بسمل شمسی
بسمل شمسی فیصل آباد کے نامورپنجابی کے غزل اور نعت گو شاعر ہیں۔
بسمل شمسی | |
---|---|
لقب | ادیب اور شاعر |
ذاتی | |
پیدائش | 15ستمبر 1935ء |
وفات | |
مذہب | اسلام |
فرقہ | نعت گوئی |
مرتبہ | |
دور | جدید دور |
نام
ترمیمقلمی نام بسمل شمسی جبکہ اصل نام محمدخان تھا عرفیت شمسی اور تخلص بسمل تھاوالد کا نام حافظ شمس الدین ہے۔
پیدائش
ترمیمحالات زندگی
ترمیم1957ء میں محمد خان کا خاندان ہجرت کر کے لائلپور(موجودہ فیصل آباد) آگیا اور ان کے والد مشہورِ زمانہ لائلپورکاٹن مل میں ملازم ہو گئے جبکہ وہ خود دو سال تک گل چمن ہوزری میں منشی کی نوکری کرتے رہے۔ اس کے بعد انھوں نے بالترتیب ایوب ریسرچ اورمحکمہ برقیات پاکستان(موجودہ واپڈا) دونوں میں ملازمت کی اور کاروبارِ حیات کو گامزن کیا۔ اس کے علاوہ وہ عوام اخبارسے بھی منسلک رہے اور 80 کی دہائی میں روزگار کے ذریعہ ثانی کے طور پروف ریڈر کی ملازمت کی۔ 1966ء میں ان کی شادی جس خاتون سے ہوئی وہ دو رشتوں سے ان کی چچا زادی بھی لگتی تھیں اور ماموں زاد ی بھی ۔
شاعری
ترمیممحمد خان میں بچپن ہی سے ایک شاعر اور فنکار موجود تھا جو انھیں شاعری کی جانب کھینچتا تھا اس لیے انھیں لائلپور(موجودہ فیصل آباد )آنے اور با عزت روزگا رمیسر ہونے کے بعد اپنے شوق کی تکمیل کا ایک انجاناسا احساس مسلسل ستا نے لگا۔ اس سلسلے میں انھوں نے مشہورِ زمانہ لائلپور کاٹن ملزکلب میں شمولیتحاصلکی جو علم و ادب کی ترویج کے لیے نہ صرف پاکستا ن بھر میں مقبول تھا بلکہ اولین نرسریوں میں سے بھی تھا۔ یہاں وہ جمیل رامپوری صا حب کے پہلے اور با قاعدہ شاگر د ہوئے جو اعلیٰ درجے کے شاعر اور ڈراما نویس تھے۔ استادی شاگردی کا یہ سلسلہ 26سال پر محیط رہااور آخرایک دن جمیل صا حب نے بسمل سے کہا کہ انھیں اب مزید اصلاح کی ضرورت نہیں۔ استادِ محترم سے سندِ قبولیت لینے کے بعد وہ ایک مکمل شاعر کے روپ میں ابھرے اور بڑے بڑے خوبصورت شعر کہنے شروع کیے۔ محمد خاں کے احسان دانش کے ساتھ اچھے مراسم رہے۔ حبیب جالب، بابا ابیر ابو ذری اورشوق عرفانی ان کے قریبی دوستوں میں سے تھے۔
تالیف
ترمیم’’مرے اندر مدینہ بولتا ہے ‘‘ منظرِ عام پر آچکی ہے جب کہ دو کتب کا مواد طباعت کے لیے تیار ہیں۔[2]
نمونہ کلام
ترمیم- سائباں نور کا دل پہ چھانے لگا لطف خلوت کا جلوت میں آنے لگا
- لب پہ جاری ہوا جب یہ حرفِ ثنا ذکرِ خیرالوریٰ روشنی روشنی
- زخمِ دل آپؐ ہی کو دکھائیں گے ہم ،آپ ؐہی کو ہر اک غم سنائیں گے ہم
- آپؐ کے بن ہمارا شہہ دوجہاں کون ہے آسرا کون غم خوار ہے
- چشمِ تسکین و رحمت ادھر کیجیے یا حبیبِ خدا اب مدد کیجیے
- ہجرِ طیبہ میں جینا ہوا ہے کٹھن سانس دو دھار کی جیسے تلوار ہے