بڑا میجیلینی بادل
'بڑا میجیلینی بادل یا لارج میجیلانک کلاؤڈ' ایک قریبی کہکشاں اور ملکی وے کا سیارچہ ہے۔ 50 کلو پارسیک (لگ بھگ 163,000 نوری برس)کے فاصلے پر،بڑا میجیلینی بادل ملکی وے کی تیسری قریبی کہکشاں ہے، جبکہ دوسری قریبی کہکشاں قوس بونی کروی (لگ بھگ 16 کلو پار سیک) اور نام نہاد کلب اکبر بونی کہکشاں (تقریباً 12.9 کلو پارسیک، ہرچند کہ اس کا کہکشانی مقام زیر بحث ہے)، یہ ملکی وے کے مرکز کے قریب واقع ہے۔ بڑے میجیلینی بادل کا نصف قطر 14,000 نوری برس( تقریباً 4.3 کلو پار سیک) کا جبکہ کمیت لگ بھگ 10 ارب سورج کی کمیت کے برابر ہے اس طرح سے یہ لگ بھگ ملکی وے کہکشاں کی ضخامت کا سوواں حصّہ بنتا ہے۔ بڑا میجیلینی بادل مقامی گروہ میں، اینڈرومیڈا کہکشاں (M31)، ملکی وے کہکشاں اور مثلثی کہکشاں (M33) کے بعد چوتھی بڑی کہکشاں ہے۔
بڑا میجیلینی بادل لارج میجیلانک کلاؤڈ | |
---|---|
The Large Magellanic Cloud | |
Observation data (J2000 epoch) | |
مجمع النجوم | تیغ ماہی/Mensa |
Right ascension | 05h 23m 34.5s[1] |
میل (فلکیات) | −69° 45′ 22″[1] |
Distance | 163.0 kly (49.97 kpc)[2] |
قسم | SB(s)m[1] |
حجم (نوری سال) | 14,000 ly in diameter (~4.3 kpc)[3] |
Apparent dimensions (V) | 10.75° × 9.17°[1] |
Apparent magnitude (V) | 0.9[1] |
Other designations | |
LMC, ESO 56- G 115, PGC 17223,[1] بڑا میجیلینی بادل[4] | |
ماضی میں بڑا میجیلینی بادل اکثر ایک بے قاعدہ کہکشاں کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ تاہم اب اس کی شناخت بطور منتشر سلاخی مرغولہ نما کہکشاں کی جاتی ہے۔ ناسا کا ماوارئے کہکشانی ڈیٹا بیس اب بھی اس کو ہبل سلسلے کی قسم کی فہرست میں بطور Irr/SB(s)m کے شامل کرتا ہے۔ حقیقت میں بڑا میجیلینی بادل اپنے مرکز میں ایک بہت ہی نمایاں سلاخ کو رکھتا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تہ و بالا ہونے سے پہلے ایک معیاری سلاخی مرغولہ نما کہکشاں تھی، قیاس ہے کہ ملکی وے کے ثقلی کھنچاؤ کی وجہ سے اس کے چکر دار بازوں میں انتشار پیدا ہو گیا۔ بڑے میجیلینی بادل کی بے قاعدہ ظاہری شکل کی وجہ ملکی وے اور چھوٹے میجیلینی بادل کے باہمی ثقلی کھنچاؤ کا نتیجہ ہے۔
یہ بطور ایک دھندلے بادل کے جنوبی نصف کرہ کے رات کے آسمان میں مجمع النجموم ماہی زرین اور جبل مجمع النجموم کے درمیان ٹانگیں پھیلائے بیٹھا نظر آتاہے اور زمین سے یہ پورے چاند کے مقابلے میں 20 گنا زیادہ چوڑائی رکھتا ہے۔
تاریخ
ترمیمبڑے میجیلینی بادل کا سب سے پہلا درج ذکر فارسی فلکیات دان عبد الرحمن ال صوفی شیرازی کی کتاب "ٹھرے ہوئے ستاروں کی کتاب " میں 964 بعد مسیح میں ملتا ہے۔
دوسرا درج مشاہدہ 1503-4 میں امیریگو وسپوچی نے اپنے تیسرے بحری سفر کے خط میں کیا۔ اپنے اس خط میں اس نے لکھا "تین سائبان، دو روشن اور ایک دھندلہ"؛ "روشن" سے مراد دو میجیلینی بادل اور دھندلے سے مراد کوئلے کی بوری ہے۔
