کانگ شی (اصل نام شانگ سو) چنگ خاندان کا تیسرا شہنشاہ تھا جس نے چین پر 61 سال حکومت کی۔ اس کے دور میں مسیحیوں کو کچھ کامیابیاں ملیں۔ اس کا شمار چین کے عظیم شہنشاہوں میں ہوتا ہے۔

کانگ شی
(منچو میں: ᡝᠯᡥᡝ ᡨᠠᡳᡶᡳᠨ)،(منچو میں: ᠠᠮᠤᠭ᠋ᠤᠯᠠᠩ ᠬᠠᠭᠠᠨ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (چینی میں: 玄燁)،  (منچو میں: ᡥᡳᠣᠸᠠᠨ ᠶᡝᡳ ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 4 مئی 1654ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بیجنگ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 20 دسمبر 1722ء (68 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قدیم گرما محل   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات چیچک   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت چنگ سلطنت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
شہنشاہ چین   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
5 فروری 1661  – 20 دسمبر 1722 
در چنگ سلطنت  
دیگر معلومات
پیشہ خطاط   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان مانچو زبان   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان چینی زبان [2]،  مانچو زبان   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تخت نشینی

ترمیم

شانگ سو اپنے والد شون ژی کی وفات کے بعد تخت نشین ہوا۔ اس وقت اس کی عمر صرف آٹھ سال تھی۔ اس نے اپنے لیے کانگ شی کا لقب اختیار کیا۔ چھ سال بعد جب اسے تمام امور کی سمجھ بوجھ ہو گئی تو تمام امور وہ خود جانچنے لگا۔

ووسان کوی کی بغاوت

ترمیم

ووسان کوی مفتوح خاندان منگ کے دور حکومت میں وزیر تھا اور اس نے ہی چنگ خاندان کو حملے کی دعوت دی تھی۔ کانگ شی نے اسے مغربی اضلاع کا صوبہ دار مقرر کیا تھا۔ وہ خود کو اس قدر خود مختار سمجھتا تھا کہ شہنشاہ کی کچھ حقیقت نہیں سمجھتا تھا۔ شہنشاہ نے اس کی اطاعت آزمانے کے لیے اسے دربار میں بلا بھیجا۔ اس کو بھی شک پیدا ہوا اس لیے اس نے آنے سے انکار کر دیا۔ اس کے معنی کھلم کھلا بغاوت تھی۔ اس بغاوت کو کچلنے کے لیے کانگ شی کو مشکلات درپیش آئی۔ ان مشکلات کی ایک وجہ پیکن میں شدید زلزلہ تھا جس کی وجہ سے بہت زیادہ جان و مال کا نقصان ہوا۔ اس نقصان میں شاہی محل بھی شامل تھا جو گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس کے علاوہ کانگ شی کو بغاوت ختم کرنے میں اس لیے بھی مشکل درپیش آئی کہ چینیوں کی ہمدردی ووسان کوی کے ساتھ تھی۔ بالآخر بہت مشکلات کے بعد کانگ شی نے ووسان کوی کی بغاوت فوجی کارروائی سے کچل دیا۔

نئے احکامات

ترمیم

کانگ شی نے اپنے دور حکومت میں ایک مقدس حکم نامہ شن بُو کے نام سے جاری کیا جس میں سولہ اصول بتائے گے۔ اس کے علاوہ بھی شہنشاہ نے کئی نئے قانون نافذ کیے جن میں سے چند یہ تھے۔

  1. عورتوں کی پاؤں باندھنے کی رسم بد کے خلاف احکامات جاری کیے گئے۔
  2. معززین کے جنازوں پر عورتیں کی قربانی کے خلاف احکامات جاری کیے گئے۔ (گذشتہ بادشاہ شون ژی کی محبوبہ کے جنازے پر 24 عورتیں ذبح کی گئی تھیں۔)
  3. فوجی محصول لینے کے خلاف احکامات جاری کیے گئے۔ [3]
  4. چین کے اس وقت پندرہ صوبے تھے شہنشاہ کانگ شی نے صوبوں کی تعداد کو بڑھا کر اٹھارہ کر دی۔

اہل روس کی کارروائیاں

ترمیم

اہل روس نے چینیوں پر دباؤ بڑھانے کے لیے دریائے آمور کے کنارے ایک قلعہ تعمیر کرنا چاہا۔ اس کام کے لیے انھوں نے دریائے آمور کے تمام حصوں کی چھان بین کی۔ بالآخر انھوں نے 1651ء میں ایک قلعہ دریائے آمور کے کنارے تعمیر کر دیا۔ قلعے کی تعمیر کے بعد روسیوں نے سوچا چینی دباؤ میں آ گئے ہو گئے اس لیے انھوں نے ایک سفارت بھیجی جو ناکام ثابت ہوئی۔ ایک پادری نے روسیوں کو مشورہ دیا کہ قلعہ بنا کر فوجی دباؤ سے کچھ فائدہ نہ ہو گا مناسب یہ ہوگا کہ فوجی دباؤ سے دست بردار ہو کر تجارتی مداخلت کا انتظام کیا جائے۔ چنانچہ 1689ء میں چین کے ساتھ ایک معاہدہ ہو گیا۔ ایک روسی ماہر جغرافیہ کو سائبریا کا نقشہ تیار کرنے کے لیے بھیجا گیا۔ اس روسی نے ایسا بندوبست کر لیا کہ وہ چینیوں کو ادب سے سلام کرے اور چینی اسے عزت سے جواب دیں۔ اس طرح اس نے نقشہ مکمل کر لیا۔ اسمائیلو نامی ایک روسی نے 1720ء میں پیکن کے اندر ایک تجارتی مرکز بنا لیا تھا اور آرتھوڈکس مسیحیت کی بنیاد بھی رکھ دی تھی۔

