شرمندگی یا شرمساری (انگریزی: Embarrassment) ایک جذباتی کیفیت ہے جو معمولی سے لے کر حد سے زیادہ بے چینی سے منسوب ہو سکتی ہے۔ اس کا احساس اس وقت ہوتا ہے جب کوئی بھی شخص سماجی طور پر ناقابل قبول یا ناپسندیدہ اعمال کا ارتکاب کرے جن کا دوسرے لوگ مشاہدہ کریں یا ان پر وہ آشکارا ہو۔

شرمندگی کے احساس کے پس پردہ عمومًا یہ نقطہ نظر بھی کار فرما ہو سکتا ہے کہ عزت، وقار یا اسی طرح سے کچھ اعلٰی معیار کے اقدار کا نقصان ہو سکتا ہے، مگر شرمندگی کی سطح اور اس کی قسم صورت حال پر منحصر ہو سکتی ہے۔ شرمندگی شرم کے احساس کے مشابہ ہے، مگر اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ شرم کی صورت میں ایک تجربہ اس عمل پر ہو سکتا ہے جسے صرف کوئی مخصوص شخص جانتا ہے۔[حوالہ درکار] ایک اور بات یہ بھی ہے کہ شرمندگی عام طور سے اسی عمل سے منسوب ہوتی ہے جو محض سماجی طور پر ناقابل قبول ہو، جو ضروری نہیں کہ اخلاقی طور پر غلط ہو۔

سماج کا رویہ

ترمیم

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ خود پرست افراد میں خطر ناک رویے ظاہر ہو سکتے ہیں، اپنے بارے میں غیر حقیقی بالادستی کا نظریہ پیدا ہو سکتا ہے اور حد سے زیادہ اعتماد کے ساتھ دیگر کے لیے بہت کم ہمدردی ہوتی ہے جبکہ شرمندگی کا احساس نہیں ہوتا۔[1] تاہم یہ صورت حال عام لوگوں میں بھی دیکھی جاتی ہے۔ خود پرستوں میں سیاست دان ہو سکتے ہیں جو یا انتخابات ہارنے یا اقتدار کھو جانے، اسکام اور اسکینڈل میں پھنسنے ہی سے شرمندہ ہو سکتے ہیں۔ عام انسانوں میں شرمندگی کی صورتیں اپنی کسی ارادی اور غیر ارادی حرکت، دونوں کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔ ایک طالب علم مسلسل امتحان میں ناکام ہونے کی وجہ سے پریشان اور شرمندہ ہو سکتا ہے۔ ایک فرد شادی کے نہ ہونے بھی شرمندہ ہو سکتا ہے، جس میں ممکن ہے کہ اس کی خستہ مالی حالت یا ملازمت کا نہ ہونا مانع ہو۔ اس کے علاوہ کئی بار لوگ کسی اولاد کی نہ پوری ہونے والی آرزو کی وجہ سے بھی شرمندہ ہو سکتے ہیں، جس کے لیے یا تو زوجین میں سے دونوں یا کوئی ایک کی جسمانی کیفیت ذمے دار ہو سکتی ہے یا پھر زوجین کو جنسی تعلیم اور خانہ آبادی کے بنیادی امور کی سمجھ کی بھی ضرورت ہو سکتی ہے۔ سماج میں شرمندگی کئی بار مہلک ثابت ہوتی ہے۔ کئی لوگ لاولدیت کے مسلسل طعنوں یا شادی کے نہ ہونے کی وجہ سے خود کشی کر چکے ہیں۔ یہ صورت حال دونوں بھارت اور پاکستان میں دیکھی گئی ہے۔

جدید دور میں ایڈز کا مرض ایک سنگین صورت حال پیدا کر چکا ہے۔ لوگ ایچ آئی وی مرض سے متاثر تو ہوتے ہیں مگر علاج سے ڈرتے ہیں، جس کی وجہ ان کا سماج میں شرمندگی سے ڈرنا ہے۔[2]


مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم