اے جی ایم-88 میزائل
اے جی ایم-88 میزائل، ریڈار کے خلاف استعمال ہونے والا ایک ہتھیار ہے۔ اسے ایف-16،ایف-4 یا ایف-18 ہی چلا سکتے ہیں۔ اسے ریتھن، امریکہ نے بنایا ہے۔ اس کا پورا نام اے جی ایم-88 ایچ اے آر ایم (AGM-88 HARM) ہے۔
اے جی ایم-88 میزائل | |
---|---|
قسم | ریڈار کے خلاف میزائل |
اصل ملک | ریاستہائے متحدہ امریکا |
استعمال کی مدت | آغاز:1985 |
صارفین | امریکی فضائیہ امریکی بحریہ اطالوی فضائیہ یوکرینی فضائیہ (2022–)[1] |
جنگیں | جنگ خلیج فارس ، 2011 لیبیا میں فوجی مداخلت ، یوکرین پر روسی حملہ 2022ء [2] |
ڈیزائنر | ٹیکسس انسٹرومنٹس |
کارساز | ٹیکسس انسٹرومنٹس (1983–1997) |
المواصفات | |
وزن | 360 کلوگرام |
لمبائی | 4.1 میٹر |
قطر | 25.4 سنٹی میٹر [3] |
درستی - ترمیم |
رہنمائی
ترمیمیہ دشمن کے ریڈار سے وصول ہونے والی موجوں کو ڈھونڈتے ہوئے اپنے نشانے کو تلاش کرتا ہے۔
اس میں ایک مسئلہ یہ ہے کہ اس میں اس بات کا پتہ نہیں چلتا کہ وہ ریڈار دشمن کا ہے یا اپنا۔ ایک دفعہ ایک ایف-16 نے ایک پیٹریاٹ میزائل کو روسی ایس اے -17 کے طور پر پہچان لیا اور پائلٹ نے اس میزائل کو چلا دیا اور وہ پیٹریاٹ میزائل سسٹم تباہ ہو گیا۔ اس مسئلے کے علاوہ ایک اور مسئلہ یہ بھی ہے کہ جب دشمن کو پتہ چلتا ہے کہ وہ میزائل آ رہا ہے تو وہ اپنا ریڈار بند کر سکتا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے ریتھن کمپنی نئی تحقیقات کر رہی ہے۔
ویکی ذخائر پر اے جی ایم-88 میزائل سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |