بابا جی علی محمد صمصام رحمہ اللہ انڈیا میں ضلع امرتسر کے گاؤں کک کڑیالہ 1893 میں پیدا ہوئے اور23جولائی 1978 کو رحلت فرما کر ضلع فیصل آباد کے علاقے میں ستیانہ بنگلہ میں مدفون ہوئے ـ بابا جی علوم دینیہ کی تکمیل کے بعد تمام عمر تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف رہے ، برصغیر کے کونے کونے میں اللہ تعالی کی توحید کا پرچار اور محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا درس ریتے رہے ـ اس کا بات کا ثبوت ہے کہ 85 برس کی عمر میں منڈی کامونکی میں وعظ فرما رہے تھے کہ قرآن پاک کی آیت مبارکہ کل نفس ذائقہ الموت پر عمل پیرا ہوئے ـ باباجی نے ساری زندگی اہلحدیث کے پلیٹ فارم سے کتاب و سنت کا بول بالا کیا ـ اولاد نرینہ سے محروم ایک بیوہ اور تین بیٹیاں تھیں ، بیوہ اور دو بچیوں کا انتقال ہو چکا ہے اور ایک بیٹی حیات ہے ـ بابا جی کی ہستی نہایت برگزیدہ تھی -تقریر میں وہ لذت کہ لوگ خوشی سے درازئ عمر کی دعا کرتے ـ جب شعر کہتے تو گویا ایک عجیب سماں ہوتا ـ 40 کے قریب کتب کے مصنف ہیں جن میں

  1. جنت دیاں رانیاں ،
  2. جنت دے شہزادے
  3. گلشن صمصام

مشہور تصانیف ہیں ـ شعرشاعری میں وہ مقام حاصل کیا شاذ و نادر ہی کسی کو نصیب ہوتا ہے ـ تبلیغی میدان میں ان کی حنیف آواز میں ایسا رعب و دبدبہ تھا کہ بڑے بڑے خطیب دنگ رہ جاتے ـ تحریک آزادی کے دوران کانگریس نے سودیشی تحریک شروع کی اورلوگوں سے کہا کہ وہ چرخے کا کاڑھا کپڑا استعال کریں تو موصوف نے گاندھی کا چرخہ کے نام سے رسالہ لکھا جو اس دور میں بہت مقبول ہوا ـ مرحوم سے اپنے اور بیگانے سبھی تعمق نظر اور تفقہ فی الدین کے معترف تھے ـ اللہ تعالی نے موصوف کو 11 مرتبہ حج بیت اللہ کی سعادت بخشی ـ پاک سیرت ، پاک طینت اور محب رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے ـ

حوالہ جات

ترمیم

کامران اعظم سوہدروی