بابا ہربھجن سنگھ
بابا ہربھجن سنگھ چین اور بھارت دونوں کی جانب سے امن شانتی کے سفیر کی حیثیت سے جانا جانے والا بارڈر کا رکھوالا : بابا ہربھجن سنگھ
بابا ہربھجن سنگھ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | 30 اگست 1946ء |
تاریخ وفات | 4 اکتوبر 1968ء (22 سال) |
عملی زندگی | |
پیشہ | فوجی افسر |
درستی - ترمیم |
1966 میں قایم کی گئی ریجمینٹ کو پہلا دھچکا اس وقت لگا جب خچروں کو لیجا رہی ٹیم کا ایک اہم رکن عجیب و غریب حالات میں گُم ہو گیا ۔ اسے ڈھونڈنے میں فوج کو تین دن لگ گئے۔ تین دن کے بعد اس کی لاش ملی جسے پورے اعزاز کے ساتھ جلا دیا گیا۔تب سے ہی 'بابا ہربھجن سنگھ' کو امن کا سفیر اور بارڈر کا رکھوالا کہا جاتا ہے ۔ جب بابا 4 اکتوبر 1968 کو لاپتا ہوا تھا، اس وقت اک ٹکڑی کی کمان لیفٹینیٹ کرنل پیں دورگی کے ہاتھ میں تھی ۔ بابا کو یاد کرتے ہوئے انُ کا کہناُہے کہ بابا بڑا ہی دھیمے مزاج کا انسان تھا۔ اس کے فوجی ساتھی اس کو بابا کہہ کے پکارتے تھے ۔ کرنل دورگی کے مطابق اس کے ایک سپاہی نے اک دن کہا کہ بابا اس کے خواب میں آیا ہے اور بابا کے نام کی ایک سمادھ تیار کرنے کی خواہش کی ہے ۔ ریجمینٹ نے بابے کی اس خواہش پر کہ یہ بابے نے کسی فوجی کے سپنے میں آکر ظاہر کی تھی کو سامنے رکھتے ہوئے ٹوک لا میں ایک سمادھ بنا دی ۔ اور آج یہ کہاوت بن گئی ہے کہ ناتھو-لاتھو اور جیلپ-لالپ جیسے مشکلات بھرے راستوں پر تعینات فوجیوں کو کسی آنے والی آفت سے 72 گھنٹے پہلے 'بابا کی طرف سے آگاہ کر دیا جاتا ہے۔اسی طرح کی کچھ متھّ (داستان) بارڈر کی دوسری طرف چین میں بھی مانی جاتی ہے ، وہاں یہ کہا جاتا ہے کہ بھارت کی طرف سے کوئی ہونے والی حرکت کا پتہ 72 گھنٹے پہلے چین کو لگ جاتا ہے ۔ اس بات کا اگرچہ کوئی ثبوت نہیں ملتا پھر بھی کہا جاتا ہے کہ چین اور بھارت کے درمیان میں ہونے والی کسی بھی دو طرفہ گفتگو میں چین والی طرف بابے کے لیے ایک کرسی مختص کی جاتی ہے۔ناتھو-لاتھو کے علاقے میں اپنی امن بھری پوسٹنگ کے لیے ہرایک افسر ۔ بابے کی سمادھ پے جا کے دعا کرتا ہے ۔ سمادھ کو پہلی والی جگہ سے منتقل کرکے آسان رسائی والی جگہ پے بنا دیا گیا ہے ۔ جہاں معتقدین رات کو پانی کا بھرا جگ رکھ آتے ہیں اور سویرے اس کو امرت سمجھ کر کے لے جاتے ہیں۔ ان کے مطابق یہاں آنے والے ہر زائر کی دل کی مراد پوری ہوتی ہے۔ یہاں سے گزرنے والی ہر گاڑی سمادھی پر رکتی ہے جس سے بابا کی روحانی رسائی اور فیض پر اعتقاد مزید پختہ ہوتا ہے۔بابے کی سمادھی پر نقدی کے چڑھاوے بھی چڑھائے جاتے ہیں۔ اور نقدی کے ان چڑھاؤں کی رقم دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے۔ فوج کی جانب سے بابا ہر بھجن سنگھ فنڈ قائم کیا گیا ہے۔ اور اس فنڈ سے حاصل ہونے والی آمدن 17 ماؤنٹین" ڈویزن، کے جنرل آفیسر کمانڈنگ، کی نگرانی میں بارڈر علاقے کی فلاح پر صرف کی جاتی ہے۔بچوں کی فلاح و بہبود ، صحت کی سہولیات کی فراہمی ، 164 ماؤنٹین برگیڈ کی حدود میں واقع دیہاتوں کی فلاح اور بچوں کی ٹریننگ پر اٹھنے والے اخراجات اسی فنڈ سے ادا کیے جاتے ہیں یہاں تک کہ 'نومولود ، کی ماں کو ہر مہینے 1050/ - روپے کا منی آرڈر بھی اس فنڈ سے بھیجا جاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 14 ستمبر بابے کی سالانہ چھٹی والے دن فوج کی ایک جیپ یہاں لائی جاتی ہے اور بابے کا سامان لاد کر کہا جاتا ہے کہ امانت اس کے گاؤں بھیجی جاتی ہے ، کپور تھلہ ریلوے اسٹیشن سے باقاعدہ بابے کے گاؤں کوکا کے لیے اس کے نام کی ایک نشست بُک کروائی جاتی ہے۔ جہاں رجمنٹ کی طرف سے بابے کی آتما ( روح) پر تعینات ایک اردلی کے حوالے کی جاتی ہے۔ (سکھ رویو، مئی 2001) [1]
داستان
ترمیمہربھجن سنگھ سے بابا ہربھجن سنگھ کیسے بن گیا ؛ 4 اکتوبر 1968 کو شمالی بنگال اور سکم میں تیز بارش ہو رہی تھی 1 23 پنجاب بٹالیئن کا جوان بابا ہربھجن سنگھ خچروں کی ایک ٹولی لے کے جا رہا تھا کہ اچانک پھسل گیا اور نیچے جا گرا ۔ خبر آگّ کی طرح پھیل گئی۔ اسے ڈھونڈنے کی کوششیں شروع کر دی گئیں ، حادثے کے پانچویں دن اس کے ایک ساتھی پریتم سنگھ نے خواب میں دیکھا کہ فلانی جگہ پر ہربھجن سنگھ گر پڑا ہے ۔ اس کے دوسرے ساتھیوں کو بھی یہی خواب دکھائی دینے لگا۔ انھوں نے اس علاقے کی باریکی سے چھان بین کی بالآخر انھیں اُس جگہ سے اس کی لاش مل گئی۔ چھیکیا چو پر اس کی یاد میں ایک سمادھ بنائی گئی۔ ہربھجن سنگھ لگاتار اپنے ساتھیوں کے خوابوں میں آتا رہا، یہاں تک کہ چینی فوجیوں نے بھی اسے مجسم شکل میں دیکھا جو انھیں ہر آنے والی مصیبت سے آگاہ کرتا ہے۔ بھارتی فوج نے اسی سمادھ جسے بابے کا نام دیا گیا ہے ، کے قریب ایک گردوارہ بھی بنا دیا ہے۔
اعزاز
ترمیماس کا نام فوج کے رجسٹر سے کاٹا نہیں گیا اور اسے اعزازی کیپٹن کا عہدہ دے دیا گیا۔ ہر سال اسے 5 ستمبر سے 15 نومبر تکّ دو مہینے چھٹی وی دی جاتی ہے۔ اس کا اردلی اسے ریلوے اسٹیشن تک چھوڑنے جاتا ہے۔ اس کے نام سے ایک نشست پہلے ہی بُک کروا دی گئی ہوتی ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ پرتپال سنگھ تلی، ولکھن سکھ، س۔ درشن سنگھ خالصہ پرکاشک