جدید بلخ افغانستان کے صوبہ بلخ کا ایک چھوٹا سا قصبہ ہے جو صوبائی دار الحکومت مزار شریف کے شمال مغرب اور آمو دریا سے 74 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔

مسجد سبز، بلخ

قدیم بلخ خراسان کا ایک اہم ترین شہر تھا اور یہ موجودہ افغانستان کا سب سے قدیم شہر ہے۔ آج کل قدیم شہر کھنڈر کی شکل میں موجود ہے جو دریائے بلخ کے دائیں کنارے سے 12 کلومیٹر دور اور سطح سمندر سے 365 میٹر (1200فٹ) کی بلندی پر واقع ہے

تاریخ ترمیم

مورخین کے مطابق بلخ شہر سکندراعظم سے بھی پہلے آباد تھا۔ بلخ کا قدیم نام باختر ہے۔ سکندراعظم کی ملکہ روشنک اسی شہر کی رهنے والی تھی۔

1870ء سے قبل بلخ صوبہ بلخ کا دارالحکومت تھا لیکن اس دہائی میں سیلاب کے بعد ملیریا کی بیماری پھیلنے سے دار الحکومت مزار شریف منتقل کر دیا گیا۔

شہر میں چند قابل دید عمارات اب بھی موجود ہیں :

  • سید سبحان قلی خان کا مدرسہ
  • بالا حصار، خواجہ نصرت پارسا کا مزار اور مسجد
  • مسجد نو گنبد
  • روایتی بازار

1220ء میں چنگیز خان نے اس شہر پر حملہ کیا، تمام باشندوں کو قتل اور عمارتوں کو زمین بوس کر دیا جبکہ 14 ویں صدی میں امیر تیمور کے حملے کے موقع پر بھی یہی تاریخ دہرائی گئی۔ امیر تیمور 1336ء میں یہیں تخت نشیں ہوا۔

1736ء میں نادر شاہ نے بلخ کو فتح کیا۔ تاریخی بلخ شہر کا شمار دنیا کے قدیم ترین شہروں میں ہوتا ہے اور سات سال کی کھدائی کے کام کے بعد یہاں بیس میٹر کی بنیادیں دیکھی جا سکتی ہیں بلخ کے تاریخی تجارتی راستے کی وجہ سے یہاں خانہ بدوشوں، جنگجوؤں اور مہاجرین کا آنا جانا رہا ہے۔ اور یہ لوگ جاتے ہوئے کئی راز یہیں چھوڑ گئے جو اب سامنے آ رہے ہیں۔ ضلع بلخ کا ایک گاؤں جوزجان تھا،

حوالہ جات ترمیم

  • 16:10، 18 ستمبر 2023ء