بلقان (balkans) جنوب مشرقی یورپ کے خطے کا تاریخی و جغرافیائی نام ہے۔ اس علاقے کا رقبہ 5 لاکھ 50 ہزار مربع کلومیٹر اور آبادی تقریبا 55 ملین ہے۔ اس خطے کو یہ نام کوہ بلقان کے پہاڑی سلسلے پر دیا گیا جو بلغاریہ کے وسط سے مشرقی سربیا تک جاتا ہے۔

بلقان
 

 

مقام
متناسقات 42°N 22°E / 42°N 22°E / 42; 22   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[1] [2]
مجموعۂ جزائر یورپ   ویکی ڈیٹا پر (P361) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رقبہ (كم²) 470000 مربع کلومیٹر   ویکی ڈیٹا پر (P2046) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حکومت
Map
بلقان کا نقشہ

اسے اکثر جزیرہ نما بلقان بھی کہتے ہیں کیونکہ اس کے تین جانب سمندر ہے جن میں مشرق میں بحیرہ اسود اور جنوب اور مغرب میں بحیرہ روم کی شاخیں (بحیرہ ایڈریاٹک، بحیرہ آیونین، بحیرہ ایجیئن اور بحیرہ مرمرہ) ہیں۔

جنوب مشرقی یورپ بحیرہ ہائے ایجین، ایڈریاٹک اور اسود کے ساحلوں سے شروع ہوکر وسطی یورپ تک پھیلا ہوا علاقہ ہے۔

مختصر تاریخ

ترمیم

قدیم یونان یورپی تہذیب کی جائے پیدائش ہے جس کے آثار آج بھی ماضی کی انسانی عظمت کے گواہ ہیں۔

علاوہ ازیں 1990ء کی دہائی کے اوائل تک البانیہ اور بلغاریہ اشتراکی اقتدار کے زیر اثر رہے اور خطے کا بقیہ علاقہ اشتراکی ریاستوں کے اتحاد یوگوسلاویہ کا حصہ تھا جو 1991ء میں خانہ جنگی کے نتیجے میں اب کئی حصوں میں منقسم ہو گیا ہے۔

جغرافیائی خصوصیات

ترمیم

جنوب مشرقی یورپ کا بیشتر علاقہ پہاڑی ہے جن میں سلسلہ ہائے کوہ جنوب مغرب سے شمال مشرق کی جانب ہیں۔ دینارک الپس ڈیلماٹین ساحل کے ساتھ ساتھ چلتا جاتا ہے جبکہ کوہ پنڈس یونان میں اسی طرح ساحل کے ساتھ پھیلا ہوا ہے۔ بحیرہ ایجیئن میں قدیم پہاڑی سلسلے کے ڈوبنے سے کئی جزائر وجود میں آئے جو بحیرہ ایجیئن کہلاتے ہیں۔

جزیرہ نما بلقان

ترمیم
 
جزیرہ نما بلقان

جزیرہ نما بلقان جنوب مشرقی یورپ کا ایک علاقہ ہے جو تین طرف سے پانی سے گھرا ہوا ہے۔ بحیرہ ایڈریاٹک اس کے مغرب میں، بحیرہ روم (بشمول بحیرہ ایجیئن) اور بحیرہ مرمرہ اس کے جنوب میں اور بحیرہ اسود اس کے مشرق میں واقع ہیں۔

علاقے جن کی سرحدیں جزیرہ نما بلقان میں جزوی یا مکمل طور پر موجود ہیں :

علاقے جو زیادہ تر جزیرہ نما بلقان کے باہر واقع ہیں :

بلقان

ترمیم
 
بلقان، سیاسی

بلقان مندرجہ ذیل علاقوں پر مشتمل ہے :[3]

آبادی کی خصوصیات

ترمیم

یونان کی بیشتر آبادی شہری ہے اور ملک کے 50 فیصد سے زائد باشندے ایتھنز اور سالونیکا میں رہتے ہیں۔ بلغاریہ میں بھی آبادی کی اکثریت شہروں میں رہتی ہے جبکہ البانیہ اور مقدونیہ میں تقریباً نصف آبادی دیہی ہے۔ بوسنیا و ہرزیگووینا، سربیا، مونٹی نیگرو اور کروشیا کے افراد خانہ جنگی کے بعد نسلی بنیادوں پر منقسم ہو کر اب الگ الگ رہتے ہیں۔

علاقہ کل آبادی جزیرہ نما میں * کثافت متوقع زندگی
  البانیا 2,831,741[7] 2,831,741 98.5/کلومیٹر2 77.4 سال
  بوسنیا و ہرزیگووینا 3,839,737 [8] 3,839,737 75.0/کلومیٹر2 74.9 سال
  بلغاریہ 7,364,570 [9] 7,364,570 66.4/کلومیٹر2 73.0 سال
  کرویئشا 4,290,612 [10] 2,700,000 75.8/کلومیٹر2 77.3 سال
  یونان 10,815,197 [11] 10,815,197 81.7/کلومیٹر2 81 سال
  اطالیہ علاقے کا حصہ نہیں (دیکھیے [1]) ~330,000 [12]
  کوسووہ[a] 1,733,872 [13] 1,733,872 178.7/کلومیٹر2
  جمہوریہ مقدونیہ 2,057,284 [14] 2,057,284 80.0/کلومیٹر2 74.2 سال
  مونٹینیگرو 625,266 [15] 625,266 45.3/کلومیٹر2
  رومانیہ 19,042,936 [16] 832,141 90.2/کلومیٹر2 72.5 سال
  سربیا 7,120,666 [17] ~3,500,000 91.9/کلومیٹر2 73.9 سال
  سلووینیا علاقے کا حصہ نہیں (دیکھیے [1]) ~360,000 [18]
  ترکیہ علاقے کا حصہ نہیں (دیکھیے [1]) 10,620,739 [19]
بلقان ** 59,764,374 (بغیر ترکی، سلووینیا اور اطالیہ کے حصے)
70,610,355 (بشمول ترکی، سلووینیا اور اطالیہ کے حصے)
44,888,282 (بغیر شمالی کروشیا اور سربیا)

صنعت

ترمیم

یونان اور بحیرہ ایجین میں اس کے جزائر سیاحت کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ علاوہ ازیں بحیرہ اسود کے ساحلی علاقوں میں بھی سیاحت فروغ پا رہی ہے۔ یوگوسلاویہ کی خانہ جنگی کے باعث وہاں کی دیگر صنعتوں کے ساتھ سیاحت کو بھی شدید دھچکا پہنچا لیکن اب یہ دوبارہ اہم صنعت بنتی جا رہی ہے۔ کیمیائی، مہندسی اور جہاز سازی کی صنعتیں اب بھی بلغاریہ کی آمدنی کا اہم ذریعہ ہیں۔

ماحولیاتی مسائل

ترمیم

صنعتی و ذرائع نقل و حمل کے دھوئیں کے باعث ایتھنز اور زغرب شہر کی فضا آلودہ ہو رہی ہے۔ ایتھنز میں آلودگی کا مسئلہ اس قدر شدت اختیار کر گیا ہے کہ وہاں خاص طور پر ایسے دن منائے جاتے ہیں جن دنوں میں گاڑی چلانا منع ہوتا ہے جبکہ اس فضائی آلودگی سے شہر کے آثار قدیمہ کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔ بلغاریہ، یونان اور مقدونیہ زلزلے کی متحرک پٹی پر واقع ہیں۔ بڑے زلزلے 1953ء میں جزائر آیونین اور 1963ء میں مقدونیہ کے دارالحکومپ اسکوپے کو شدید متاثر کر چکے ہیں۔ بلغاریہ کا کوزلوڈے جوہری توانائی مرکز زلزلے کی اسی پٹی پر واقع ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1.     "صفحہ بلقان في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 دسمبر 2024ء 
  2.     "صفحہ بلقان في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 دسمبر 2024ء 
  3. Robert Bideleux; Taylor, Richard (1996)۔ European integration and disintegration: east and west۔ صفحہ: 249  Cite uses deprecated parameter |coauthors= (معاونت)
  4. Croatia: Between Europe and the Balkans - William Bartlett - Google Books
  5. Contesting Europe's Eastern Rim: Cultural Identities in Public Discourse - Google Books
  6. http://books.google.si/books?id=5jrHOKsU9pEC&lpg=PA21&dq=slovenia%20balkans%20included&pg=PA21#v=onepage&q=slovenia%20balkans%20included&f=false
  7. "Institute of Statistics of البانیہ. 2011 Census Results"۔ 01 اکتوبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اکتوبر 2013 
  8. Agency for Statistics of بوسنیا و ہرزیگووینا. Estimate for 2011.
  9. "National Statistical Institute of بلغاریہ. 2011 Census Results"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اکتوبر 2013 
  10. کروشیاn Bureau of Statistics. 2011 Census Results.
  11. National Statistical Service of یونان. 2011 Census Results.
  12. National Institute of Statistics of اطالیہ. Estimate for 2009. 236,520 people in صوبہ تریستے and about 90,000 in the Balkan part of صوبہ گوریتسیا.
  13. "Statistical Office of کوسووہ. 2011 Census Results"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اکتوبر 2013 
  14. "State Statistical Office of مقدونیہ. Estimate for 2010" (PDF) (بزبان مقدونیہn)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اپریل 2010 
  15. "Statistical Office of مونٹینیگرو. 2011 Census Results"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اکتوبر 2013 
  16. "National Institute of Statistics of رومانیہ. 2011 Census Results." (PDF) (بزبان رومانیہn) 
  17. "Statistical Office of سربیا. 2011 Census Results"۔ 03 دسمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اکتوبر 2013  Since the Statistical Office of the Republic of سربیا cannot provide data of کوسووہ's population due to the situation in the terrain, the total population data excludes کوسووہ which سربیا claims as part of its own sovereign territory.
  18. "Statistical Office of سلووینیا. Estimate for 2009"۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اکتوبر 2013 
  19. "Turkish Statistical Institute. Registered population as of 2011"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اکتوبر 2013