ایستھر جون
ایستھر جون (سابقہ نام قمر ضیاء) ایک پاکستانی نرس تھی جس کا سنہ 1960ء میں قتل کر دیا تھا۔ 1998ء میں ایستھر کے اعزاز میں ویسٹمنسٹر ایبے کے عظیم مغربی دوازے کے اوپر اس کا مجسمہ بنوایا گیا۔[3] اس کے ساتھ ساتھ بیسویں صدی کے نو مختلف مسیحی شہدا کے مجسموں بھی بنوائے گئے۔
ایستھر جون | |
---|---|
ایستھر جون کا پورٹریٹ از گورڈن بَیل
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (انگریزی میں: Qamar Zia)، (اردو میں: قمر ضياء) |
پیدائش | 15 دسمبر 1929ء برطانوی ہند |
وفات | 2 فروری 1960ء (31 سال) چیچہ وطنی |
شہریت | برطانوی ہند پاکستان [1][2] |
مذہب | مسیحیت |
عملی زندگی | |
پیشہ | نرس |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیمقمر ضیاء 14 دسمبر 1929ء کو برطانوی ہند کے ایک مسلمان خاندان میں پیدا ہوئی۔ اس نے 17 برس کی عمر میں ایک مسیحی اسکول میں داخلہ لیا اور وہ وہاں اس نے یسعیاہ کی کتاب کا مطالعہ کیا اس کتاب کو پڑھ کر وہ بہت متاثر ہوئی اور اس نے مسیحیت قبول کرنے کا فیصلہ کیا۔
حالات زندگی
ترمیمقمر ضیاء کا خاندان آزادی کے بعد سنہ 1947ء کو ہجرت کر کے پاکستان آگیا۔ اس نے چھپ کر بائبل کا مطالعہ کرنا جاری رکھا اور سات سالوں بعد جب اس کے گھر والے قمر کی شادی کرانے لگے تو وہ گھر سے ڈر کے مارے بھاگ گئی۔ وہ بھاگ کر کراچی آئی اور وہاں کے ایک یتیم خانے میں اس نے ملازمت اختیار کی اور اپنا نام تبدیل کر کے ایستھر جون رکھ لیا۔ جون 1955ء کو وہ ساہیوال منتقل ہو گئی، جہاں وہ رہتی اور مشنری اسپتال میں کام کرتی تھی۔ 1956ء سے 1959ء تک وہ گوجرانوالہ کے یونائٹڈ بائبل ٹرینگ سینٹر میں مبلغ کی تربیت لیتی رہی، پھر وہ چیچہ وطنی کے ارد گرد کے گاؤں میں انجیل کی تبلیغ کرنے لگی۔
وفات
ترمیم2 فروری 1960ء کو ایستھر جون اپنے گھر (چیچہ وطنی) کے بستر پر مردہ حالت میں پائی گئی۔ اور اسے ساہیوال کے مسیحی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ http://www.quora.com/Who-are-the-10-martyrs-at-the-Great-West-Wall-in-Westminster
- ↑ http://www.bubblews.com/news/1329545-the-modern-martyrs-of-westminster-abbey-london
- ↑ "Esther John"۔ Westminster Abbey۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 فروری 2013