بنو اوس

قبیلہ انصار المدینہ

بنو خزرج کے بعد مدینے کا دوسرا بڑا قبیلہ۔ بنو اوس بنو خزرج کے بعد ایمان لائے۔ دونوں قبیلے اسلام لانے سے قبل ایک دوسرے سے برسرِ پیکار رہتے تھے۔ لیکن اسلام نے ان کی دیرینہ عداوتوں کا خاتمہ کر دیا اور ان میں مواخات قائم کردی۔

اوس اور خزرج انصار مدینہ کے دو قبیلے تھے اسلام سے پہلے ان دونوں قبیلوں کی آپس میں کبھی بنتی نہ تھی ہمیشہ آپس میں جنگ و جدال رہتا تھا۔ مدینے کے یہودیوں کے بھی تین قبیلے تھے بنی قینقاع ، بنو نضیر اور بنو قریظہ، بنو قینقاع اور بنی نضیر تو خزرج کے طرف دار اور ان کے بھائی بند بنے ہوئے تھے، بنی قریظہ کا بھائی چارہ اوس کے ساتھ تھا۔ جب اوس و خزرج میں جنگ ٹھن جاتی تو یہودیوں کے یہ تینوں گروہ بھی اپنے اپنے حلیف کا ساتھ دیتے اور ان سے مل کر ان کے دشمن سے لڑتے، دونوں طرف کے یہودی یہودیوں کے ہاتھ مارے بھی جاتے اور موقعہ پا کر ایک دوسرے کے گھروں کو بھی اجاڑ ڈالتے، دیس نکالا بھی دے دیا کرتے تھے اور مال و دولت پر بھی قبضہ کر لیا کرتے تھے۔ جب لڑائی موقوف ہوتی تو مغلوب فریق کے قیدیوں کا فدیہ دے کر چھڑا لیتے اور کہتے کہ ہمیں اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ ہم میں سے جب کوئی قید ہو جائے تو ہم فدیہ دے کر چھڑا لیں اس پر جناب باری تعالیٰ انہیں فرماتا ہے کہ اس کی کیا وجہ کہ میرے اس ایک حکم کو تو تم نے مان لیا لیکن میں نے کہا تھا کہ آپس میں کسی کو قتل نہ کرو گھروں سے نہ نکالو اسے کیوں نہیں مانتے؟ کسی حکم پر ایمان لانا اور کسی کے ساتھ کفر کرنا یہ کہاں کی ایمانداری ہے؟

حوالہ جات ترميم