فرڈینانڈ میجیلینی نے بڑے میجیلینی بادل کو اپنے 1519ء کے بحری سفر میں دیکھا اور اس کے تصنیف نے بڑے میجیلینی بادل کو مغربی دنیا میں مقبول کیا۔ کہکشاں کا نام اب اس کے نام پر ہی رکھا گیا ہے۔
2006ء میں ہبل خلائی دوربین سے اس کی پیمائش کا اعلان کیا گیا جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں بڑے اور چھوٹے میجیلینی بادل اس قدر تیزی سے حرکت کر رہے ہیں جس سے وہ ملکی وے کے گرد چکر لگاتے ہوئے نہیں لگتے۔
جیومیٹری
ترمیمبڑا میجیلینی بادل عام طور سے ایک بے قاعدہ صورت کی کہکشاں سمجھا جاتا ہے۔ بہرحال یہ سلاخ کی ساخت کے اشارے دیتا ہے اور اکثر اس کو میجیلینی قسم کی بونی مرغولہ نما کہکشانی میں زمرہ بند بھی کیا جاتا ہے۔
بڑے میجیلینی بادل میں ایک نمایاں مرکزی سلاخ اور چکر دار بازو ہے۔ مرکزی سلاخ اس طرح سے لپٹی ہوئی لگتی ہے کہ مشرقی اور مغربی حصّے ملکی وے کے بیچ کی بجائے اس کے قریب لگتے ہیں۔2014ء میں ہبل خلائی دوربین سے کی جانے والی پیمائش سے معلوم ہوا ہے کہ بڑے میجیلینی بادل کے گھماؤ کا عرصہ 25 کروڑ برس کا ہے۔
کافی عرصے تک یہ سمجھا جاتا رہا کہ بڑا میجیلینی بادل ایک ہموار کہکشاں ہے اور یہ ہم سے واحد فاصلے پر موجود ہے۔ بہرحال 1986ء میں، کالڈویل اور کولسن نے یہ معلوم کیا کہ بڑے میجیلینی بادل کے جنوب مشرق حصّے میں میدانی قیقاؤسی متغیر ملکی وے سے جنوب مغرب حصّے کی نسبت قریب واقع ہیں۔ حال ہی میں بڑے میجیلینی بادل میں جھکی ہوئی جیومیٹری کی مزید تصدیق قیقاؤسیوں کے مشاہدات، قلب میں ہیلیئم جلانے والے سرخ ڈھیرستاروں اور سرخ دیو شاخ کی نوک سے ہو گئی۔ ان تینوں مقالہ جات میں جھکاؤ قریب 35° کے لگ بھگ پایا گیا ہے، جہاں پر کہکشاں کے رخ پر جھکاؤ0° ہے۔ بڑے میجیلینی بادل کی ساخت پرکاربن ستاروں کے حرکیات مجردہ کے ذریعہ کیے جانے والے کام سے معلوم ہوا ہے کہ بڑے میجیلینی بادل کی قرص موٹی لہراتی ہوئی ہے۔ بڑے میجیلینی بادل میں ستاروں کے جھرمٹ کی تقسیم کے بارے میں شومر و دیگر نے قریباً 80 جھرمٹ کی سمتی رفتار کو ناپا اور پتا لگایا کہ بڑے میجیلینی بادل کے جھرمٹ کے نظام کی حرکیات مجردہ قرص جیسی تقسیم میں حرکت کرتے ہوئے جھرمٹوں جیسی ہی ہے۔ ان نتائج کی تصدق گروچولسکی و دیگر سے ہو گئی جنھوں نے کئی جھرمٹوں کے فاصلے کا حساب لگایا تھا اور بتایا تھا کہ بڑے میجیلینی جھرمٹ کے نظام اصل میں میدانی ستاروں کی سطح پر ہی منقسم ہیں۔
فاصلہ
ترمیمبڑے میجیلینی بادل کا درست فاصلہ معلوم کرنا ،جیسا کہ دوسری کہکشاؤں کے معاملے میں بھی ہوتا ہے، جوئے شیر لانے کے مطابق ہے، اس کی وجہ فاصلہ ناپنے کے لیے معیاری شمعوں کا استعمال ہے، اکثر معیاری شمعوں کے ساتھ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ وہ اصل میں ایسی "معیاری" نہیں ہیں جیسا کہ ان کو ہونا چاہیے، اکثر اوقات، معیاری شمع کی عمر و دھاتی پن جسم کے خلقی تابانی کے تعین میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بڑے میجیلینی بادل کا فاصلہ مختلف اقسام کی معیاری شمعوں کا استعمال کرتے ہوئے ناپا جاتا ہے، جس میں سب سے زیادہ مقبول قیقاؤسی متغیر ہیں۔ قیقاؤسی اپنے مطلق تابانی اور درخشندگی متغیر ہونے کے دورانیے کے درمیان ایک مخصوص نسبت کو ظاہر کرتے ہیں۔ تاہم قیقاؤسی دھاتی پن کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں جس میں مختلف دھاتوں کو رکھنے والے قیقاؤسیوں کا مختلف دورانیے اور درخشندگی کے درمیان نسبت ہوتی ہے۔ بد قسمتی سے ملکی وے کہکشاں میں موجود دورانئے اور درخشندگی کے درمیان نسبت ناپنے والی قیقاؤسی دھاتی طور پر بنسبت بڑے میجیلینی بادل میں پائے جانے والے قیقاؤسیوں کے زیادہ زرخیز ہیں۔
8 میٹر درجہ کی دوربین کے دور میں، گرہن لگاتے ثنائی پورے مقامی گروہ میں پائے گئے ہیں۔ ان نظاموں کے پیرامیٹرز کو کمیت یا اجزائے ترکیبی مفروضوں کے بغیر ناپا جا سکتا ہے۔ نوتارے 1987A کی روشنی کی گونج کو بھی بغیر کسی نجمی نمونے یا قیاس کے جیومیٹری طریقے کا استعمال کرتے ہوئے ناپا گیا ہے۔
حال ہی میں قیقاؤس کی مطلق تابانی کو دوبارہ سے قیقاؤسی متغیر کا استعمال کرتے ہوئے میسی 106 میں ناپا گیا ہے جو مختلف دھاتی پن کا احاطہ کرتی ہے۔ اس بہتر ناپنے کے طریقے کا استعمال کرتے ہوئے، ان کو ایک مطلق فاصلہ قدر 48کلو پار سیک (لگ بھگ157,000 نوری برس) کا ملا ہے۔ اس فاصلے کی تصدیق دوسرے مصنفین نے بھی کردی ہے جو عمومی طور پر فرض کیے گئے 50 کلو پار سیک کے فاصلے سے تھوڑا سا کم ہے۔
مختلف نپائی کے طریقوں کی ہم آہنگی کو باز دید کرنے کے بعد کوئی بھی فاصلہ کو باندھ سکتا ہے؛ باقی بچی ہوئی اغلاط اب بڑے میجیلینی بادل کے تخمینہ جاتی حجم سے کم ہیں۔ مزید کام میں ہدف والے ستارے کے مقام یا کہکشاں کے اندر ستاروں کے نظام کی نپائی ہے ( یعنی ناظر کی طرف یا اس سے دور جاتے ہوئے)۔
ایک تحقیق جس میں جدید قسم کی گرہن والی ثنائی کا استعمال کرتے ہوئے فاصلے کو مزید بہتر طور پر ناپا گیا، اس کے نتائج کو مارچ 2013ء میں نیچر میں شایع کیا گیا۔ 49.97 کلو پار سیک کا فاصلہ 2.2 فیصد درستی کے ساتھ حاصل کیا گیا۔
خدوخال
ترمیمکئی بے قاعدہ کہکشاؤں کی طرح، بڑا میجیلینی بادل گیس اور دھول سے لبریز ہے اور فی الوقت یہاں زور طریقے سے ستاروں کی پیدائش جاری ہے۔ یہ رتیل سحابیہ کا گھر ہے، جو مقامی گروہ میں ستاروں کی پیدائش کے حوالے سے سب سے زیادہ متحرک جگہ ہے۔
بڑا میجیلینی بادل متنوع فیہ کہکشانی اجسام و مظاہر سے لبریز ہے جس کی وجہ سے یہ "فلکیاتی خزانے" کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک عظیم سماوی تجربہ گاہ ہے جہاں ستاروں کی نشو و نما اور ارتقائی منازل کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ بات رابرٹ برنہام جونیئر بیان کرتے ہیں۔ کہکشانی سروے میں لگ بھگ 60 عالمگیری جھرمٹ، 400 سیاروی سحابیہ اور 700 کھلے ہوئے جھرمٹ ہیں جب کہ ساتھ میں لاکھوں دیو اور فوق دیو ستارے بھی موجود ہیں۔ نوتارا 1987 A – جو حالیہ برسوں میں قریبی نوتارا ہے وہ بھی اسی بڑے میجیلینی بادل میں واقع ہے۔ لیونل مرفی ایس این آر ایک نائٹروجن کی کثرت رکھنے والا نوتارے کی باقیات (ایس این آر) N86 بھی بڑے میجیلینی بادل میں واقع ہے جس کا نام آسٹریلیاکی قومی یونیورسٹی کی ماؤنٹ ایسٹروملو رصد گاہ میں فلکیات دانوں نے آسٹریلیاکے ہائی کورٹ کے جج لیونل مرفی کی سائنس میں دلچسپی کے اعتراف میں رکھا۔ ایک دلچسپ مشابہت ایس این آر N86 اور ان کی لمبی ناک میں بھی ہے۔
گیس کا ایک پل جو چھوٹے میجیلینی بادل کو بڑے میجیلینی بادل سے ملاتا ہے وہ اصل میں کہکشاؤں کے درمیان ہونے والا مد و جذر کے باہمی تعلق کا ثبوت ہے۔ میجیلینی بادلوں کا معتدل ہائیڈروجن کا ایک مشترکہ غلاف ہے جو اس بات کا عندیہ دیتا ہے کہ یہ کافی عرصے سے ثقلی طور پر بندھے ہوئے ہیں۔ گیس کا یہ پل ستاروں کی پیدائش کا زچہ خانہ ہے۔
ایکس رے کے ماخذات
ترمیم20 ستمبر 1966ء میں نائکی ٹوما ہاک پرواز سے کیے جانے والے مشاہدے کے دوران میجیلینی بادلوں کے پس منظر کے اوپر کوئی ایکس رے نہیں ملی۔ 22 ستمبر 1966ء کو ایک دوسرا نائکی ٹوما ہاک راکٹ جانسٹن ایٹول سے چھوڑا گیا جو 160 کلومیٹر اوج ارض (99 میل ) پر 5.6 آر پی ایس کے مستحکم گھماؤ کے ساتھ پہنچا۔ بڑا میجیلینی بادل کا سراغ ایکس رے 8تا 80 KeV میں نہیں ملا۔
29 اکتوبر 1968ء کو ایک اور نائکی ٹوما ہاک راکٹ جانسٹن ایٹول سے چھوڑا گیا تاکہ وہ بڑے میجیلینی بادل کے ایکس رے کی کھوج کر سکے۔ ماہی زرین کا پہلا الگ ایکس رے کا منبع RA 69° پر ملا اور یہ بڑے میجیلینی بادل کا تھا۔ یہ ایکس رے کا منبع 12° تک پھیلا ہوا تھا اور بادل سے مطابقت رکھتا تھا۔ اس کی 1.5–10.5 KeV کے درمیان کی اخراجی شرح 50 کلو پار سیک کے فاصلے کی 4x1038 ergs/s کی ہے۔24 ستمبر 1970ء کو جانسٹن ایٹول سے 300 کلومیٹر (186میل ) سے اوپر ارتفاع پر چھوڑے جانے والے تھور میزائل پر ایک ایکس رے فلکیاتی آلہ موجود تھا جس کا کام چھوٹے میجیلینی بادل میں تلاش اور بڑے میجیلینی بادل کی توسیع کھوج کا تھا۔ بڑے میجیلینی بادل میں موجود منبع پھیلتا ہوا لگا اور اس میں ایک ستارہ ایپسیلو ن ماہی زرین موجود تھا۔ ایکس رے کی تابانی 1.5–12 KeV میں 6 × 1031 W (6 × 1038 erg/s) کی تھی۔
مجمع النجموم ریتل اور ماہی زرین کی بڑے میجیلینی بادل میں LMC X-1(بڑے میجیلینی بادل میں پہلی ایکس رے کا منبع) 69° 45′ 51″ ہے اور یہ ایک بلند کمیت کی ایکس رے ثنائی ماخذ ہے(HMXB)۔ پہلے پانچ بڑے میجیلینی بادل کی دہرے ایکس ریز میں LMC X-1, X-2, X-3, X-4, اور A 0538–66 شامل ہیں (جس کا سراغ ایریل پنجم نے لگایا تھا)؛ بڑے میجیلینی بادل میں LMC X-2 صرف واحد روشن کم کمیت کی ایکس رے ثنائی نظام (LMC X-2) ہے۔
بڑے میجیلینی بادل میں DEM L316 دو نوتاروں کی باقیات پر مشتمل ہے۔ چاندرا ایکس رے کے طیف بتاتے ہیں کہ اوپری بائیں طرف کے گرم گیس کے خول میں لوہے کی افراط ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ بائیں اوپر کا ایس این آر کا حصّہ جماعت Ia نوتارے کی پیداوار ہے۔ ایس این آر کے نچلے حصّے میں لوہے کی کم فراوانی جماعت II کے نوتارے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
