آلان کردی
آلان کردی (جو ذرائع ابلاغ میں آیلان کے نام سے معروف ہے) ایک تین سالہ کرد شامی بچہ تھا۔ آلان کی ایک تصویر دنیا بھر کے اخبارات میں چھپی ہے جس میں یہ ننھا بچہ ترکی کے ایک ساحل پر مردہ حالت میں پڑا ہے۔ آلان کے والد عبد اللہ کردی اپنے خاندان سمیت شام میں جاری دہشت گردی کی خدشات کے باعث شام چھوڑ کر کینیڈا جا رہے تھے۔ ان کا تعلق شام کے شہر کوبانی سے ہے۔ رات کو دو کشتیاں الٹنے کے باعث کُل 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے، ان ہلاک ہونے والے افراد میں آلان کا چار سالہ بھائی غالب اور ان کی والدہ ریحانہ بھی شامل ہیں۔ اخبارات کے مطابق جنگ زدہ علاقے سے تعلق رکھنے والا یہ خاندان امن کی تلاش اور بہتر زندگی کی امید کے ساتھ کینیڈا جانے کی کوشش میں تھا۔ آلان کے والد عبد اللہ کرُدی کا کہنا ہے کہ سمندر میں اٹھنے والی بڑی موجوں کے باعث کشتی کا کپتان افراتفری کا شکار ہو گیا اور اس نے سمندر میں چھلانگ لگا کر راہ فرار اختیار کر لی۔ جس کے بعد اس نے کشتی کو سنبھالنے کی کوشش کی لیکن گنجائش سے زائد افراد سے بھری ربڑ کی کشتی الٹنے کے فوراﹰ بعد ہی عبد اللہ سمجھ گیا تھا کہ اس کے بچے اور اس کی بیوی ڈوب گئے ہیں۔[1]
فائل:Alan Kurdi lifeless body.jpg تین سالہ آلان کردی ساحل پر مردہ حالت میں، تصویر بنانے والی نیلوفر دمیر ترکی صحافتی ادارہ، ڈی ایچ اے | |
تاریخ | 2 ستمبر 2015ء |
---|---|
وجہ | پانی میں ڈوبنا |
فلم ساز | نیلوفر دیمیر |
شرکا | شامی پناہ گزین |
اموات | کم از کم 12 |
تدفین | کوبانی، شام |
ملزم | 4 شامی |
الزامات | اسمگلنگ تارکین وطن شعوری طور پر لاپروائی زیادہ اموات کا باعث |