بسر بن سعید
بسر بن سعید تابعین میں سے تھے۔100ھ میں آپ نے وفات پائی۔
بسر بن سعیدؒ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
درستی - ترمیم |
نام ونسب
ترمیمبسر نام،والد کا نام سعید تھا،حضرمیوں کے غلام تھے،مدینۃ الرسول میں بنی حدیلہ کے محلہ میں رہتے تھے۔زہد وورع کے اعتبار سے مدینہ کے ممتاز بزرگوں میں سے تھے۔
فضل وکمال
ترمیمعلمی اعتبار سے ان کا شمار علمائے ربانیین میں تھا،حافظ ذہبی لکھتے ہیں: یسر بن سعید العالم الربانی المجاب الدعوۃ احد التابعین [1] حدیث رسول کی معتدبہ تعداد ان کے حافظہ میں محفوظ تھی،ابن سعد لکھتے ہیں :کان ثقۃ کثیر ۔
الحدیث
ترمیم[2] حدیث میں وہ حضرت سعد بن ابی وقاص ،زید بن ثابتؓ ،عبداللہ بنؓ عمر اور سعید بن مالک جیسے اجلہ صحابہ سے فیضیاب ہوئے تھے اورسالم ابو لنصر بکر بن الاشج ،محمد بن ابراہیم یعقوب بن اشج، ابو سلمہ بن عبد الرحمن اور یزید بن خصیفہ وغیرہ ان کے خوشہ چینیوں میں تھے۔ [3]
زہد وورع
ترمیمان کے دستارِ فضیلت کا نمایاں طرہ زہد و ورع تھا۔ ابن سعد لکھتے ہیں کان بسر من العباد المنقطعین واھل الزھد فی الدنیا [4] ابن عماد حنبلی لکھتے ہیں بسر بن سعید المدنی الزھد العابد المجاب الدعوۃ [5]
حضرت عمر بن عبد العزیز پر اثر
ترمیمان کے زہد و ورع کے بڑے بڑے تقیاء اور صلحائے امت معترف تھے،حضرت عمر بن عبد العزیز جیسے بزرگ انھیں تمام اہل مدینہ سے افضل سمجھتے تھے۔ ایک مرتبہ ولید بن عبد الملک نے ان سے پوچھا کہ اہل مدینہ میں سب سے افضل کون ہے، فرمایا بنی حضرمی کا غلام بسر۔ [6]
وفات
ترمیم100ھ میں مدینۃ الرسول میں وفات پائی،انتقال کے وقت اٹھیتر 78 سال کی عمر تھی زہد کا یہ عالم تھا کہ مرتے وقت کفن تک نہ چھوڑا، اسی زمانہ میں عبدالملک کے لڑکے عبد اللہ کا انتقال ہوا تھا اس نے اسی مد سونا چھوڑا،حضرت عمر بن عبد العزیزؓ نے اس تفاوت راہ پر فرمایا کہ اگر دونوں کے جانے کی جگہ ایک ہوتی تو میں دنیا میں عبد اللہ کی جیسی عیش وآرام کی زندگی پسند کرتا اس تعریض پر عبد اللہ کے بھائی مسلمہ نے کہا امیر المومنین آپ نے اپنے خاندان پر چوٹ کی ،فرمایا میں صاحب فضل کی فضیلت کا ذکر نہیں چھوڑ سکتا۔ [7]