بلغاریہ میں مذہب
بلغاریہ میں مذہب (انگریزی: Religion in Bulgaria) پر مسیحیت کا غلبہ ہے کیونکہ مسیحیت کو 865ء میں ریاستی مذہب کا درجہ دے دیا گیا تھا۔ مسیحیت میں مشرقی راسخ الاعتقاد کلیسیا کو سب سے زیادہ اپنایا جاتا ہے جسے بلغاری راسخ الاعقتاد کلیسا بھی کہا جاتا ہے۔ سلطنت عثمانیہ کی بلقان ہر حکومت کے دوران یہاں کے خطوں میں سنی مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہوا جو اب تک باقی ہے۔ قرون وسطی سے کاتھولک کلیسا اور 19ویں صدی سے پروٹسٹنٹ مسیحیت نے یہاں زور پکڑا ہے۔
تاریخ
ترمیمماضی قریب میں بلغاری راسخ الاعتقاد کلیسا اور اسلام کے ماننے والوں میں کمی آئی ہے۔ جہاں سے راسخ الاعتقاد کلیسا 1992ء میں 86% سے گھٹ کر 2001ء میں 84% اور 2011ء میں 61% رہ گیا وہیں اسلام 1992ء میں 13% سے گھٹ کر 2001ء میں 12% اور 2011ء میں 8% فیصد رہ گیا۔ 2011ء کی مردم شماری میں مذہب کا خانہ اختیاری کر دیا گیا تھا لہذا 21۔8 % لوگوں نے اپنا مذہب نہیں بتایا۔[2] 1992ء تک تمام شہریوں کو اپنے والدین کے مذہبی پس منظر کا ذکر کرنا ضروری ہوتا تھا مگر 2001ء میں لادینیت اور دہریت کو بھی شامل کیا گیا۔[3] عوامی جمہوریہ بلغاریہ (1946ء–1990ء) کے زوال کے بعد مسیحیت کے مقابلے اسلام زیادہ شدت سے پھیلنا شروع ہوا۔[3] مگر 2000ء کی دہائی میں دین الاقوامی سطح اسلاموفوبیا کے زیر اثر اسلامی دہشت گردی عام ہونے کے بعد کچھ لوگوں نے خود کو مسلمان بتانے سے گریز کیا۔[3] مسلمانوں کے مقابلہ2001ء سے راسخ الاعتقاد کلیسا میں زیادہ گراوٹ دیکھنے کو ملی ہے[3] اور 1990ء کی دہائی سے ہی کلیسا کمیونسٹ حکومت کے ساتھ الحاق کی وجہ بہت کمزور ہو گیا۔[4]
آئین بلغاریہ میں راسخ الاعتقاد کلیسا کو ریاست کے روایتی مذہب ہونے کا درجہ حاصب ہے مگر ہر شہری کو کسی بھی مذہب پر عمل کرنے کی مکمل آزادی ہے۔[5] 1990ء میں اشتراکی وفاقی جمہوریہ یوگوسلاویہ سانحہ کے علاوہ میں بلغاریہ میں کسی طرح کی کوئی مذہبی محاذ آرائی دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔ تمام طرح کی مذہبی اکائیاں باہم میل جول رکھتی ہیں۔ دار الحکومت صوفیہ میں ایک مذہبی ہم آہنگ چوراہا ہے جہاں شہر کے قلب میں چند قدم کے فاصلوں پر سینٹ نیڈیلیا کلیسا، سینٹ جوزیف کیتھیدرل، بنیا بادشاہی مسجد اور صوفیہ کنیسہ موجود ہیں۔
شماریات
ترمیممردم شماری اعداد و شمار
ترمیممذہب | 1992[6] | 2001[7] | 2011[2][8] | |||
---|---|---|---|---|---|---|
تعداد | % | تعداد | % | تعداد | % | |
مسیحیت | 7,350,016 | 86.6 | 6,638,870 | 83.73 | 4,487,554 | 60.9 |
–بلغاری راسخ الاعتقاد کلیسا | 7,274,479 | 85.71 | 6,552,751 | 82.64 | 4,374,135 | 59.4 |
–پروٹسٹنٹ مسیحیت | 22,067 | 0.26 | 42,308 | 0.53 | 64,476 | 0.9 |
–کاتھولک کلیسیا | 53,470 | 0.63 | 43,811 | 0.55 | 48,945 | 0.7 |
اسلام | 1,111,838 | 13.1 | 966,978 | 12.2 | 577,139 | 7.9 |
دیگر | 11,882 | 0.14 | 14,937 | 0.19 | 11,444 | 0.1 |
لامذہب | - | - | 308.116 | 3.88 | 682,162 | 9.3 |
جواب نہیں دیا | - | - | - | - | 1,606,269 | 21.8 |
کل آبادی | 8,487,317 | 100.0 | 7,928,901 | 100.0 | 7,364,570 | 100.0 |
لائن چارٹ
ترمیم2011ء مردم شماری
ترمیمیہ 2011ء مردم شماری کے اعداد و شمار ہیں جس میں مذہب ایک اختیاری خانہ تھا:[2]
گروہ | آبادی | % جنھوں نے اپنا مذہب بتایا | % کل آبادی کا |
---|---|---|---|
مشرقی راسخ الاعتقاد کلیسا | 4,374,135 | 76.0% | 59.4% |
جواب نہیں دیا | 1,606,269 | - | 21.8% |
لا مذہب | 682,162 | 11.8% | 9.3% |
اہل سنت | 546,004 | 9.5% | 7.4% |
پروٹسٹنٹ | 64,476 | 1.1% | 0.9% |
کاتھولک | 48,945 | 0.8% | 0.7% |
اہل تشیع | 27,407 | 0.5% | 0.4% |
بلا فرقہ مسلمانs | 3,728 | 0.1% | 0.1% |
اورینٹل راسخ الاعتقاد کلیسا | 1,715 | 0.0% | 0.0% |
یہودیت | 706 | 0.0% | 0.0% |
دیگر | 9,023 | 0.2% | 0.1% |
Figure of percentage | - | 5,758,301 | 7,364,570 |
مذۃب بلحاظ نسلی گروہ (2001ء مردم شماری)
ترمیم2001ء کی مردم شماری کے مطابق بلغاریہ میں مذہب بلحاظ نسلی گروہ کی تفصیل حسب ذیل ہے۔ :[9][10]
Total | Bulgarians | ترک | رومن | دیگر | ||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
تعداد | % | تعداد | % | تعداد | % | تعداد | % | تعداد | % | |
مشرقی راسخ الاعتقاد کلیسیا | 6,552,751 | 82.6 | 6,315,938 | 94.9 | 5,425 | 0.7 | 180,326 | 48.6 | 51,062 | |
اسلام | 966,978 | 12.2 | 131,531 | 2.0 | 713,024 | 95.5 | 103,436 | 27.9 | 18,987 | |
لادینیت | 308,116 | 3.9 | 151,008 | 2.3 | 23,146 | 3.1 | 59,669 | 16.1 | ||
کاتھولک کلیسا | 43,811 | 0.6 | 37,811 | 0.6 | 2,561 | 0.3 | ||||
پروٹسٹنٹ | 42,308 | 0.5 | 14,591 | 0.2 | 2,066 | 0.3 | 24,651 | 6.6 | 1,000 | |
دیگر | 14,937 | 0.2 | 4,331 | 0.1 | 442 | 0.1 | ||||
کل آبادی | 7,928,901 | 100.0 | 6,655,210 | 100.0 | 746,664 | 100.0 | 370,908 | 100.0 | 100.0 |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Special Eurobarometer 493, European Union: European Commission, ستمبر 2019, pages 229-230Retrieved 17 جنوری 2020. The question asked was "Do you consider yourself to be.۔۔?" With a card showing: Catholic, Orthodox Christian, Protestant, Other Christian, Jewish, Muslim – Shia, Muslim – Sunni, Other Muslim, Sikh, Buddhist, Hindu, Atheist, Non believer/Agnostic and Other. Also space was given for Refusal (SPONTANEOUS) and Don't Know. Jewish, Sikh, Buddhist and Hindu did not reach the 1% threshold.
- ^ ا ب پ "Население по местоживеене، възраст и вероизповедание"۔ National Statistical Institute of Bulgaria۔ 3 مارچ 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ^ ا ب پ ت Seligman 2014, p. 83.
- ↑ Ghodsee 2009, p. 93.
- ↑ "The Bulgarian Constitution"۔ Bulgarian Parliament۔ 10 نومبر 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 اپریل 2020
- ↑ Giordano, Kostova & Lohmann-Minka 2000, p. 108.
- ↑ "Population by Districts and Religion Group as of 2001"۔ National Statistical Institute of Bulgaria۔ 23 فروری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "People and Society :: Bulgaria – Religions"۔ The World Factbook۔ CIA۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 اپریل 2020۔
Religions among the Bulgarian population: Eastern Orthodox 59.4%، Muslim 7.8%، other (including Catholic, Protestant, Armenian Apostolic Orthodox, and Jewish) 1.7%، none 3.7%، unspecified 27.4% (2011 est.)
۔ - ↑ "Структура на населението по вероизповедание (Structure of the population by confession)"۔ National Statistical Institute of Bulgaria۔ 19 ستمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Етнически малцинствени общности (Ethnic minority communities)"۔ National Statistical Institute of Bulgaria۔ 24 اگست 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ
مصادر
ترمیم- Christian Giordano، Dobrinka Kostova، Evelyne Lohmann-Minka (2000)۔ Bulgaria: Social and Cultural Landscapes۔ University Press۔ ISBN 978-3-7278-1326-9
- Kristen Ghodsee (2009)۔ Muslim Lives in Eastern Europe: Gender, Ethnicity, and the Transformation of Islam in Postsocialist Bulgaria۔ Princeton University Press۔ ISBN 978-1-4008-3135-7
- Adam B. Seligman (2014)۔ Religious Education and the Challenge of Pluralism۔ Oxford University Press۔ ISBN 978-0-19-935948-6