس کے نتیجے میں وہ انتخاب جیت کر ملک کے وزیر اعظم بن گئے۔[1]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم