بندش پا
بندش پا چین کی ایک رسم تھی جس میں نوخیز بچیوں کے پاؤں کو کس کر جکڑ دیا جاتا تھا تاکہ ان کے قدم خوب صورت اور اس کی جسامت متناسب ہو جائیں۔ یہ رسم تانگ خاندان کے عہد حکومت سے بیسویں صدی عیسوی تک رائج رہی اور اس عرصے میں اسے ذی حیثیت خواتین کی علامت نیز خوب صورتی کی نشانی بھی سمجھا جاتا تھا۔ بندش پا کا عمل خاصا تکلیف دہ اور عموماً طبقہ اشرافیہ کے خاندانوں تک ہی محدود رہا؛ بسا اوقات اس عمل سے گزرنے والی بچیاں دائمی طور پر معذور بھی ہو جاتی تھیں۔ تاہم جو پاؤں اس عمل کی بدولت خوب صورت شکل اختیار کر لیتے انھیں کنول نما پاؤں کہا جاتا۔
بندش پا | |||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
ایک چینی خاتون اپنے پیروں کی نمائش کرتے ہوئے، تصویر از Lai Afong 1870s | |||||||||||||||||||
روایتی چینی | 纏足 | ||||||||||||||||||
سادہ چینی | 缠足 | ||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||
متبادل (من) چینی نام | |||||||||||||||||||
روایتی چینی | 縛跤 | ||||||||||||||||||
سادہ چینی | 缚跤 | ||||||||||||||||||
|
غالباً دسویں صدی عیسوی میں پانچ خاندانوں اور دس بادشاہتوں کے عہد کی درباری رقاصاؤں سے اس رسم کا آغاز ہوا اور بعد ازاں تانگ خاندان کے عہد حکومت میں اشرافیہ کے درمیان یہ رسم رائج ہوئی اور چنگ خاندان کے عہد حکومت تک بتدریج تمام سماجی طبقات میں پھیل گئی۔ بندش پا کی مختلف شکلیں مروج تھیں جن میں سب سے زیادہ تکلیف دہ شکل سولہویں صدی عیسوی میں سامنے آئی۔ ایک تخمینہ کے مطابق انیسویں صدی تک چالیس سے پچاس فیصد چینی خواتین اور چینی اشرافیہ کی سو فیصد خواتین اس عمل سے گذر چکی تھیں۔[1] تاہم ملک کے مختلف حصوں میں اس رسم کی مختلف شکلیں رائج رہیں۔
چنگ عہد حکومت میں اس رسم کے خاتمہ کی متعدد کوششیں ہوئیں۔ چنانچہ منچو شہنشاہ کانگ شی نے سنہ 1664ء میں اس رسم پر پابندی عائد کرنا چاہا لیکن اسے ناکامی ہوئی۔[2] انیسویں صدی کے اواخر میں چینی مصلحین نے بھی اس رسم کے خلاف آواز اٹھائی لیکن خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی۔ بالآخر بیسویں صدی میں بندش پا مخالف مہموں کی مسلسل کوششوں نے اس رسم کا خاتمہ کیا۔ تاہم اب بھی کچھ ایسی بوڑھی خواتین مل جاتی جن کے پاؤں جکڑے ہوئے نظر آتے ہیں۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Louisa Lim (19 March 2007)۔ "Painful Memories for China's Footbinding Survivors"۔ Morning Edition۔ National Public Radio
- ↑ Dorothy Ko (2002)۔ Every Step a Lotus: Shoes for Bound Feet۔ University of California Press۔ صفحہ: 32–34۔ ISBN 978-0-520-23284-6
- ↑ Louisa Lim (19 March 2007)۔ "Painful Memories for China's Footbinding Survivors"۔ Morning Edition۔ National Public Radio