ایکواڈور میں اسلام
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
ایکواڈور میں اسلام کے اعداد و شمار کے مطابق 20000 مسلمان آباد ہیں
ایکواڈور میں پہلے مسلم مہاجرین شام، لبنان، فلسطین، مصر اور سلطنت عثمانیہ کے علاقوں سے جنگ عظیم کے دوران ہجرت کرکے آئے۔ یہ مسلمان قیوٹو اور گوائے قل میں رہتے ہیں لیکن قلیل تعداد منابی لاس ریوس اور اسمرلڈس میں رہتی ہے عرب کے عیسائیوں اور مسلمانوں نے 1940 میں لیکلا کے نام سے تنظیم اور 1980 عرب کلب بنایا۔ 1990 کے وسط ایکواڈورین شہر میں اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا تو انھوں نے لاس شائرس اور الائے الفارو میں ایک اپارٹمنٹ لیا جو آج تک نماز جمعہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ بعد میں مصر کے سفارت خانے نے اسی مقصد کے لیے ایک پرائیویٹ اپارٹمنٹ فراہم کر دیا سینٹرو اسلامکو ڈی ایکواڈور 15 اکتوبر 1994 کو بنائی گئی پہلی حکومت سے تسلیم شدہ تنظیم تھی۔ تاہم اس نے شہر میں کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا۔ ایکواڈور میں مسجد خالد ابن ولید واحد مسجد ہے جہاں نماز ادا کی جاتی ہے۔ یہاں مذہبی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ سماجی، ثقافتی اور تعلیمی سرگرمیاں بھی منعقد کی جاتی ہیں۔ مسلمان زیادہ تر سنی ہیں مسجد ابن ولید کے امام شیخ محمد ممدوہ ہیں۔ مسجد تمام مسلمانوں کے لیے کھلی ہے جن میں پاکستان افریقی یورپی اور امریکی مسلمان شامل ہیں۔ یہ ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے۔ گوئے قل میں 2004 میں ایکواڈور کے جان سعود پاکستان کے علی سید اور بھارت کے مظہر فاروق نے ملکر سینٹرو ڈی اسلامکو تنظیم بنائی اسلامی مرکز کے اب سربراہ کویت کے اسماعیل البصری ہیں۔