مسیحیوں کی کامیابیاں

ترمیم

کانگ سی کے زمانے میں مسیحیوں کے لیے خاصی رواداری کا بندوبست ہو گیا تھا۔ ایک مسیحی کو 1669ء میں جنتری کا نگران بنایا گیا۔ ایک مسیحی نے کونین کے ذریعے سے بادشاہ کے بخار کا علاج کیا۔ چند مسیحیوں نے مل کر 1708ء سے 1718ء تک چین کا پہلا نقشہ تیار کیا۔ بعد ازاں خود مسیحیوں نے اس روادری کو آپس میں پیدا ہونے والی نفرت کی وجہ سے تباہ کر دیا۔ [4]

یورپ کے مسیحی

ترمیم

یورپ کے مسیحیوں کو شروع شروع میں کانگ شی نے بہت سراہا کیونکہ وہ ریاضی، علم الافلاک، جغرافیہ اور طب کے ماہر تھے۔ ان کے مذہب کی طرف بھی چینیوں کا خیال اچھا ہوتا جا رہا تھا لیکن مسیحی مبلغین کی آپس کی نفرت نے کانگ شی کو ان کے خلاف کر دیا۔ چینی اجداد برستی کسی طرح نہ چھوڑنا چاہتے تھے۔ ایک مسیحی فرقہ کہتا کہ چینی اس کے باوجود مسیحی مذہب اختیار کر سکتے ہیں جبکہ دوسرا فرقہ اس کے مخالف تھا۔ اس میں سب سے بڑی بحث یہ تھی کہ خدا کو چینی زبان میں طین (آسمان ملا یا اعلے) یا طین چو (آسمانی حاکم) یا شانگ طی (حاکم مطلق) کہے۔ ان ناموں میں سے جو شہنشاہ نے منتخب کیا وہ نام پوپ نے نامنظور کر دیا۔ اس پر شہنشاہ کو غصہ آ گیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ شہنشاہ کے نزدیک چینی زبان کے متعلق پوپ کا دخل بے معنی تھا اور دوسرا جب بغیر مسیحی ہوئے پوپ کو اتنے اختیارات تھے جب شہنشاہ عیسائی ہو جاتا تو تمام اختیارات پوپ کے پاس چلے جاتے۔ اس قسم کی فضول بحث کی وجہ سے چینی حکومت عیسائی نہیں ہوئی ورنہ وہ بالکل تیا ر تھی۔

پیشن گوئی

ترمیم

شہنشاہ کانگ شی چین کے مستقبل کے بارے میں مطمعن نہیں تھا۔ 1717ء میں ایک موقع پر اس نے کہا مجھے خطرہ ہے کہ آنے والی صدیوں میں سمندر پار سے مغرب سے آنے والی فوجیں چین کے حصے بکھیر کر کے کھا جائیں گی۔

آخری سالگرہ

ترمیم

شہنشاہ کانگ شی نے اپنے عہد کے ساٹھویں سالگرہ ایک عجیب انداز سے منائی۔ اس نے 1722ء میں ملک کے تمام ساٹھ سال سے اوپر کے لوگوں کو دار السلطنت بلایا اور ان کے ساتھ مل کر ایک شان دار جشن منایا۔

وفات

ترمیم

شہنشاہ کانگ شی نے 1722ء میں وفات پائی۔ اس کے دور حکومت علم و ادب کو بہت ترقی حاصل ہوئی۔ اس کے دور حکومت پہلے سالوں میں بغاوتیں ہوئیں لیکن آخری تیس سال امن و امان کے سال تھے۔ اس کا شمار چین کے عظیم شہنشاہوں میں ہوتا ہے۔ [5]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Kangxi — بنام: Kangxi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/031242359 — اخذ شدہ بتاریخ: 20 مارچ 2020
  3. صحیفہ چین معہ مختصر تاریخ چین و حالات کنفیوشس از سید اسد علی انوری فرید آبادی صفحہ 179 تا 181
  4. انسائکلو پیڈیا تاریخ عالم جلد دوم تالیف ولیم ایل لینگر اردو مترجم غلام رسول مہر صفحہ 540 اور 541
  5. صحیفہ چین معہ مختصر تاریخ چین و حالات کنفیوشس از سید اسد علی انوری فرید آبادی صفحہ 180 تا 182