بنگلہ دیش میں ای کامرس (انگریزی: E-commerce in Bangladesh) سے مراد بنگلہ دہش کا ای کامرس کاروبار کا شعبہ۔ [1][2]

تاریخ

ترمیم

2009ء میں بنگلہ دیش بینک نے آن لائن ادائیگی کو منظوری دی اور 2013ء سے بینک نے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈوں کے استعمال کو منظور کیا۔ ای کامرس ایسوسی ایشن آف بنگلہ دیش بنگلہ دیش میں برقی تجارت کو فروغ دینے والا ادارہ ہے۔[3] ایسوسی ایشن کے مطابق فیس بک پر ہی 8,000 ای کامرس صفحات موجود ہیں۔[4] اس صنعت کی پیش قدمی میں بڑی اڑچن کریڈٹ کارڈ اور ڈیبٹ کارد کا کم استعمال ہے اور پے پال کی غیر موجودگی ہے۔.[5] 2016ء میں حکومت بنگلہ دیش نے ای کامرس ویب سائٹوں کو ملک کے ہر ضلع کے لیے کھول دیا۔[6] اسی سال ایف بی سی سی آئی نے ای کامرس پر ٹیکس کو ہٹانے کی وکالت کی۔[7] [ٰ[2017ء]] کی اطلاعات کے مطابق ہر سال دس بلین ٹکے کی قیمت کی۔معاملتیں انجام پاتی ہیں۔[8]

صارفین کے لیے کاروبار

ترمیم

صارفین کے لیے کاروبار کے شعبے میں اضافہ گھر پر کھانے کی سہولت کے ساتھ بڑھتا گیا۔[9] ایسی کئی کمپنیاں ہیں جو فیس بک کے سہارے بنگلہ دیش کے عوام کو ریاستہائے متحدہ امریکا، مملکت متحدہ اور بھارت سے مصنوعات خریدنے میں معاون ہیں۔[10] زیادہ تر معاملتوں میں مصنوعات کے ملنے پر نقد ادا کیا جاتا ہے۔[11]

بین الصارفین

ترمیم

ایسی کئی کمپنیاں ہیں جو کلاسیفائڈ ہونے کا کام کرتی ہیں، جس میں بکروئے بھی شامل ہے۔[10]

ملازمت کا کاروبار

ترمیم

کئی ویب گاہ موجود ہیں جہاں بنگلہ دیش میں ملازمتوں کے بارے معلومات موجود ہیں۔[10]

ڈیجیٹل بازار کاری

ترمیم

ڈیجیٹل بازار کاری ایک ابھرتا ہوا شعبہ ہے جس میں وسیع اضافہ ہوا ہے۔[12][13] 2014ء سے بیس کمپنیاں شروع ہو چکی ہیں جو ملک کے ابھرتی ڈیجیٹل بازار گاہ کا حصہ بنی ہیں۔ روایتی بازار کاری کے بر عکس، ڈیجیٹل بازار کاری میں ایسی حکمت عملی موجود ہوتی ہے جس سے صارفین کی توجہ بنے رہے اور برانڈ کے تذکرے کئی ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر جاری رہیں۔[14]

ملک میں ڈیجیٹل بازار کاری کی صنعت جدید طور پر با شعوری میں داخل نہیں ہوئی ہے اور صارفین میں آن لائن خواندگی کی شرح کم ہے۔[15] اس صنعت کے دگنے ہونے کا سبب یہ ہے کہ موبائل معاملتیں، جن کی تخمینی لاگت 70 بلین ٹکے ہے، ہر مہینہ موبائل فونوں کی مدد سے منتقل ہوتے ہیں۔[16] بنگلہ دیش میں دنیا کے دسویں صارفین کی سب سے بڑی تعداد ہے اور 60 ملین انٹرنیٹ کنکشن رکھتا ہے۔[17]

