اے جی ایم-88 میزائل، ریڈار کے خلاف استعمال ہونے والا ایک ہتھیار ہے۔ اسے ایف-16،ایف-4 یا ایف-18 ہی چلا سکتے ہیں۔ اسے ریتھن، امریکہ نے بنایا ہے۔ اس کا پورا نام اے جی ایم-88 ایچ اے آر ایم (AGM-88 HARM) ہے۔

اے جی ایم-88 میزائل
 

قسم ریڈار کے خلاف میزائل
اصل ملک ریاستہائے متحدہ امریکا   ویکی ڈیٹا پر (P495) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استعمال کی مدت آغاز:1985  ویکی ڈیٹا پر (P729) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
صارفین امریکی فضائیہ
امریکی بحریہ
اطالوی فضائیہ
یوکرینی فضائیہ (2022–)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P137) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جنگیں جنگ خلیج فارس ،  2011 لیبیا میں فوجی مداخلت ،  یوکرین پر روسی حملہ 2022ء [2]  ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ڈیزائنر ٹیکسس انسٹرومنٹس   ویکی ڈیٹا پر (P287) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارساز ٹیکسس انسٹرومنٹس (1983–1997)  ویکی ڈیٹا پر (P176) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
المواصفات
وزن 360 کلوگرام
لمبائی 4.1 میٹر
قطر 25.4 سنٹی میٹر [3]  ویکی ڈیٹا پر (P2386) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

رہنمائی

ترمیم

یہ دشمن کے ریڈار سے وصول ہونے والی موجوں کو ڈھونڈتے ہوئے اپنے نشانے کو تلاش کرتا ہے۔

اس میں ایک مسئلہ یہ ہے کہ اس میں اس بات کا پتہ نہیں چلتا کہ وہ ریڈار دشمن کا ہے یا اپنا۔ ایک دفعہ ایک ایف-16 نے ایک پیٹریاٹ میزائل کو روسی ایس اے -17 کے طور پر پہچان لیا اور پائلٹ نے اس میزائل کو چلا دیا اور وہ پیٹریاٹ میزائل سسٹم تباہ ہو گیا۔ اس مسئلے کے علاوہ ایک اور مسئلہ یہ بھی ہے کہ جب دشمن کو پتہ چلتا ہے کہ وہ میزائل آ رہا ہے تو وہ اپنا ریڈار بند کر سکتا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے ریتھن کمپنی نئی تحقیقات کر رہی ہے۔

  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔
  1. https://edition.cnn.com/2022/08/08/politics/anti-radar-missiles-ukraine-russia-pentagon/index.html
  2. https://www.aviacionline.com/2022/08/ukrainian-mig-29-firing-agm-88-harm-anti-radiation-missiles/
  3. https://www.af.mil/About-Us/Fact-Sheets/Display/Article/104574/agm-88-harm/