بتھماؤس
بیت معون (انگریزی: Bethmaus)، (یونانی: Βηθμαούς)، (عبرانی: בית מעון) ہیکل دوم اور مشنی کے زمانے کا ایک گاؤں تھا۔ 1877ء میں جب ایچ ایچ کیچنر نے اس گاؤں کا دورہ کیا تو یہ گاؤں اس وقت تباہ شدہ تھا۔[1]
Beth Maʿon | |
مقام | |
---|---|
خطہ | زیریں گلیلی |
متناسقات | 32°47′40″N 35°32′00″E / 32.79444°N 35.53333°E |
قسم | گاؤں (تباہ شدہ) |
تاریخ | |
ادوار | ہیلی نسٹک، رومن، بازنطینی |
ثقافتیں | یہودی |
منسلک مع | یہودی |
یہ گاؤں ایک قدیم شہر تبریاس کی ایک پہاڑی پر ایک میل کے فاصلے پر واقع تھا۔یہ گاؤں سطح سمندر سے 250 میٹر (820 فٹ) کی بلندی پر واقع تھا۔ یہ گاؤں اب اپر طبریہ جیسے جدید شہر میں شامل ہو چکا ہے۔
تاریخ
ترمیمِیہودی جنرل اور تاریخ دان یوسیفس لکھتا ہے کہ روم کی جنگ کے دوران میں جب اس نے اپنے دو ساتھیوں سمیت گلیل میں اپنا عہدہ سنبھالا تو انھوں نے طبریہ کے لوگوں کے ساتھ ہیرودس انٹی پاز کے بنائے ہوئے ایک گھر کو گرائے جانے کے لیے ملاقات کی اور پھر اس گھر کو گرا دیا گیا جبکہ اس گھر کی باقیات کو بچا لیا گیا۔
دوسری صدی قبل از مسیح میں یہ گاؤں "ہپہ" کے ایک قبیلے کا مسکن بن گیا۔ اس دوران یہودیت کے چوبیس مقدس ڈویژنوں کے نمائندے گلیلی منتقل ہو گئے۔ 1566ء میں خلافت عثمانیہ کے سلیمان اول نے حکم دیا کہ بتھماؤس سے طبریہ تک پانی لایا جائے۔ اس حکم کا مقصد اب تک معلوم نہیں ہو سکا ہو سکتا ہے کہ یہ حکم کھیتی باڑی تک پانی پہنچانے کے لیے صادر کیا گیا ہو۔ اپریل 1566 تک ابھی یہ کام مکمل نہیں ہوا تھا اور مزدوروں نے ایک یہودی یاسف ناسی کی سربراہی میں نے اس کام کی اجرت میں اضافہ کر دیا لیکن سلطان نے اجرت میں اضافہ کرنے سے انکار کر دیا۔ اس گاؤں اور طبریہ کے تباہ ہونے کے دوران میں اس علاقے میں دو قدرتی چشمے بھی پائے جاتے تھے۔
بیرونی روابط
ترمیم- مغربی فلسطین کا سروے، نقشہ 6: IAA، Wikimedia commons