ایک 16 ایم ایس کا ایکس رے نابض ایس این آر 0538-69.1 سے وابستہ ہے۔ ایس این آر 0540-697 کو روسیٹ کا استعمال کرتے ہوئے دریافت کیا تھا۔
بڑے میجیلینی بادل سے نظارہ
ترمیمبڑے میجیلینی بادل سے کیے جانے والے نظارے میں ملکی وے کی کل ظاہری قدر -2 ہوگی – یعنی زمین سے بڑے میجیلینی بادل کو دیکھنے کی نسبت سے 14 گنا زیادہ – اور اس کا گھماؤ لگ بھگ آسمان میں 36° درجے کا ہوگا، یعنی 70 پورے چاندوں کے جتنا۔ مزید براں بڑے میجیلینی بادل کے بلند اضافی کہکشانی عرض البلد کی وجہ سے وہاں پر موجود ناظر کو پوری کہکشاں کا ایک خم دار منظر ملے گا، بین النجمی دھول سے پاک، جو زمین سے ملکی وے کی سطح کا مطالعہ مشکل بنا دیتی ہے۔ چھوٹا میجیلینی بادل تقریباً 0.6 ظاہری قدر کا ہوگا اس سے کہیں زیادہ روشن جتنا بڑا میجیلینی بادل ہمیں روشن نظر آتا ہے۔
تصویر خانہ
ترمیم-
بڑے میجیلینی بادل کی تصویر از طرف اے پی پی پی
-
NGC 2035 کا ستاروں کی پیدائش کا علاقہ تصویر از طرف ای ایس او وی ایل ٹی
-
بڑے میجیلینی بادل میں موجود LHA 120-N11۔ ناسا / ای ایس اے
-
LH 95 بڑے میجیلینی بادل میں موجود نجمی بچہ خانہ۔ ناسا / ای ایس اے
-
بڑے میجیلینی بادل میں موجود ایس این آر B0544-6910۔ ای ایس او
-
بڑے میجیلینی بادل میں موجود ایس این آر 0543-689۔ ای ایس او
-
بڑے میجیلینی بادل میں موجود N44 کا علاقہ۔ ای ایس او
-
DEM L 159 اور دو جھرمٹ KMHK 840 (اوپر بائیں) اور KMHK 831(نیچے دائیں)۔ ای ایس او
-
چلی میں واقع ای ایس او کی لا سلا رصدگاہ پر لگی ہوئی ایم پی جی/ ای ایس او 2.2 میٹر کی وائڈ فیلڈ امیجر دوربین سے حاصل کردہ تصویر۔ ای ایس او
-
جنوبی نصف کرہ سے نظر آنے والے بڑے اور چھوٹے میجیلینی بادل
-
بڑے میجیلینی بادل کی کہکشاں زیریں سرخ روشنی میں
-
بڑا میجیلینی بادل 12 فریم کے ڈھیر سے بنائی گئی تصویر جس میں سے ہر فریم نے دائمی کیمرے کے ساتھ 8 سیکنڈ لیے۔ کینن ای ایس او
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت ٹ ث "NASA/IPAC Extragalactic Database"۔ Results for Large Magellanic Cloud۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اکتوبر 2006
- ↑ Pietrzyński، G؛ D. Graczyk؛ W. Gieren؛ I. B. Thompson؛ B. Pilecki؛ A. Udalski؛ I. Soszyński؛ وآخرون (7 مارچ 2013)۔ "An eclipsing-binary distance to the Large Magellanic Cloud accurate to two per cent"۔ Nature۔ ج 495 ش 7439: 76–79۔ arXiv:1303.2063۔ Bibcode:2013Natur.495...76P۔ DOI:10.1038/nature11878۔ PMID:23467166
- ↑
- ↑ Buscombe, William, v.7 (1954)۔ "Astronomical Society of the Pacific Leaflets, The Magellanic Clouds"۔ Astronomical Society of the Pacific Leaflets۔ ج 7: 9۔ Bibcode:1954ASPL....7....9B