جنید احمد فلک، وزیر برائے اطلاعات اور مواصلات نے ڈھاکا میں منعقد بیسٹ آف گلوبل ڈیجیٹل ورلڈ ٹور 2016 میں کہا ہے: "مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ آج سے ہم ڈیجیٹل بازار کاری کے بارے میں اس طرح سے بات کریں گے کہ ڈیجیٹل بنگلہ دیش کا اہم حصہ ہے۔"[18] بنگلہ دیش کے پاس 65 ملین انٹرنیٹ صارفین ہیں، جو آبادی کا چالیس فی صد حصہ ہے۔[19] 2013ء سے ڈیجیٹل مارکٹنگ سمیٹ بنگلہ دیش برانڈ فورم کی جانب سے منعقد کی جا رہی ہے۔[20][21]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Bangladesh to see 72pc growth in e-commerce sales". The Daily Star (انگریزی میں). 17 نومبر 2016. Retrieved 2017-02-04.
  2. "Concerns for online purchases". The Daily Star (انگریزی میں). 31 جنوری 2017. Retrieved 2017-02-04.
  3. "E-commerce to drive growth in electronic payments". The Daily Star (انگریزی میں). 6 نومبر 2016. Retrieved 2017-02-04.
  4. "Tradeshi ties up with Alibaba for e-commerce". The Daily Star (انگریزی میں). 29 ستمبر 2016. Retrieved 2017-02-04.
  5. "E-commerce and its challenges in Bangladesh"۔ The Financial Express Online Version۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-02-04
  6. "Government initiative to take e-commerce in rural Bangladesh"۔ bdnews24.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-02-04
  7. "Withdraw all taxes on e-commerce: FBCCI". The Daily Star (انگریزی میں). 16 جون 2016. Retrieved 2017-02-04.
  8. "Mobile money customers brace for hurdles". The Daily Star (انگریزی میں). 31 جنوری 2017. Retrieved 2017-02-04.
  9. "Popularising Homemade Food". New Age (انگریزی میں). 13 اکتوبر 2017. Archived from the original on 2017-10-27. Retrieved 2017-10-27.
  10. ^ ا ب پ "E-commerce in Bangladesh". archive.dhakatribune.com (انگریزی میں). Dhaka Tribune. Archived from the original on 2017-02-04. Retrieved 2017-02-03. {{حوالہ ویب}}: اس حوالہ میں نامعلوم یا خالی پیرامیٹر موجود ہے: |dead-url= (help)
  11. "E-commerce is now a 300 crore industry and growing". The Daily Star (انگریزی میں). 8 جنوری 2016. Retrieved 2017-02-04.
  12. Independent، The۔ "Sustainable digital marketing in Bangladesh"۔ Sustainable digital marketing in Bangladesh | theindependentbd.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-05-01
  13. "Inbound.Digital: Knowledge-focused Social and Digital Marketing Conference on the cards". The Daily Star (انگریزی میں). 22 اگست 2016. Retrieved 2017-05-01.
  14. "Facebook has special plans for Bangladesh". The Daily Star (انگریزی میں). 12 اکتوبر 2016. Retrieved 2017-05-01.
  15. "Digital marketing: The Bangladesh scenario"۔ The Financial Express Online Version۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-04-30
  16. "Career Opportunities in Digital Marketing and Mobile Banking in Bangladesh". The Daily Star (انگریزی میں). 1 مئی 2014. Retrieved 2017-05-01.
  17. "Invest in digital marketing to spur growth: analysts". The Daily Star (انگریزی میں). 9 اکتوبر 2016. Retrieved 2017-05-01.
  18. "Global event on digital marketing held in Dhaka". The Daily Star (انگریزی میں). 27 ستمبر 2016. Retrieved 2017-05-01.
  19. "PHOTOSHOP + COMMON SENSE = DIGITAL MARKETING?". The Daily Star (انگریزی میں). 28 اکتوبر 2016. Retrieved 2017-05-01.
  20. "Digital marketing summit in Dhaka Saturday". The Daily Star (انگریزی میں). 9 دسمبر 2015. Retrieved 2017-05-01.
  21. "3rd Digital Marketing Summit on Oct 8". The Daily Star (انگریزی میں). 27 ستمبر 2016. Retrieved 2017-05-01.

بیرونی روابط

ترمیم