از روئے قانون، بد عنوانی سے مراد غیر مجاز انداز میں کسی دوسرے شخص کے نام، اس کی عزت و شہرت، اس سے مشابہت، اس کی شناخت وغیرہ کا اس شخص کی اجازت کے بغیر اس طرح استعمال کریں کہ اس شخص کو نقصان پہنچے۔

اس لفظ کا ایک اور استعمال بھی موجود ہے جس کا اِطلاق دانستہ طور اور غیر قانونی انداز میں جائداد یا مالیے کے استعمال پر ہوتا ہے؛ اس کا استعمال خاص طور پر اس وقت ممکن ہے جب یہ کسی عوامی عہدیدار کی جانب سے ہو۔ اس سیاق و سباق میں یہ رشوت یا کرپشن کے معنی ہے کیوں کہ اس میں خیانت، بد دیانتی اور عمومًا غبن جیسے ارادی کوششوں کار فرما ہوتی ہیں۔ افراط زر اور اعلٰی طرز زندگی کی لالچ کی وجہ سے جدید دور میں تقریبًا ہر ملک میں یہ کیفیت معاشرے کے لیے نا سور بن گئی ہے۔ اس طرح سے بد عنوانی کو رشوت کا ہم معانی قرار دینے کے پس پردہ یہ امر ہے کہ کسی بھی کام کو غلط طریقے سے سر انجام دینا اور اس میں ہیرا پھیری کرنا کرپشن کے زمرے میں آتا ہے۔

دنیا بھر میں بد عنوانی سے نفرت ترمیم

دنیا کے تقریبًا ہر ملک میں عوامی سطح پر بد عنوانی سے نفرت پائی جاتی ہے۔ یہ جذبہ اپنی شدت کی شکل میں فعالیت کی کیفیت اختیار کر سکتا ہے۔ جب کہ اس میں سیاسی محاذ آرائی بھی ممکن ہے۔ بھارت میں کئی فعالیت پسند قائدین جیسے کہ انا ہزارے، بابا رام دیو، ارویند کیجریوال اور کئی دوسروں نے اس کے خلاف مہم چلائی تھی۔ ان میں سے آخر الذکر ایک الگ سیاسی جماعت عام آدمی پارٹی بنانے اور اس کے سہارے دہلی کے وزیر اعلٰی بننے میں کامیاب ہوئے۔ بد عنوانی راست رشوت ستانی پر ہی محمول نہیں ہے۔ اس میں قواعد کو بالائے طاق رکھ کر کسی کو ٹھیکا دینا، اقربا نوازی، سفارشی تعینات، بچولیوں کا ہر جگہ عام کیا جانا وغیرہ بھی اس میں شامل ہے۔ پاکستان میں عمران خان اسی رشوت اور بد عنوانی کے خلاف عوامی جذبے کو اپنی سیاسی عدم تجربے یا بالواسطہ شفاف چہرے کے خاصے کے طور پر پیش کر کے 2018ء عام انتخابات میں منتخب ہوئے تھے۔

بد عنوانی کے اثرات ترمیم

بد عنوانی کے سبب کسی بھی ملک کے وسائل کا صحیح استعمال ممکن نہیں ہے۔ اس میں کئی بار اصح و اہل لوگوں کی جگہ پر نااہل اور عیار لوگ چھا جاتے ہیں۔ رشوت اور دولت کی تقسیم میں عدم توازن پیدا ہو سکتا ہے۔ بد عنوان لوگ کافی رسوا اور عوام میں چہرا نہیں دکھانے کے لائق قرار پاتے ہیں۔

2019ء میں جنوبی امریکی ملک پیرو کے سابق صدر کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا کیونکہ ایلن گارشیا نے بدعنوانی کے مقدمے میں گرفتاری سے پہلے خود کو گولی مارلی تھی۔ ان پر بدعنوانی کا الزام عائد کیا گیا تھا، جس سے بچنے کے لیے انھوں نے اپنے گلے میں گولی مار کر خودکشی کرنے کی کوشش کی۔واقعے کے بعد انھیں فوری طور پر تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کر دیا گیاہے۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. "بد عنوانی کا الزام: پیرو کے سابق صدر کی خود کشی کی کوشش"۔ 27 اپریل 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اپریل 2019